تین طلاق پر آر ڈیننس پارلیمنٹ کی توہین ،ضرورت پڑنے پر جاسکتے ہیں سپریم کورٹ:آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ

علامتی تصویو

حکومت کا یہ قدم لوگوں کو اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، عوام میں بدامنی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اورگرانی کی وجہ جو برہمی پائی جاتی ہے اس کا رخ، موڑنے کے لئے حکومت نے یہ حربہ اختیار کیا ہے

نئی دہلی (ملت ٹائمز)
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری وترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے تین طلاق کے مسئلے پر جو آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ لیا ہے، وہ نہایت غیر جمہوری ، غیر آئینی اور پارلیامنٹ کی توہین ہے، ابھی کچھ عرصہ پہلے پارلیامنٹ کا سیشن ہوا اورجلد ہی سرمائی سیشن ہونے والا ہے، اِس وقت آرڈیننس کے ذریعہ کسی قانون کو لاناچور دروازے سے قانون کی عمارت میں نقب لگانے کی ناپاک کوشش ہے، مولانا رحمانی نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت نے تین طلاق سے متعلق جو بل پیش کیا ہے وہ تضادات سے بھرا ہوا ہے، اِس قانون کے مطابق اگر کوئی مرد تین دفعہ طلاق دے تو طلاق واقع نہیں ہوتی ہے؛ لیکن طلاق واقع ہونے کی سزا اس کو دی جائے گی، یہ نہایت غیر منطقی بات ہے کہ غلطی نہ ہو ، جرم واقع نہ ہواور اس پر اس کو سزا دی جائے،مسلم پرسنل لا بورڈنے بھی اس پر حکومت کو متوجہ کیا،اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اس پر متوجہ کیا، حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ اپنی غلطی کو محسوس کرے اور اس کی اصلاح کرے؛ لیکن وہ صرف سیاسی مقاصد کے لئے اپنی غلطی پر اصرار کر رہی ہے اور اس کے لئے اس نے نہایت غیر جمہوری طریقہ اختیا ر کیا ہے،یہ مسلمانوں کے لئے ناقابل قبول ہے،عنقریب مسلم پرسنل لا بورڈ کی لیگل کمیٹی آرڈیننس کے مسودے پر غور کرے گی اور اگلے اقدام کے بارے میں فیصلہ کرے گی اور اگرضرورت محسوس کرے گی تو سپریم کورٹ سے اس کے خلاف رجوع ہوگی، درحقیقت حکومت کا یہ قدم لوگوں کو اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، عوام میں بدامنی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اورگرانی کی وجہ جو برہمی پائی جاتی ہے اس کا رخ، موڑنے کے لئے حکومت نے یہ حربہ اختیار کیا ہے۔

SHARE