1947 کی جنگ کو آزادی کی پہلی لڑائی کہنا چار سو سالہ جدوجہد پر پردہ ڈالنے کی سازش۔ علماءودانشوران اپنا کردار ادا کریں :مولانا ولی رحمانی

اورنگ آباد (پریس ریلیز)
مورخہ ۱ستمبر بروزسنیچر صبح گیارہ بجے سعید ہال جامع مسجد بڈی لین اورنگ آباد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیراہتمام علماءوائمہ کرام اوردانشوران وعمائدین شہر کے لیے ایک خصوصی اجلاس بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی دامت برکاتہم کی صدارت میں منعقد ہوا۔قاری ضیاءالرحمن کی تلاوت سے جلسے کا آغاز ہوا،مقررخصوصی اور بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے اپنے خطاب میں علمائے کرام کی قربانیوں خصوصاً ملک کی آزادی میں ان کی جدوجہد پر روشنی ڈالی،اوربتایا کہ ہر دور میں علمائے کرام نے دین کے تحفظ اور مسلمانوں کی سر بلندی کے لئے بیش بہا قربانیاں پیش کی ہیں،ملک کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب ملک پر انگریزوں کا تسلط ہوا تو اس وقت سب سے پہلے علمائے کرام نے ہی ملک کی آزادی کے لئے جدو جہد کی اور جنگ آزادی میں قائدانہ کردار ادا کیا۔آج بھی جب کہ ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے دین و مذہب کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، خصوصاًقوانین اسلامی کو ختم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں تو یہی علمائے کرام تبلیغ دین ،اشاعت دین اور تحفظ دین کی گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیںاور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔علمائے کرام کی محنتوں کے نتیجے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسا متحدہ و متفقہ پلیٹ فارم مسلمانوں کو نصیب ہوا۔علماءکو مخاطب کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ ہمارے اسلاف کی راہ عزیمت و جرات کی راہ تھی ہمیں بھی اسی راہ کو اپنانا چاہئے اور مرعوبیت و بزدلی سے بچنا چاہئے۔
حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایاکہ یہودیوں نے بائیس سو سال تک اپنی مذہبی زبان(ہبرو)کی حفاظت کی یہاں تک کہ جب اسرائیل بنا تو ہبرو کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا، افسوس کہ ہم نے آزادی کے محض ستّر سالوں کے بعد اردو سے اپنا رشتہ توڑ لیا ہے، حالانکہ اردو میں ہمارے دین اور تہذیب کا بڑا سرمایہ محفوظ ہے۔آپ نے کہا کہ ۷۴۹۱ءکی جنگ آزادی کو ملک کی پہلی جنگ آزادی کہنا جھوٹ ہے، اور یہ جھوٹ اس لئے گڑھا گیا تاکہ اس سے قبل کی ایک سو چار سالہ جدو جہد پر پردہ ڈالا جاسکے جس میں خالص مسلمان شریک تھے، اس لئے علماءاور دانشوران کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس جھوٹ کا پردہ چاک کریں۔اور تاریخ آزادی سے اپنی نسل نو کو واقف کرائیں۔آپ نے علماءو ائمہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں برائیاں بڑھتی جارہی ہیں، اس لئے علماءامر بالمعروف اورنہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیں اور عام مسلمانوںکی دینی ذہن سازی کرےںاوران کو بطور خاص اولاد کی تعلیم و تربیت کی جانب متوجہ کریں۔
اس اجلاس میں چار علمائے کرام مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، مولانا عبدالحمید ازہری، مولانا الیاس خان فلاحی،اور مولانا مجیب الدین ندوی کو مرکزعلوم شرعیہ و تحفظ دین میڈیا کی جانب سے”مولاناعلی میاں ندوی بیسٹ عالم دین ایوارڈ“ دیا گیا۔ اسی طرح اورنگ آباد ٹائمز، ایشیا ایکسپریس اور شمع رہبر کے ایڈیٹرس کو بیسٹ ایڈیٹر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ایوارڈ دینے کے سلسلے میں حضرت مولانا محفو ظ الرحمن فاروقی نے کہا کہ ہم نے یہ سلسلہ اس لیے شروع کیاہے تا کہ علماءکے وقار میں اضافہ ہو، اوراسے مولانا علی میاں ندوی کے نام سے موسوم کیاگیاہے تاکہ بزرگوں کی نسبت اور ان کی خوبیاںزندہ ہو ں۔
اس پروگرام کی نظامت قاری حبیب الرحمن فاروقی اور مولاناجنیدالرحمن قاسمی نے انجام دی، جب کہ اسٹیج پر امیر شریعت مولانا معز الدین قاسمی،ناظم جامعہ کاشف العلوم مولانا معز الدین فاروقی ،مفتی نسیم الدین مفتاحی(صدر مدرس جامعہ کاشف العلوم)مولانا صدر الحسن ندوی(رکن بورڈ)جناب عبدالرشید انجینئر(رکن بورڈ)اور جناب امتیاز جلیل (ایم ایل اے اورنگ آباد)جناب مجتبیٰ فاروق ، جناب سلمان احمدوغیرہ موجود تھے ۔مراٹھواڑہ کے مختلف علاقوں اور اورنگ آباد کے اطراف و اکناف سے کثیر تعداد میں علماءو ائمہ اور دانشوران نے اس اجلاس میں شرکت کی ۔

SHARE