میری بات غلط انداز میں پیش کی گئی ،اصل گفتگو کا رپوٹ میں کوئی تذکرہ نہیں :ڈاکٹر قاسم رسول الیا س

میری بات غلط انداز میں پیش کی گئی ہے میں نے اس طرح نہیں کہاتھا جس طرح رپوٹ میں تذکرہ ہے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
معروف دانشور اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے مباحثہ کی رپوٹ کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہاہے میری بات غلط انداز میں پیش کی گئی ہے میں نے اس طرح نہیں کہاتھا جس طرح رپوٹ میں تذکرہ ہے ۔ملت ٹائمز کے نام ایک خط لکھ کر انہوں نے وضاحت کی ہے ۔قارئین کی خدمت میں ان کے خط کا مکمل متن پیش کیا جارہاہے ۔
محترم ایڈیٹرصاحب
السلام علیکم و رحمت اللہ
آپ کے مﺅقر اخبار میں آئی او ایس کے سیمینار کی رپورٹ میں مجھ سے جو بات منسوب کی گئی ہے وہ صحیح انداز میں نہیں آئی ہے۔ میں نے کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ میں ہم نے طلاق ثلاثہ کے تعلق سے دونوں مسئلک پیش کئے ہوتے تو شاید فیصلہ اس کے برعکس ہوتا یعنی کورٹ ایک مجلس کی تین طلاق کو ا یک مان لیتا۔ لیکن اب جو فیصلہ آیا ہے وہ کسی بھی مسئلک کی نمائندگی نہیں کرتا۔ اب اگر کوئی شخص بیک وقت تین طلاق دے گا تو سپریم کورٹ کے مطابق وہ ایک بھی شمار نہیں ہوگی جو سراسر ایک غیر اسلامی بات ہے۔ اس کے علاوہ میں نے لا کمیشن میں بورڈ کی نمائندگی پر تفصیلی اظہار خیال کیا تھا جو آپ نے پورا حذف کردیا۔
طلاق تفویض کے تعلق سے بھی بات غلط انداز میں آئی ہے۔ یہ دونوں باتین بہت ہی ضمناً انداز میں کہی گئی تھیں ،اصل گفتگو لا کمیشن کی رپورٹ پر تھی جس پر میں نے تفصیل سے بورڈ کی نمائندگی پر گفتگو کی تھی۔ وہی بات غائب ہوگئی۔
والسلام
قاسم رسول الیاس
واضح رہے کہ 15 ستمبر 2018 کو معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز میں لاءکمیشن کی رپوٹ پر ایک مباحثہ کا انعقاد ہواتھا جس میں متعدد علماءودانشوران اور وکلاءکے درمیان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس بھی شریک تھے ۔

SHARE