بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازع ۔مسجد کی شرعی حیثیت کا مقدمہ بڑی بینچ کا پاس نہیں بھیجاجائے گا :سپریم کورٹ

ہر فیصلہ الگ حالات میں ہوتا ہے لہذا فیصلے کا پس منظر جان لینا ضروری ہوتا ہے

نئی دہلی (ایم این این )
سپریم کورٹ نے ایودھیا کے بابری مسجدم-رام جنم بھومی تنازعہ سے منسلک اس معاملہ پر فیصلہ سنا دیا ہے، جس میں یہ طے کیا جانا تھا کہ نماز کا مسجد میں پڑھنا اسلام کا لازمی جز ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی تین رکنی بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا۔جسٹس اشوک بھوشن اور چیف جسٹس دیپک مشرا کا فیصلہ پڑھ کر سنایا جبکہ جسٹس نظیر نے اپنا فیصلہ علیحدہ سے پڑھا۔
جسٹس بھوشن اپنا اور چیف جسٹس اشوک بھوشن کا فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 1994 کا جو فیصلہ آیا تھا ہمیں اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ وہ معاملہ صرف لینڈ ایکویزیشن سے وابستہ تھا اور اسی حساب سے فیصلہ دیا گیا ہے۔
فیصلہ پڑھتے ہوئے جسٹس اشوک بھوشن نے کہا کہ ہر فیصلہ الگ حالات میں ہوتا ہے لہذا فیصلے کا پس منظر جان لینا ضروری ہوتا ہے۔ جسٹس بھوشن نے کہا کہ گزشتہ فیصلہ میں یہ تو کہا گیا ہے کہ نماز کا مسجد میں ادا کرنا اسلام کا لازمی جز نہیں ہے لیکن اس کے آگے ایک اور بھی جملہ کہا گیا ہے۔حالانکہ جسٹس عبدلنظیر نے بنچ کے دوسرے ججوں کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا انہوں نے کہا کہ مذہبی مقامات پر عبادت کے معاملہ پر فیصلہ سنانے کے لئے اسے بڑی بنچ کے پاس بھیجنا چاہئے۔ بڑی بنچ کے پاس معاملہ کو بھیجنے پر بنچ نے اکثریت کے حساب سے اسے خارج کر دیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ سنائے جانے کے بعد کہ مسجد میں نماز ادائیگی کا معاملہ بڑی بنچ کے پاس نہیں بھیجا جائے گا، اب بابری مسجد-رام جنم بھومی مالکانہ حق کے معاملہ میں سماعت کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ اس معاملہ میں 28 اکتوبر سے سماعت کرے گا۔
سال 1994 کے اسماعیل فاروقی بنام حکومت ہند کے معاملہ میں عدالت عظمی نے کہا تھا کہ مسجد میں نماز پڑھنا اسلام کا لازمی جز نہیں ہے۔ اب بابری مسجد کی زمین کے مالکانہ حق کے مقدمہ کی سماعت کے دوران مسلم فریق کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسماعیل فاروقی معاملہ میں اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح کی گئی ہے لہذا اس پر آئینی بنچ کے ذریعہ دوبارہ غور کئے جانے کی ضرورت ہے عدالت عظمی کو اس پہلو سے فیصلہ کرنا ہے کہ 1994 کے آئینی بنچ کے فیصلہ کو دوبارہ جائزے کے لئے بڑی آئینی بنچ کو بھیجا جائے یا نہیں۔ اس معاملہ میں 20 جولائی کو گزشتہ سماعت کے بعد دیپک مشرا کی قیادت والی بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ادھر بابری مسجد-رام مندر تنازعہ بھی عدالت عظمی میں زیرالتوا ہے۔ سپریم کورٹ کویہ فیصلہ کرنا ہے کہ تنازعہ والی زمین پر مالکانہ حق کس کا ہے۔

SHARE