اجودھیا تنازع پر آج کی سماعت سے ہندتوا تنظیمیں سخت برہم ،تالکٹورہ اسٹیڈیم میں 125 تنظیموں کا ہنگامی اجلاس طلب

اس معاملہ کی سنوائی جنوری میں کی جائے گی اور کون سی بنچ اس معاملہ کی سنوائی کرے گی اس کا بھی فیصلہ جنوری ماہ میں ہی طے کیا جائے گا
نئی دہلی (ایم این این )
بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازع کے سلسلے میںسپریم کورٹ میں سماعت کو جنوری تک ملتوی کئے جانے کے فیصلے سے سادھو سنت اس معاملہ پر سخت برہم نظر آئے اور انہوں نے 3 اور 4 نومبر کو دہلی کے تالکٹورا اسٹیڈیم میں ایک بڑا اجلاس طلب کیا ہے ، جس میں ہندو مذہب کی 125 تنظیمیں حصہ لیں گی اور رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق حکمت عملی پر اس اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ ہڑتال پر بیٹھے مہنت پرم ہنس نے عدالت کے فیصلہ کے بعد کہا کہ ”ہم جنوری تک انتظار نہیں کر سکتے بی جے پی فوراً رام مندر تعمیر کا کام شرع کرائے۔ رام مندر تعمیر کا وعدہ کر کے مودی اور یوگی بر سر اقتدار آئے تھے اور اگر اب بھی مندر تعمیر نہیں ہوتا تو آر ایس ایس ، وی ایچ پی اور بی جے پی حکومت کو نتائج بھگتنے کے لئے تیار رہنا چاہیے “۔ادھر آل انڈیا سنت سمیتی کے صدر سوامی جتیندر سرسوتی نے حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”اب حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون بنائے“۔ ادھر مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہا ہے کہ ”اب ہندوو ں کے صبر کا باندھ ٹوٹ رہا ہے اور اگر یہ ٹوٹ گیا تو مجھے خوف ہے کہ ملک کا کیا ہوگا “۔ وہیں نرموہی اکھاڑے نے کہا کہ اسے حکومت پر بھروسہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ بابری مسجد۔رام جنم بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس معاملہ کی سنوائی جنوری سے شروع کی جائے گی۔ آج چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی بنچ کے سامنے یہ معاملہ آیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ اس معاملہ کی سنوائی جنوری میں کی جائے گی اور کون سی بنچ اس معاملہ کی سنوائی کرے گی اس کا بھی فیصلہ جنوری ماہ میں ہی طے کیا جائے گا۔اس بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف ہیں۔ سپریم کورٹ کے رخ سے ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ اس معاملہ کی روزانہ سنوائی ہونے میں ابھی وقت لگے گا۔دریں اثنا اآر ایس ایس نے 30 اکتوبر سے ممبئی میں دیوالی اجلاس بلایا ہے اور اس اجلاس کے ایجنڈے میں رام مندر شامل ہے۔ 2 نومبر تک سنگھ کا ایگزیکٹیو منڈل کا اجلاس بھی چلے گا۔ دوسری جانب سنوائی ٹالے جانے پر سنی وقف بورڈ نے بھی مایوسی کا اظہا ر کیا ہے۔ اس کو یہ امید تھی کہ اب اس معاملہ میں جلد فیصلہ آ جائے گا۔

SHARE