جرمنی کے بعد برطانیہ میں راہل گاندھی نے پی ایم مودی کی اڑائی دھجیاں ۔اخوان المسلمین سے کیا آر ایس ایس کا موازنہ

”آر ایس ایس ہندوستان کی فطرت کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دیگر پارٹیوں نے ہندوستان کے اداروں پر قبضہ کرنے کے لیے کبھی حملہ نہیں کیا۔ آر ایس ایس کی سوچ عرب ممالک کے اخوان المسلمین جیسی ہے۔“

ایگلنڈنئی دہلی (ایجنسیاں)
یورپ دورہ پر گئے راہل گاندھی نے لندن کے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت کی بدتر خارجہ پالیسی اور ملک میں تجارت کی مشکلات پر اپنی رائے ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ دنیائے تجارت کو پی ایم مودی سے کافی امیدیں وابستہ تھیں لیکن آج ہندوستان کے کاروبار پر سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا زبردست دباو ہے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے اس موقع پر پڑوسی ملک پاکستان کے خلاف بھی اپنی آواز بلند کی۔ انھوں نے کہا کہ ”پاکستان میں اقتدار کے کئی مراکز ہیں، پڑوسی ملک صرف دہشت پھیلاتا ہے۔“ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ”واجپئی جی اچھے منصوبے کے ساتھ پاکستان گئے تھے۔ وہاں وہ حکومت سے بات کر رہے تھے اور فوج دوسرے کام میں مصروف تھی۔“ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ”پاکستان کا زیادہ وقت افغانستان کو غیر مستحکم کرنے میں صرف ہوتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ وہاں کوئی بھی ایسا ادارہ نہیں ہے جو سپریم ہو۔ اس لیے ہم بات چیت کے لیے اس وقت تک انتظار کریں گے جب تک کہ وہ کوئی منظم ڈھانچہ نہیں بنا لیتے۔“
جرمنی دورہ کے بعد لندن پہنچے راہل گاندھی نے پاکستان کی حرکتوں اور مودی حکومت و بی جے پی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”پاکستان ہمارے یہاں دہشت گردی پھیلاتا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے ہماری فوج نے وہاں سرجیکل اسٹرائیک کیا جسے ہم پوری طرح حمایت کرتے ہیں لیکن پاکستان کے تعلق سے پی ایم مودی کے پاس کوئی گہرائی سے سوچی سمجھی پالیسی نہیں ہے۔“
ڈوکلام سے متعلق اپنی رائے رکھتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ”ڈوکلام کوئی علیحدہ ایشو نہیں ہے۔ یہ ایک کے بعد ایک کئی واقعات کا حصہ تھا، یہ ایک عمل تھا۔ وزیر اعظم جی ڈوکلام کو محض ایک واقعہ کی شکل میں دیکھتے ہیں۔ اگر انھوں نے توجہ کے ساتھ پورے عمل کو دیکھا ہوتا تو وہ اسے روک سکتے تھے۔“

راہل گاندھی نے مودی حکومت میں آر ایس ایس کی مداخلت کا تذکرہ بھی اپنی باتوں کےد وران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ”آر ایس ایس ہندوستان کی فطرت کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دیگر پارٹیوں نے ہندوستان کے اداروں پر قبضہ کرنے کے لیے کبھی حملہ نہیں کیا۔ آر ایس ایس کی سوچ عرب ممالک کے اخوان المسلمین جیسی ہے۔“ ساتھ ہی کانگریس صدر نے یہ بھی کہا کہ ”نوٹ بندی کی سوچ وزیر مالیات اور آر بی آئی کو نظر انداز کر کے سیدھے آر ایس ایس سے آئی اور وزیر اعظم کے دماغ میں بٹھا دی گئی۔

SHARE