راجیہ سبھا میں طے ہوگا آج طلاق ثلاثہ بل کا مستقبل ۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں نے جاری کررکھاہے اپنے ارکین کے نام وہپ

راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی مجموعی تعداد 112ہے اس لئے لوک سبھا کی طرح راجیہ سبھا میں اس بل کو پاس کرانا بی جے پی کیلئے آسان نہیں ہوگا
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
طلاق ثلاثہ بل آج دوسری مرتبہ راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گااور اس کے مستقبل کا فیصلہ ہوجائے گا ۔لوک سبھا سے مسلسل دومرتبہ بل منظور ہوچکاہے تاہم راجیہ سبھا سے سال گذشتہ سے بھی یہ بل منظور نہیں ہوسکاتھا اور اس سال بھی آسان نہیں ہے ۔ بی جے پی جہاں اس بل کو منظور کرانے کیلئے بضد ہے وہیں کانگریس نے بھی اسے نہ منظور ہونے دینے کیلئے مکمل تیاری کرلی ہے ۔آج راجیہ سبھا میں یہ بل پیش ہورہاہے ۔اس بل کو لے کر بی جے پی اور کانگریس دونوں نے اپنے ارکان کو پارلیمنٹ میں موجود رہنے کے لئے وہپ جاری کیا ہے۔
راجیہ سبھا میں بی جے پی کے پاس کل 70 ایم پی ہیں جبکہ این ڈی اے کی کل تعداد 92 ہے ۔کانگریس کے پاس کل 50 ایم پی ہیں ،13 ایس پی کے ہیں ۔13 ٹی ایم سی کے ہیں اور اس طرح راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی مجموعی تعداد 112ہے اس لئے لوک سبھا کی طرح راجیہ سبھا میں اس بل کو پاس کرانا بی جے پی کیلئے آسان نہیں ہوگا ۔لوک سبھا میں بھی این ڈی اے کے کئی ساتھیوں کے علاوہ خود بی جے پی کے 30 ممبران پارلیمنٹ نے وہپ جاری ہونے کے باوجود بل کی حمایت میں ووٹ نہیں کیاتھا ۔
حز ب اختلاف اور کانگریس چاہتی ہے کہ منظوری سے پہلے اس بل کو پارلیمنٹ کی جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی میں غور کرنے کے لئے بھیجا جائے۔ کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے ہفتہ کوکہا تھاکہ ان کی پارٹی طلاق ثلاثہ بل کواس کےموجودہ فارمیٹ میں راجیہ سبھا میں منظورنہیں ہونے دے گی۔ وینوگوپال نے نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ وہ اس کے لئے دیگر ہم خیال جماعتوں کو اپنے ساتھ لے گی اوت یقینی بنائے گی کہ یہ بل موجود ہ حالت میں راجیہ سبھا میں پاس نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا میں جب یہ بل پیش کیا گیا تھا، تب 10 اپوزیشن جماعتیں اس کے خلاف کھل کرسامنے آئی تھیں۔
ایک نشست میں تین طلاق کے رواج پرروک لگانے کے مقصد سے لائے گئے طلاق ثلاثہ بل (2018) جمعرات کولوک سبھا میں منظورہوگیا تھا۔ اس بل کو لے کرایوان میں طویل بحث ہوئی۔ بل میں ضروری ترامیم کولے کرکانگریس اے آئی اے ڈی ایم کے سمیت کئی جماعتوں نے ایوان سے واک آوٹ کیا تھا۔ حالانکہ اس کے بعد بھی بل پرووٹنگ کرائی گئی۔ بل کے حق میں 245 اورخلاف میں 11 ووٹ پڑے۔

SHARE