جینوا۔26فروری(ایجنسیاں)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں ایک ماہ کے لئے انسانی فائر بندی کا فیصلہ کیا ہے۔سودیڈن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ٹرم چئیر مین ملک کویت کی طرف سے تیار کردہ مسودہ بل کو کونسل میں رائے شماری کے لئے پیش کیا گیا۔
اتفاق رائے سے قبول کئے جانے والے اس بل کے ساتھ ، شام میں انسانی امداد کی رسائی اور انتظامیہ کے زیر محاصرہ علاقے مشرقی الغوطہ سے شدید بیمار اور زخمی افراد کی منتقلی کے لئے کم از کم ایک ماہ کے لئے انسانی فائر بندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔فیصلے میں، شام بھر میں انسانی امداد کی محفوظ اور بلا رکاوٹ ترسیل کے لئے اور بیماروں اور زخمیوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لئے، تمام فریقین سے کم از کم 30 دن تک جھڑپیں بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں فیصلے میں خاص طور پر انتظامیہ کے زیر محاصرہ ایسے علاقوں کہ جہاں انسانی صورتحال کے خطرناک حد تک خراب ہو چکی ہے مثلاً مشرقی الغوطہ، یرموک، فوعہ اور کفریا سے محاصرہ اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فیصلے کی ر±و سے شام میں داعش، القائدہ، النصریٰ فرنٹ اور اقوامی متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ دہشت گرد گروپوں اور ان گروپوں کے ساتھ منسلک افراد یا گروپوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری رہیں گے۔امریکہ کی اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندہ نکی ہیلے نے رائے شماری کے بعد اپنے خطاب میں ملک بھر میں فوری طور پر فائر بندی کے آغاز کی اپیل کی ہے۔شامی انتظامیہ کے مشرقی الغوطہ میں بمباری بند کرنے اور انسانی امداد کے داخلے کی فوری طور پر اجازت دینے کے نہایت درجہ اہم ہونے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے ہیلے نے کہا ہے کہ “ہم نے اس بحران میں مداخلت کرنے میں بہت تاخیر کر دی ہے”۔
روس کے اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندے واسیلے نبینزیا نے اپنے خطاب میں فائر بندی کے فوری اطلاق کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس فیصلے کو ناقابل اطلاق اور ناممکن خیال کرتے ہیں جس کی وجہ سے فیصلے کے ساتھ اتفاق کرنے میں ہمیں طویل عرصہ لگا ہے۔تاہم نبینزیا نے کہا ہے کہ ہم، سلامتی کونسل میں قبول کئے گئے اس فیصلے کو موضوعی شکل میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے





