امت شاہ کے فارمولے سے بی جے پی کے کئی اہم لیڈران ناراض ،تھام سکتے ہیں کانگریس کا دامن

امیدوار طے ہونے کے بعد کئی لیڈران پارٹی کو جھٹکا دے سکتے ہیں۔ آفیشیل طور سے امیدوار کا اعلان ہونے کے بعد بی جے پی کے کئی لیڈران اپنا پالا بدل سکتے ہیں۔
پٹنہ(یو این آئی )
آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخاب کے لئے بہار میں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) اور جنتادل یونائٹیڈ کے درمیان برابر-برابر سیٹوں کی تقسیم پر لوک سبھا انتخاب لڑنے کے فارمولے سے بی جے پی کے کئی لیڈران میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ دراصل گذشتہ دنوں بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے جے ڈی یو کے قومی صدر اور بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی موجودگی میں برابر – برابر سیٹوں پر لوک سبھا انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد بی جے پی کو نئے اتحادی جے ڈی یو کے لئے بھی اپنی سیٹیں چھوڑنی ہوگی۔ جسے لیکر پارٹی کے اندر ناراضگی بڑھ رہی ہے۔بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ امیدوار طے ہونے کے بعد کئی لیڈران پارٹی کو جھٹکا دے سکتے ہیں۔ آفیشیل طور سے امیدوار کا اعلان ہونے کے بعد بی جے پی کے کئی لیڈران اپنا پالا بدل سکتے ہیں۔ اس میں بی جے پی کے ایم ایل سی سچیدانند رائے سمیت لگ بھگ چھ لیڈران بہار میں پارٹی کے رویے سے ناراض ہو کر کانگریس کا دامن تھام سکتے ہیں۔
ان لیڈران کے ساتھ قومی جمہوری اتحاد کی حلیف لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ) کے لیڈر بھی شامل ہیں۔ کانگریس کے رابطے میں یہ سبھی لیڈران بھومیہار سماج سے آتے ہیں۔ کانگریس پہلے سے ہی بہار میں اپنے پرانے بنیاد سورن ووٹروں کی طرف رخ کر چکی ہے۔ ایسے میں کانگریس کی کوشش ہے کہ وہ بہار بی جے پی میں سیندھ ماری کرے۔بی جے پی ایم ایل سی مسٹر رائے سورنوںکے سوال پر حال کے دنوں میں کافی جارح رخ اختیار کئے ہوئے ہیںاور انہوں نے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے خلاف بھی بولنے سے گریز نہیں کیا تھا۔ ایسے میں یہ کہاجاسکتاہے کہ بی جے پی کے سورن لیڈران کو اگر کانگریس اپنے پالے میں لانے میںکامیاب ہوتی ہے تو بی جے پی کے لئے پریشانی بڑھ سکتی ہے۔اس سے متعلق پوچھے جانے پر مسٹر رائے نے نہ تو ا س کی وضاحت کی اور نہ ہی انکار کیا۔ سورنوں خاص طور سے بھومیہار سماج میں این ڈی اے کے تئیں ناراضگی کو انہوںنے قبول کیا اور کہاکہ جب برابر۔ برابرسیٹوں پر انتخاب لڑنے کی بات ہے تو پھر قربانی کون دے گا۔ انہوںنے کہاکہ بھومیہار اکثریتی مونگیر اور مہاراج گنج لوک سبھا سیٹ نئے حلیفوں کو دیئے جانے کی خبر ہے جو مناسب نہیں ہے۔

SHARE