آسام شہریت معاملہ میں ثبوت کے دائرے سے نکالے گئے دستاویزات پربحث اور فیصلہ یکم نومبرکو متوقع ۔این آر سی معاملوں کے لئے عدالت کے ذریعہ پورادن مخصوص کیا جانا خوش آئند: مولاناارشدمدنی

جو موقف بھارت سرکارکا ہے وہی ہمارا بھی ہے ، اور ہم نے 17ستمبر کے حلف نامہ میں بھی اپنے اس موقف کاذکر کیا ہے ، مگر یہ بات بلاشبہ حیرت انگیز ہے کہ ان پانچ دستاویزات کی مخالفت مسٹر پرتیک ہزیلاکررہے ہیں جنہیںسپریم کورٹ نے آسام میں اپنا اسٹیٹ کوآڈینٹر مقررکررکھا ہے ، ایک طرح سے ان کی حیثیت این آرسی کی تیاری میں ایک نگراں کی ہے
نئی دہلی (ایم این این )
آج آسام شہریت کے معاملوں میں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس ایف آر نریمن کی دورکنی بینچ میں سماعت کا آغاز ہوا تو جمعیةعلماءہند اور آمسو کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل ، سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید ، سینئر ایڈوکیٹ اندراجے سنگھ اور وکیل آن ریکارڈ فضیل ایوبی پیروی کے لئے پیش ہوئے۔
کارروائی شروع ہوئی تو سب سے پہلے آج اسٹیٹ کوآرڈینیٹر مسٹر پرتیک ہزیلا نے کورٹ کے سامنے دورپورٹیں پیش کیں ، ایک رپورٹ کانفیڈینشل تھی جبکہ دوسری رپورٹ میں اسٹیٹ کوآرڈینیٹرمسٹر پرتیک ہزیلا نے ان پانچ دستاویزات کے تعلق سے اپنا موقف پیش کیا جنہیں اب آبجکشن اورکلیم کے عمل سے نکال دیا گیا ہے ،یہ دستاویزات ہیں (1)۔این آرسی کا1951ءاقتباس (2)۔24/مارچ1971ءسے پہلے کی الیکٹرورل رول کی تصدیق شدہ کاپی/اقتباس (3)۔1971 سے پہلے ریاست کے باہر کے کسی رجسٹرڈ اتھارٹی سے جاری کیا گیا شہریت کا سرٹیفیکٹ(4)۔1971ءسے پہلے کا ری فیوجی رجسٹریشن سرٹیفیکٹ(5)۔1971ء سے پہلے ایشو کیا گیا راشن کارڈ حکومتی مہر اور دستخط ،انہوں نے یہ تشریح کی کہ یہ پانچوں دستاویزات کیوں قابل قبول نہیں ہونا چاہئے ؟، انہوں نے یہ بھی کہا کہ آبجکشن اورکلیم کے موجودہ عمل میں ان دستاویزات کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے ۔ اس پر کورٹ نے یہ آرڈر جاری کیا کہ اسٹیٹ کوآرڈینٹر نے ان پانچ دستاویزات سے متعلق جو رپورٹ پیش کی ہے یہ رپورٹ تمام فریقین کومہیاکرائی جائے اور تمام فریقین کو اس پر 30اکتوبر تک جواب داخل کرنے کا حکم بھی دیا،عدالت نے یہ بھی کہا کہ یکم نومبر کو ان پانچ دستاویزات کے ساتھ ساتھ آسام کے دوسرے تمام معاملوں پر پورے دن بحث ہوگی ، کورٹ نے یہ بھی حکم جاری کیا کہ اسٹیٹ کوآڈینٹر ان پانچ دستاویزات سے متعلق پاورپوائنٹ پریزنٹیشن سینٹرل گورنمٹ ، آسام سرکار کے افسران ، سالسٹرجنرل آف انڈیا ، اور تمام فریقین کے نمائندے کہ طورپر جمعیةعلماءہند کے وکیل کپل سبل کے سامنے26 اکتوبرکو پیش کریں تاکہ اسٹیٹ کوآرڈینیٹریہ سمجھاسکیں کہ ان پانچ دستاویزات کو ہٹانے کی پیروی وہ کیوں کررہے ہیںاور اس کی وجوہات کیا ہیں؟