”بہار کی سیا ست میں ابھرتے رجحانات“کے عنوان پر قومی سمینار کا انعقاد،تیستا ستیلواڈ سمیت متعدد اہم شخصیات کا اظہار خیال

مذہب کی سیاست بند ہونی چاہیے۔ دھرم اور مذہب ہمارے گھر کا معاملہ ہونا چاہیے۔ عوامی زندگی میں ہم ہندوستانی ہیں۔ خوف اور نفرت کی سیاست سماج سے ختم ہونا چاہیے۔

دربھنگہ(ایم این این )
آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے زیر اہتمام اتوار کو شہر کے ڈی ایم سی ایچ کے لکچر تھیٹر میں “بہار کی ساست میں ابھرتے رجحانات” کے عنوان پر ایک روزہ قومی سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سمینار کی صدارت کارواں کے قومی صدر نظر عالم اور نظامت کے فرائض اسامہ حسن، طارق اقبال اور افشاں خان نے مشترکہ طور پر کی۔ پروگرام کا افتتاح شمع روشن کر کے ڈی ایم سی ایچ کے شعبہ پیتھولوجی کے صدر ڈاکٹر اجیت چودھری نے کیا۔ کلیدی خطبہ پروفیسر محمد سجاد نے پیش کیا اور مہمان خصوصی کے طور پر سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ اور مہمان اعزازی کے طور پر انصاف منچ کے نائب صدر نیاز احمد شریک ہوئے۔ کارواں کے صدر نے پاگ، شال، گلدستہ اور مومنٹو دے کر مہمانوں کا استقبال کیا۔ طارق اقبال نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے اپنے خطبہ میں سیمینار کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی۔ سینئر صحافی رفعت جاوید نے کہا کہ ہمارے سیاسی شعور کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے۔ ملک کا المیہ ہے کہ جن کے نام پر سیاست کی جا تی ہے ان کے تئیں ہمارے دلوں میں کوئی ہمدردی نہیں ہوتی ہے۔ ملک کے آئین اور جمہوریت کو بچانا ہے تو مذہب کے جھوٹے سوداگروں سے ہوشےار رہنا ہوگا۔ ہمیں سوال کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے اس سے پہلے کہ ہماری آنے والی نسل ہم سے سوال کرے۔ اسکالر اور سماجی کارکن ابھے کمار نے اپنے خطاب میں کہا کہ مذہب کی سیاست بند ہونی چاہیے۔ دھرم اور مذہب ہمارے گھر کا معاملہ ہونا چاہیے۔ عوامی زندگی میں ہم ہندوستانی ہیں۔ خوف اور نفرت کی سیاست سماج سے ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے اکثریتی طبقہ سے اپیل کی کہ ہوش کے ناخن لیں اور مذہب اور دےش بھگتی کے ٹھیکہ داروں سے بچیں۔ سرکار کسی کی بھی ہو سوال کرنا چائےے۔ ڈاکٹر اجیت چودھری نے کہا کہ سرکاری تعلیمی جتنے بھی ہیں سب چوپٹ ہوچکے ہیں۔ بہار ہمیشہ سے امن و شانتی کا گہوارہ رہا ہے۔ بہار نے جد و جہد اور قربانیوں کا مرکز رہا ہے اور اس حوالہ سے انہوں نے شہید اسمارک پٹنہ کا تذکرہ کیا۔

