اندور ۔(جے جے پی نیوز)مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اندور شہر میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پریس کانفرنس کر کے وزیر اعظم مودی اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان پر جم کر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا، ’’گزشتہ ساڑھے چار سالوں سے ہمارا ملک چیلنج کے دور سے گزر رہا ہے۔ کسان مایوس ہیں اور نوجوان بے روزگار۔ عام لوگ مہنگائی کی مار خاص طور سے ڈیزل-پٹرول اور رسوئی گیس کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان ہیں۔ ملک کی سلامتی خطرے میں ہے اور خواتین غیر محفوظ ہیں۔ غریب اور کمزور سرکاری تحفظ میں ہو رہے استحصال سے پریشان ہیں۔
‘‘نوٹ بندی کے حوالہ سے منموہن سنگھ نے کہا کہ جن دعووں کے ساتھ نوٹ بندی کا فیصلہ لیا گیا تھا ان میں سے ایک بھی ہدف پورا نہیں ہوا۔ نہ ہی کالا دھن واپس آیا اور نہ ہی دہشت گردی اور نکلسلزم پر روک لگی۔ انوہن نے کہا یہ ایک طرح کی منظم لوٹ تھی۔ اصل میں نوٹ بندی چھوٹی اور درمیانی صنعتوں، کسانوں اور گھریلو خواتین کی زندگی بھر کی بچت پر ایک سوچا سمجھا حملہ تھا۔منموہن سنگھ نے کہا روزگار کے مسئلہ پر بھی وزیر اعظم مودی پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’2014 میں کہا گیا تھا کہ وہ ہر سال 2 کاروڑ نوکریاں دیں گے لیکن یہ وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔ مودی حکومت نے سبھی کو جھوٹ بول کر ٹھگ لیا ہے۔‘‘ منموہن سنگھ نے اس دوران شیوراج حکومت پر بھی حملہ بولا۔ انہوں نے کہا، ’’مدھیہ پردیش میں صورت حال تشویش ناک ہے۔ فروری 2018 میں چپراسی کے لئے 738 درخواستوں کےلئے ایم بی اے، ایل ایل بی جیسی تعلیمی ڈگریاں رکھنے والے 2 لاکھ 81 ہزار نوجوانوں نے درخواست دی جس سے وسیع پیمانے پر بھیلی بے روزگاری نمایاں ہوتی ہے۔
رافی سودے پر منموہن سنگھ نے کہا، ’’ملک کے لوگوں کو رافیل سودے پر شبہ ہے۔ اپوزیشن اور کئی دیگر جماعتیں اسے لے کر جے پی سی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہی ہیں لیکن مودی حکومت اس کے لئے تیار نہیں ہے۔ اس سے معلوم چلتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔‘‘ بی جے پی حکومت کو اداروں کے لئے خطرناک قرار دیتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا، ’’مودی حکومت کے دور میں قومی اداروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی خطرے میں ہے۔‘‘ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آر بی آئی اور وزارت خزانہ کا رشہ بے حد ناز ہو اور دنوں کے درمیان تواز اور بہتر تعلقات کا ہونا ضروری ہے۔
دریں اثنا سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے شیوراج حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا، ’’مدھیہ پردیش میں کسانوں کے مسائل بہتزیادہ ہیں۔ ایم پی سمیت ملک بھر کے کسان تکلیف سے گزر رہے ہیں۔ 2004 سے 2016 کے درمیان مدھیہ پردیش میں 17 ہزار کسانوں نے خود کشی کی ہے۔ شیوراج حکومت میں مندسور پولس نے نصف درجن کسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جسے ملک آج تک نہیں بھولا ہے۔‘‘
منموہن سنگھ نے کہا کہ کسانوں پر اتنے ظلم و ستم ڈھانے کے بعد بھی انہیں کوئی راحت نہیں دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیوراج حکومت میں ریپ اور اغوا کی وجہ سے خواتین خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے یہ بڑی باتیں کہیں:
• مودی حکومت کے فیصلوں سے غریب اور کمزور پریشان ہوئے ہیں۔
• نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے مودی حکومت نے اقتصادی افراتفری پیدا کی۔
• نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے چھوٹے کاروبار کو بڑا نقصان ہوا۔مودی حکومت نوٹ بندی کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ہر روز جھوٹی کہانی بنانے میں مصروف ہیں۔
• نوٹ بندی مودی حکومت کی طرف سے لاگو کی گئی بھیانک اور تاریخی غلطی ہے۔
• نوٹ بندی سے دہشت گردی اور نكسل واد کو روکنے کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے۔
• کالا دھن واپس لانے کا مودی جی کا وعدہ کھوکھلا ثابت ہوا۔
• مودی حکومت کی طرف سے ہر سال 2 کروڑ نوكرياں پیدا کرنے کا وعدہ ایک دھوکا ثابت ہوا۔
• 14 سالوں میں مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نوجوانوں کو روزگار دینے میں ناکام رہی۔