مجھے صلاح دینے والے مودی اب خاموش کیوں : منموہن سنگھ

نئی دہلی ۔ایم این این )کٹھوعہ اور اناؤ کے معاملات پر وزیر اعظم منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طویل خاموشی پر طنز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بولنے کی جو صلاح مودی انہیں دیا کرتے تھے اب اس صلاح پر مودی کو خود عمل کرنا چاہیے۔ انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ سے گفتگو کے دوران، منموہن سنگھ نے مودی کے حوالہ سے کہا ’’انہیں اپنی اس صلاح پر خود عمل کرنا چاہیے جو وہ مجھے دیا کرتے تھے اور کہتے تھے اور زیادہ بولو۔‘‘ سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں اچھا لگا کہ بلآخر جمعہ کو امبیڈکر جینتی پر انہوں نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی بیٹیوں کو انصاف ضرور ملے گا اور مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ‘‘
جب منموہن سنگھ سے پوچھا گیا کہ آپ بی جے پی کے اس رویہ پر کیا کہیں گے جس کے تحت وہ آپ پر طنز کرتے ہوئے ’مون موہن سنگھ ‘ کہتے تھے؟ اس پر، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’’اس طرح کے تبصرے پوری زندگی میرے ساتھ رہیں گے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ نریندر مودی کو اس صلاح پر عمل کرنا چاہیے جو وہ اکثر مجھے دیتے تھے۔ میڈیا رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ میرے نہ بولنے پر نکتہ چینی کرتے تھے۔ ‘‘ اس کے بعد منموہن سنگھ نے کہا ’’مجھے لگتا ہےجو لوگ انتظامیہ میں ہوتے ہیں انہیں بروقت اپنے پیروکاروں کی قیادت کے لئے بولنا چاہیے۔‘‘
غور طلب ہے کہ دہلی میں 2012 میں پیش آئے اجتماعی عصمت دری کے واقعہ کے دوران جب کانگریس برسراقتدار تھی اس وقت بی جے پی نے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے خاموش رہنے پر کافی طنز کئے تھے؟ اس پر منموہن سنگھ نے کہا کہ دہلی میں اجتماعی عصمت دری کے بعد کانگریس پارٹی اور ان کی حکومت کی طرف سے جس طرح کی تبدیلی کی جا سکتی تھی اور جو کارروائی کی جا سکتی تھی وہ انہوں نے کی۔نریندر مودیمنموہن سنگھسابق وزیر اعظممودی کی خاموشی

SHARE