نئی دہلی(ایم این این) کانگریس نے آج کہا کہ رافیل سودے کے بارے میں حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر حلف نامہ میں حقائق کی اطلاعات دینے کے بجائے پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے اور حکومت کو یہ بتانا چاہئے کہ آفسیٹ پارٹنر بنانے کے سلسلے میں دفاعی خریداری طریقہ کار 2013 میں سابقہ تاریخ سے ترمیم کیوں کی گئی۔
کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے یہاں پارٹی کی معمول کی بریفنگ میں کہا کہ اس سودے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والے عرضی گذاروں کو حکومت کے حلف نامے کی جو نقل دی گئی ہے ان کو پڑھنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان میں معلومات دینے کے بجائے حقائق کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سے کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں لیکن ملک حکومت سے پانچ بنیادی سوالات کا جواب چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پانچ اگست 2015 کو دفاعی خریداری طریقہ کار 2013 میں سابقہ تاریخ سے ترمیم کرکے دفاعی سودوں پر دستخط سے پہلے فروخت کنندہ کے ذریعہ آفسیٹ پارٹنر کی فہرست وزارت دفاع دینے کی لازمیت ختم کردی۔ پہلے کی پالیسی کے مطابق وزارت دفاع آفسیٹ کمپنی کا تجزیہ کرنے کے بعد سودے پر دستخط کرنے سے پہلے اس فہرست کو منظوری دیتی تھی۔ لیکن ترمیم کے بعد فروخت کنندہ وزارت دفاع کو اپنے آفسیٹ پارٹنر کی معلومات سودے پر دستخط کے بعد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ بتائے کہ یہ ترمیم سابقہ تاریخ سے کیوں کی گئی۔ اس کے پیچھے کیا مقصد تھا؟