ایودھیا میں 1992 جیسا حال، سہمےہوئے لوگ، لاکھوں کی تعداد میں پہنچ رہے ہیں کارکن، چپے چپے پر کمانڈو تعینات، 3500 مسلمانوں کی ایودھیا سے نقل مکانی شروع

ایودھیا۔(ایم این این) ایودھیا میں ۲۵؍نومبر کو وشو ہندو پریشد کے زیر اہتمام دھرم سبھا کے انعقاد کے موقع پر سارے ایودھیا میں خوف ودہشت کا ماحول ہے، چپہ چپہ پر بلیک کمانڈوز تعینات کردئیے گئے ہیں ، تپسوی چھاونی کے سنت سوامی پرم ہنس نے یہ کہہ کر حالات کو مزید کشیدہ کردیا ہے کہ وہ رام مندر کی تعمیر کےلیے خود سوزی کریں گے۔ دوسری جانب سارے شہر میں تشدد کے اندیشے کے پیشے نظر لوگوں نے احتیاطاً راشن پانی کا ذخیرہ کرلیا ہے۔ وہاں سے ملی اطلاعات کے مطابق فیض آباد اور نزدیکی ضلعوں کی پولس کے علاوہ پی ایس سی کی ۴۸کمپنیاں تعینات کیے جانے سے ایودھیا چھائونی میں تبدیل ہوگیا ہے۔ شہر کی نگرانی ڈرون کیمروں سے کی جارہی ہے۔ ڈی جی پی نے بتایاکہ شہر کی حفاظت کےلیے ایودھیا کو آٹھ زون اور ۱۶ سیکٹر میں بانٹا گیا ہے ہر زون و سیکٹر میں پولس و سرکاری افسران تعینات کیے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایس پی پانچ، ڈپٹی سپرنٹنڈٹ ۱۵ اور ۱۹ سی او کو مزید تعینات کیاگیا ہے۔ ساتھ ہی ریاست کی خفیہ افسران اور دیگر اہلکاران کو موقع پر بھیجا گیا ہے۔ اعلیٰ افسران نے ضلع رینج کے مختلف ضلعوں سے کافی پولس بل ایودھیا میں تعینات کردیا ہے۔ ادھر نائب ضلع مجسٹریٹ قانون نظم وضبط پی ڈی پی گپتا کے ذریعے جاری حکم میں کہاگیا ہے کہ ایودھیا میں پری کرمی اور کارتک پورنیما کی وجہ اور رام جنم بھومی بابری مسجد علاقہ میں امن وشانتی و تحفظات کے پیش نظر ۱۷؍ جنوری ۲۰۱۹ تک دفعہ ۱۴۴ نافذ کردیاگیا ہے۔ وہیں رام مندر کی تعمیر کےلیے مرنے تک بھوک ہڑتال کرنے والے تپسوی چھائونی کے سنت سوامی پرم ہنس داس خودسوزی کی دھمکی دےکر حالات کو کو مزید کشیدہ کردیا ہے انہوں نے جمعہ کو چتا پوجی کی سوامی پرم ہنس داس نے دھمکی دی ہے کہ اگر ۶؍دسمبر تک حکومت یہ نہیں بتائے گی کہ رام مندر کی تعمیر کب شروع ہوگی تو وہ ۶؍دسمبر کو خودکشی کرلیں گے۔ سوامی پرم ہنس ایودھیا میں مودی سرکار کے ذریعے رام مندر کی تعمیر کےلیے قانون بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اکتوبر ماہ میں غیر معینہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے، ایک ہفتے کی بھوک ہڑتال کے بعد سنت پرم ہنس کی طبیعت بگڑنے لگی تھی جس کے بعد پولس نے انہیںحراست میں لے کر لکھنو کے پی جی آئی میں داخل کرایا تھا جہاں کافی جدوجہد کے بعد سوامی علاج کرنے کےلیے تیار ہوئے تھے۔ اس سے قبل سوامی پرم ہنس داس نے وزیر اعظم نریندر اور وزیر اعلیٰ یوگی اادتیہ ناتھ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیتا سنتوں کی جان کے بھوکے ہیں جب سنتوں کی جان چلی جاتی ہے تو لیڈران خراج عقیدت دینے آتے ہیں۔ ادھر لاکھوں کی تعداد میں ’رام بھکتوں ‘ کی آمد سے ایودھیا اور اس کے اطراف میں خوف ودہشت کا ماحول ہے۔ تشدد کے پیش نظر ہندو اور مسلمانوں نے راشن جمع کرنا شروع کردیا ہے۔ ۱۹۹۲ جیسے حالات کے پیش نظر مقامی تاجروں نے وی ایچ پی کی اس سبھا کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ ویاپار منڈ فیض آباد نے کہا تھا کہ وہ اتوار کو ہونے والی سبھا کی مخالفت کریں گے اور ممبئی سے یہاں آرہے شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے کو کالا جھنڈا دکھائیں گے۔ ویاپار منڈل کے صدر جناردھن نے کہا کہ وہ فیض آباد اور ایودھیا کے پرامن ماحول کو بگاڑناچاہتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ دونوں شہروں کے لوگوں کو خوف ستا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات اچھے نہیں رہیں گے اسلیے ہندو اور مسلم دونوں نے ضروری راشن جمع کرنا شروع کردیا ہے۔ حالانکہ وی ایچ پی کی تازہ سرگرمی کے پیش نظر شہر مکمل قلعہ میں تبدیل ہے لیکن وی ایچ پی کے کارکنان نے ممانعت کی پرواہ کیے بغیر روڈ شو کیا اور رام مندر کی تعمیر کےمطالبے کو لے کر عام لوگوں کو حامی بنانے کی کوشش میں ہے۔ وہیں جناب خلیق احمد خاں صاحب جو بابری مسجد مقدمہ کے سلسلے میں ایک فریق کے نمائندے ہیں، ملی کونسل اور پرسنل لا بورڈ سے بھی تعلق ہے، فیض آباد میں مقیم ہیں، ایودھیاسے مسلسل رابطے میں ہیں ان سے بات ہوئی ہے ـ ان کے مطابق ابھی حالات قابو میں ہیں، انتظامیہ بہت سخت ہے، دونوں شہروں میں امن وامان کے ساتھ جمعہ کی نماز ہوئی ہے، لوگ جمع ضرور ہوئے ہیں مگر ابھی بہت بڑی تعداد نہیں ہے، میڈیا میں پروپیگنڈہ زیادہ ہے ـدراصل شیوسینا کا یہ پروگرام ہے اس لئے بی جے پی خود بھی نہیں چاہتی کہ بہت زیادہ کامیاب ہو، اس لئے ہر طرح کے جلسوں، سبھاؤں پر پابندی ہے، صرف مندروں، مٹھوں میں پوجا پاٹھ کی اجازت ہے ـ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق خوف وہشت سے ساڑھے تین ہزار مسلمان ایودھیا سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

 

SHARE