نئی دہلی;دہلی اور اس کے اطراف میں دکان و مکان کے سیلنگ سلسلہ بدستور جاری ہے ،ہر کسی کو یہ خوف ستا رہا ہے کہ نا جانے کب اس کی دکان اس سیلنگ کے زد میں آجائے ،اسی بیچ ایک نیا معاملہ ابھر کر سامنے آیا ہے جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی دہلی یونٹ کے صدر منوج تیواری اپنی بہادری دکھاتے ہوئے عدالت کی توہین کی ہے معاملہ گوکل پوری علاقے میں ایک مکان کی سیلنگ توڑ نے کی ہے جس پر جمعرات کو سپریم کورٹ، نے سخت پھٹکارلگائی ہے ۔جسٹس مدن بی لوکر کی صدارت والی بنچ نے تیواری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ان کے رویہ سے بے حد دکھی ہے، ایک منتخب نمائندہ ہونے کے ناطہ انہیں ذمہ دارانہ رویہ ظاہر کرنا چاہیے تھا۔ بنچ نے کہا کہ تیواری نے عدالت سے تشکیل شدہ کمیٹی کے خلاف اوچھے الزامات لگائے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کتنا نیچے گر سکتے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ غلط سیاسی منفی تشہیر کی کوئی جگہ نہیں ہے اس کی مذمت ہونی چاہیے۔
شمال مشرقی دہلی سے ممبر پارلیمنٹ نے ستمبر میں اپنے پارلیمانی حلقہ گوکل پوری میں ایک مکان کی سیلنگ کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے توڑ دیا تھا۔ سیلنگ توڑنے کے خلاف ان پر ایف آئی آر درج کی گئی۔
جسٹس بی لوکور اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے 30 اکتوبر کو اس معاملے کی شنوائی پوری کرنے کے بعد معاملہ محفوظ کرلیا تھا۔ بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے تیواری پر کوئی کارروائی کرنے سےانکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف جو بھی اقدام کرنا ہے وہ بی جے پی قیادت کرے۔بنچ نے تیواری کو توہین عدالت کے معاملے میں راحت دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ منوج تیواری نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا ہے اور ان کے برتاؤ سے ہمیں تکلیف پہنچی ہے۔ عوامی نمائندہ ہونے کی وجہ سے انہیں قانون اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے انہیں ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔‘‘
بنچ نے کہا ہے کہ تیواری نے وہاں موجود بھیڑکو سمجھانے کے بجائے قانون اپنے ہاتھ میں لیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ وہ تیواری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرناچاہتی ہے اور عدالت نے ان کی پارٹی پر ہی اس کی ذمہ داری ڈال دی ہے ۔ بنچ نے کہا ہے کہ منوج تیواری بغیر کسی وجہ سے وہ باغی بن رہےہیں اور عدالت میں اس قسم کے سیاسی ایجنڈا کےلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