، قابل ذکر ہے کہ آسام شہریت کے تعلق سے پہلے ایسے دستاویزات کی تعدادپندرہ تھی جنہیں شہریت کے ثبوت کے طورپر پیش کیا جاسکتا تھا مگر جب عدالت نے ان کی تعداد پندرہ سے کم کرکے دس کردی تو گزشتہ سماعت میں گورنمنٹ آف انڈیا کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت کی توجہ اس نکتہ پر مبذول کراتے ہوئے کہا تھا کہ پندرہ دستاویزات میں سے جن پانچ کو نکالاگیا ہے یہ سب رول A4کا حصہ ہیں ، انہوں نے یہ وضاحت بھی کی تھی کہ 1951کی این آرسی اور 1971تک کی ووٹرلسٹ خصوصی طورپر رول A4کی بنیادپر تیارکی گئی تھی لہذاان کا ہٹایا جانا قانونااوراصولا غلط ہوگا اور انہیں آبجکشن وکلیم کے موجودہ مرحلہ میں ہٹایا جانا غلط ہوگا ، ان کی اس بات کی تائید کرتے ہوئے جمعیةعلماءہند کے وکیل مسٹر کپل سبل کا کہنا تھا کہ جو موقف بھارت سرکارکا ہے وہی ہمارا بھی ہے ، اور ہم نے 17ستمبر کے حلف نامہ میں بھی اپنے اس موقف کاذکر کیا ہے ، مگر یہ بات بلاشبہ حیرت انگیز ہے کہ ان پانچ دستاویزات کی مخالفت مسٹر پرتیک ہزیلاکررہے ہیں جنہیںسپریم کورٹ نے آسام میں اپنا اسٹیٹ کوآڈینٹر مقررکررکھا ہے ، ایک طرح سے ان کی حیثیت این آرسی کی تیاری میں ایک نگراں کی ہے ۔
جمعیةعلماءہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے آج کی قانونی پیش رفت پر اظہارخیاکرتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئندہے کہ نکالے گئے پانچ دستاویزات اور شہریت سے جڑے دوسرے معاملوں پر بحث کے لئے فاضل عدالت نے یکم نومبر کا پورادن مخصوص کردیا ہے ، اس سے اس بات کا صاف اظہارہوتا ہے کہ عدالت اس معاملے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ ہے اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس کے کوآڈینیٹر کو پاورپوائنٹ پریزنٹیشن پیش کرنے کو کہا ہے ،۔ مولانا مدنی نے کہا کہ عدالت نے اسٹیٹ کوآڈینٹر کے ذریعہ آج پیش کی گئی رپورٹ کو تمام فریقین کو مہیاکرانے کا حکم دیا ہے اور فریقین کو اس پر اپنا موقف پیش کرنےکا موقع بھی فراہم کیا ہے یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ عدالت اس اہم مسئلہ کے تمام پہلوں کا تفصیل سے جائزہ لیکر ہی کوئی فیصلہ دینا چاہتی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ عدالت کا جو فیصلہ آئے گا اس سے متاثرین کو راحت ملے گی اور انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے کی راہ آسان ہوجائے گی انشاءاللہ، اس لئے کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آبجکشن اورکلیم کے عمل میں پوری تیاری سے ضروری کاغذات کے ساتھ اپنی درخواستیں پر کریں اور اگر اس سلسلہ میں کوئی دقت پیش آتی ہے تو جمعیةعلماءہند کے ان وکلاءسے مددحاصل کریں جو این آرسی کے تمام مراکز پر موجودرہتے ہیں اور بلالحاظ مذہب وملت سب کو اپنی خدمات مفت فراہم کرتے ہیں ۔
۔آج کی عدالتی کارروائی کے دوران صدرجمعیةعلماءآسام، مولانا مشتاق عنفر، جناب رقیب الحسن نائب صدرجمعیةعلماءآسام اپنی ریاستی یونٹوں کے ساتھ موجودتھے ،اس سے ایک روز قبل مولانا مشتاق عنفر اور نائب صدرجمعیةعلماءآسام رقیب الحن نے وکلاءکے ساتھ میٹنگ کی اور انہیں ریاست کی تازہ صورت حال سے روشناس کرایا ، اس موقع پر مولانا مشتاق عنفر صدرجمعیةعلماءآسام نے کہا کہ ہم نے آسام کے متاثرین کی مددکے لئے وکلاءکا ایک پینل بھی تشکیل دیدیا ہے جو آبجکشن اور کلیم کے عمل کے دوران تمام مراکز پر جمعیةعلماءکے ورکرس کے ساتھ متاثرین کی قانونی مددکے لئے موجودرہ تے ہیں ۔

SHARE