افراد سازی کے پیش نظر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے طلب کی مشاورتی کانفرنس ۔ فضلاء مدارس کو صحافت کی تربیت دینے پر خصوصی بحث

حیدرآباد: ۲٤؍فروری (پریس کانفرنس ) ذرائع ابلاغ یوں تو ہر دور میں اہم رہے ہیں، لیکن موجودہ حالات میں ان کی اہمیت اور زیادہ ہوگئی اور بدقسمتی سے اس وقت ملک کا میڈیا محبت کا داعی بننے کے بجائے نفرت کا سوداگر ہوچکا ہے، اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہر دن ایک نیا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے، اس پس منظر میں ایسے افراد کار کی تیاری بہت ضروری ہے ، جو صحیح طور پر اسلام کی ترجمانی کا فریضہ انجام دے سکیں، اور انصاف و سچائی کو لوگوں کے سامنے رکھ سکیں، المعہد العالی الاسلامی کے تعلیمی و تربیتی نظام کو بہتر بنانے اور مختلف میدانوں کیلئے افراد سازی کے منصوبے کو تقویت پہنچانے کے سلسلے میں منعقد ہونے والی مجلس مشاورت کا افتتاح کرتے ہوئے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ان خیالات کا اظہار کیا، آپ نے کہا کہ علماء کی ایک ایسی ٹیم تیار ہونی چاہئے جو اسلامی علوم میں بصیرت رکھنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی تاریخ ، ہندوستان کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ ، دستور ہند، ملکی سطح پر اسلام اور دیگر مذاہب کی مشترک اقدار ،نیز ملک میں نافذ مختلف پرسنل لاء وغیرہ سے واقف ہو، اس سلسلے میں تعلیمی و تربیتی نصاب پر ایک اجمالی خاکہ پیش کیا گیا اور اس پر تفصیل کے ساتھ غور و فکر کیا گیا، ملک کے ممتاز عالم دین مولانا سعید الرحمن اعظمی مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا ’’مسلمانوں کیلئے میڈیا کی طاقت حاصل کرنا نہایت ضروری ہے، اور چونکہ یہ دور الیکٹرانک میڈیا کا ہے، اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنا چینل قائم کریں، المعہد العالی الاسلامی اس ضرورت کو پوری کرنے میں اہم رول ادا کرسکتا ہے، آپ نے مختصر مدت میں معہد کی کار گزاری کو ایک بڑا کارنامہ اور مدارس کی دنیا میں ایک علمی انقلاب قرار دیا، مولانا شوکت علی بستوی، استاد دارالعلوم دیوبند نے اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قابل تقلید اقدام ہے، چونکہ اس کا تعلق اسلام کے دفاع سے ہے، اور ہمیشہ ہمارے بزرگوں نے دفاع اسلام کے فریضے کو اولین اہمیت دی ہے، مولانا مفتی شعیب اللہ خان مفتاحی (بنگلور) نے کہا معہد نے اس سلسلے میں جو منصوبہ بنایا ہے، وہ ایک قابل تقلید اقدام ہے، پروفیسر فہیم اختر ندوی نے کہا یہ شعبہ صرف تخصص کی سطح پر ہی نہیں ہونا چاہئے ، دینی مدارس میں ابتدائی اور متوسط مرحلے میں اس مضمون کو شامل ہونا چاہئے ، مولانا نذرالحفیظ ندوی استاد ادب دارالعلوم ندوۃ العلماء، مولانا سیف الدین صاحب احمدآباد ، مولانا نثار احمد قاسمی گودھرا، مولانا محمد بانعیم مظاہری، نائب ناظم مجلس علمیہ ، مولانا سید احمد ومیض ندوی، مولانا اشفاق قاضی ممبئی، جناب سید مصباح الدین، ایم ایس، اور ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے دینی مدارس اور عصری درسگاہوں کے ماہرین تعلیم نے مفید مشورے پیش کیے۔ اس موقع پر مولانا حافظ خواجہ نذیر الدین سبیلی نے خیر مقدمی کلمات کہے، مولانا محمد عمر عابدین قاسمی مدنی نے معہد کا تفصیلی تعارف مؤثر انداز میں پیش کیا، مولانا شاہد علی قاسمی ، مولانا محمد اعظم ندوی اور مولانا سرفراز احمد قاسمی نے مختلف شعبوں کی رپورٹ پیش کی، اور مفتی اشرف علی قاسمی نے شکریہ اداکیا۔