ملک کی موجودہ حکومت ہم سے سوچنے، سمجھنے اور بولنے کی صلاحیت سلب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت کے خلاف بولنے پر غداری کا چارج لگ سکتا ہے اور گرفتاری بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے بہار حکومت کے حوالہ سے کہا کہ عوام کے مےنڈےٹ کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ آر ٹی آئی کارکن افروز عالم ساحل نے کسانوں کی ابتر حالت کا ذکر کرتے ہوئے کسانوں کی ابتر صورتحال کا ڈاٹا پیش کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے استاد پروفیسر محمد سجاد نے کہا کہ ہندوستان اکثریتی طبقہ کے سورن ذاتوںکے جال میں پھنس گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج وہ اندھ بھکت ہیں اور کل ہم اندھ بھکت تھے۔ فرقہ واریت اگر زہر ہے تو اس کا تریاق سیکولرزم ہے۔ منڈل 01 کی طرز منڈل 2کی ضرورت ہے تاکہ جو پسماندہ اور دلت طبقات اقتدار اور سسٹم سے دور رہ گئے ہیں ان کے ساتھ کھڑا ہوےا جائے۔ گجرات فساد کے خلاف عظیم لڑائی لڑنے والی خاتون، سماجی کارکن اور صحافی تیستا سیتلواڈ نے کہا کہ بہار کی سرزمین میں سیاست ہے اور یہاں سے ہمیشہ آواز حق او ر انصاف کی آواز اٹھتی رہی ہے۔ سماج مضبوط کیسے ہو۔ اس کے لیے کیسے آواز اٹھائی جائے اس کا ثبوت بہار کے لوگوں نے دیا ہے۔ ہمارے پاس آئین کی شکل میں ایک مضبوط کتاب ہے اس کے رہتے ہوئے ہندو راشٹر کا تصور کرنا یا ا س کا اعلان کرنا آئین کے خلاف ہے۔ تیستا نے مقتول روہت ویمولا کی ڈائری کا ذکر کرتے ہوئے اس کا تاریخی جملہ نقل کیا کہ اگر تم دلت ہو تو اعلی تعلیم کے لیے یونیورسٹی بھیج رہے ہیں تو ا س کے ساتھ زہر کی پڑیا یا پھانسی کا پھندا بھی دے دیں۔ انہوں نے شرکا سے اپیل کی کہ آئےن اور جمہوریت کو ملک میں بچانا تو وارڈ ممبر سے لے کر ایم پی تک کے انتخاب میں آر ایس ایس کے لوگوں کو ہٹانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ خوف مسلمانوں مےں ہے لیکن مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے جیسے لوگ ہر قدم پر ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں گجرات فساد کی لڑائی کس طرح لڑی پر اس پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ انہوں نے 10روز قبل ذکیہ جعفری کیس میں سپریم کورٹ میں رٹ داخل کیا ہے اور اس سلسلہ میں بڑی محنت سے قانونی ثبوت اکٹھاکئے ہیں۔ اب کورٹ پر ہے وہکس طرح اسے دےکھتا ہے۔ افشاں خان نے اپنے خطاب مےں لڑکیوں کو ابھارنے اور ان میں سیاسی شعور بیدار کرنے کی اپیل کی۔ انصاف منچ کے ریاستی نائب صدر نیاز احمد کے کلمات تشکر پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔ پروگرام میں پروفیسر خالد سجاد، شکیل احمد سلفی، ڈاکٹر محمد فیض، ڈاکٹر بختیار، کلیم اللہ رحمانی، مولانا آفتاب غازی، پروفیسر منظر سلیمان، عطاءاللہ پٹو خان، آر ای خان، کاشف یونس(پٹنہ)، شاہ محمد شمیم، ڈاکٹر تسکین اعظمی،ڈاکٹر محمد آفتاب عالم، ڈاکٹر وصی شمشاد،ڈاکٹر محمد بدر الدین، ڈاکٹر عبد المتین قاسمی، ڈاکٹر راحت علی(ترجمان)، مرتضی حسین، مطلوب الرحمن زائر، صفی الرحمن راعین، شاہد اطہر، ڈاکٹر محمد جمشید، ڈاکٹر عقیل صدیقی، نثار احمد، نشاط کریم شوکت، ڈاکٹر شمیم حیدر، محمد زاہد، منا خان، سیف الدین ٹیپو(پٹنہ) ، ایس اے ایچ عابدی، نیاز احمد سابق اے ڈی ایم، اشرف سبحانی، ڈاکٹر یاسر ارسلان خان، تبریز عالم، پرنس کرن، آر کے سہنی، سندیپ چودھری، گنجدر شرما،چندن کمار، امیت کمار جھا،نوین کھٹک، انجینئر رضوی، مطیع الرحمن، محمد ہیرا، بدر الہدی خان، مقصود عالم پپو خان، شاہنواز حسین، امتیا ز عالم (جے این یو)، مرغوب صدری، وسیم احمد، نفیس بیگ، ڈاکٹر اسرار الحق لاڈلے، ہمایوں شیخ، قدوس ساگر، بھرت یادو، یوگندر رام، راجا خان، نوشاد احمد، ایس ایم ضیا، سیف الاسلام، قاری سعید ظفر، سلطان اختر نوادہ، مظفر کمال راشد، شاہ عماد الدین سرور وغیرہ سمیت کثیر تعداد میں سامعین موجود تھے۔

SHARE