نجمہ ہپت اللہ کا مولانا آزاد سے نہیں ہے کوئی تعلق ، سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے ان کی طرف خود کو منسوب کیا

نجمہ ہپت اللہ بی جے پی حکومت میں اقلیتی امور کی مرکز ی وزیر رہ چکی ہیں ،حالیہ دنوں میں وہ منی پور کے گورنر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے چانسلر کے منصب پر فائز ہیں ۔سیاسی کیریئر کا آغاز انہوں نے کانگریس سے کیاتھا
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
ہندوستان کی معروف مسلم خاتون لیڈر اور منی پور کی گورنر نجمہ ہپت اللہ خود کو مجاہد آزادی مولانا ابوالکلام آزادی کی نواسی بتاتی ہیں اوردعوی کرتی ہیں کہ ہم مولانا آزاد کے خاندان سے ہیں جبکہ مولانا آزاد کے خانوداے سے تعلق رکھنے والے فیروز بخت احمد کا کہنا ہے کہ نجمہ ہپت اللہ کا مولانا آزاد سے کوئی بھی خاندانی تعلق نہیں ہے ،محض سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے انہوں نے خود کو مولانا کی جانب منسوب کررکھاہے ۔

https://www.facebook.com/millattimes/videos/191180361758857/

در اصل 11 نومبر کو مولانا ابو الکلام آزاد پر ملت ٹائمز نے ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیاتھاجس کے پینل میں فیروز بخت احمد اور عبد الرشید اغوان شریک تھے ۔اس بحث میں پروگرام کے مزیبان شمس تبریز قاسمی نے مولانا کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے فیروز بخت احمد سے سوال کیا کہ مولانا آزاد کی کوئی اولاد نہیں تھی تو پھر آپ یا نجمہ ہپت کا ان سے کیسا رشتہ ہے ۔اس کے جواب میں فیر وز بخت احمد نے کہاکہ میرا تعلق اس طرح ہے کہ مولانا آزاد کے بڑھے بھائی مولانا ابو نصر میرے حقیقی داد ا تھے جن کی وفات 24 سال کی عمر میں ہوگئی۔ جہاں تک بات محترمہ نجمہ ہپت اللہ کی ہے تو ان کا ایسا کوئی تعلق نہیں ہے ۔تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 1958 میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی بھوپال تشریف لے گئی تھیں اس وقت نجمہ ہپت اللہ کی ان سے ملاقات کچھ اس طرح ہوئی کہ وہ خواتین کی ونگ یوو ا دل کی ممبر تھیں ۔اندرا گاندھی کو ساری آئرن کرنے کی ضرورت تھی چناں چہ آپا ہپت اللہ نے کہاکہ ہم کرادیں گے جس کے بعد اند را گاندھی سے ان کی ملاقات ہوئی اسی موقع پر ان سے آنجہانی اندرا گاندھی نے کہاکہ خود کو مولانا آزاد کی رشتہ دار بتاکر سیاسی فائدہ حاصل کرو ۔فیروز بخت احمد نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ 2005 میں ایک کتاب منظر پر عام آئی جس کا نام تھا جرنی آف لیجنڈ مولانا ابوالکلام آزاد (Journey of a Legend: Maulana Abul Kalam Azad 1888-1958) اس کتاب کے سروق پر نجمہ ہپت اللہ نے ایک تصویر شائع کرائی جس میں وہ مولانا آزاد کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں او رکیپشن میں لکھاگیاتھا کہ” نجمہ ہپت اللہ گریجویشن مکمل کرنے پر مولانا آزاد سے دعائیں اور مبارکباد وصول کررہی ہیں“ ۔فیرز بخت کے مطابق مولانا کے ڈرائیور چنت رام کے بیٹے نے اس تصویر کو دیکھنے کے بعد کہاکہ یہ تصویر فرضی لگ رہی ہے کیوں کہ مولانا آزاد کی وفات فروری 1958 میں ہوئی تھی جبکہ نجمہ ہپت اللہ نے گریجویشن مئی 958 میں مکمل کیا اور ان کی ولادت 1940 کی ہے جبکہ تصویر میں وہ 18 سال کے بجائے 40 سال کی خاتون دکھ رہی ہیں جس کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا کہ انہوں نے ایک فرضی کہانی اور فوٹو شاپڈ تصویر کا سہار الیکر خود کو مولانا کی طرف منسوب کیا اور اسی بنیاد پر کانگریس اور بی جے پی میں سیاسی فائدہ اٹھایا ۔واضح رہے کہ یہ بات تحقیق سے ثابت ہوچکی ہے کہ نجمہ ہپت اللہ نے جس تصویر میں خود کو دکھایا ہے وہ فرضی ہے اور یہاں دونوں تصویر شائع کی گئی ہے ۔
نجمہ ہپت اللہ بی جے پی حکومت میں اقلیتی امور کی مرکز ی وزیر رہ چکی ہیں ،حالیہ دنوں میں وہ منی پور کے گورنر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے چانسلر کے منصب پر فائز ہیں ۔سیاسی کیریئر کا آغاز انہوں نے کانگریس سے کیاتھا ،کانگریس اور بی جے پی سے وہ تقریبا چھ مرتبہ راجیہ سبھا کی ایم پی رہ چکی ہیں ۔1940 میں بھوپال میں ان کی ولادت ہوئی تھی۔ بوہرہ مسلم میں ان کا شمار کیا جاتاہے ۔

SHARE