حکومت کے اشارے پر بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی تگ ود و کررہے ہیں یہ لوگ ،مسلم پرسنل لاءبورڈ کو توڑنے کی کوشش افسوسناک :پروفیسر فیضان مصطفے

نئی دہلی ۔یکم مارچ(ملت ٹائمز)/عامر ظفر
آل انڈیامسلم پرسنل لاءبورڈ ہندوستانی مسلمانوں کا متحدہ ادارہ ہے ،اس میں تمام مکاتب فکر کی ترجمانی ہوتی ہے ،گذشتہ سال یونیفارم سول کوڈ کے معاملے میں 5 کروڑ مسلمانوں نے آدھار کارڈ کے ساتھ یہ لکھ کر دیاتھا کہ ہم مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ساتھ ہیں ، ہم کسی طرح کی تبدیلی نہیں چاہتے ہیں ،اس کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کا اس پر بہت زیادہ اعتماد ہے اور بڑی تعداد اس قیادت پر یقین رکھتی ہے تو آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے اور اسلامی قانون میں اصلاح بھی کرے۔ ان خیالات کا اظہار معروف دانشور ماہر قانون پروفیسر فیضان مطصفے نے ملت ٹائمز کو دیئے ایک انٹر ویو میں کیا ،انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ جب کوئی شخص ایک الگ راہ اپناتاہے ،اپنے ہی فتوی کے خلاف کام کرتاہے، برسوں تک مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ساتھ رہنے والے مولانا سلمان ندوی آج علاحدہ فلاح انسانیت بورڈ بنارہے ہیں تویہی سمجھاجائے گا کہ وہ کسی کے اشارے پر یہ سب کررہے ہیں اور مسلمانوں کے اس متحدہ ادارہ کووہ توڑنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہاکہ بظاہر جو معاملہ سامنے آرہاہے ، اس سے یہی لگتا ہے کہ حکومت کے اشارے پر یہ لوگ بابری مسجد کا قضیہ عدلیہ کے باہر حل کرارہے ہیں کیوں کہ راجیہ سبھا کی سیٹ حکومت ہی دے سکتی ہے ۔
ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے پروفیسر فیضان مصطفے نے یہ بھی کہاکہ سیاست کے مقابلے میں علماءکی عزت سماج میں بہت زیادہ ہے ، انہیں وارثین انبیاءکی حیثیت سے دیکھاجاتاہے اس لئے اگر کوئی ایک عالم دین بھی ایسا کام کرتے ہیں جس سے یہ سمجھ میں آتاہے کہ یہ ڈیل ہورہی ہے، حکومت کے اشارے پر ہورہاہے تو یقینی طور پر علماءکے تئیں سماج میں منفی تاثر قائم ہوتاہے ۔

یہاں پڑھیں مکمل انٹرویو: معروف دانشور ،ماہر قانون پروفیسر فیضان مصطفی سے ملت ٹائمز کی خاص بات چیت
واضح رہے کہ مولانا سلمان ندوی بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کے فامولے پر ابھی بھی قائم ہیں ،بورڈ سے برطرف کئے جانے کے بعد فلاح انسانیت بورڈ قائم کرکے اسے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں گے ،اس سلسلے میں آج یکم مارچ کو مولاناندوی نے شری شری روی شنکر سے ملاقات بھی کی ہے ۔ہم آپ کو بتادیں کہ 8 فروری کو بنگلور میں شر ی شری روی شنکر سے ملاقات کرکے مولانا سلمان ندوی نے یہ فارمولاپیش کیاتھاکہ ہندوفریق بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنالیں اور مسلمانوں کو دوسرے علاقے میں مسجد اسلام اور اسلامی یونیورسیٹی کی تعمیر کیلئے جگہ دی جائے ۔