اسد الدین اویسی اتر پردیش میں بھی لڑیں لوک سبھا کا الیکشن ۔ ایم آئی ایم کی ریاستی یونٹ کا فیصلہ

اترپردیش میں ہماری پارٹی 55 اضلاع میں ہے۔ راشٹریہ لوک دل کے صرف چار اضلاع میں ہے۔ یقینا ہمارے ساتھ یہ انصاف نہیں ہوا ہے
لکھنو (ایم این این)
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی یوپی یونٹ اپنی میٹنگ میں یہ طے کیا ہے کہ بیرسٹر اسدالدین اویسی کو حید ر آباد کے ساتھ اتر پردیش میں بھی ایک لوک سبھا سیٹ پر الیکشن لڑنا چاہیئے ۔
مجلس اتحاد المسلمین کی ریاسی یونٹ نے یہ فیصلہ یوپی میں ایس بی ایس پی اتحاد کے بعد کیا ہے ۔ایک ویب سائٹ کو انٹر ویو دیتے ہوئے یوپی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر شوکت علی کا کہناتھاکہ لوک سبھا انتخابات کے لئے ایس پی اور بی ایس پی کے درمیان ہوئے اتحاد پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ یہ مسلم لیڈرشپ کو اچھوت سمجھنے کی سیاست ہے۔ انہوں نے اتحاد میں راشٹریہ لوک دل کو حصہ داری دینے کے معاملے پر بھی سوال اٹھائے۔ ایم آئی ایم کے ریاستی صدر نے کہا کہ 4 فیصد جاٹ ووٹ بینک والی پارٹی کو حصہ داری دی گئی، لیکن 22 فیصد آبادی والے مسلمانوں کو نظر انداز کر دیا گیا۔
ان کا مزید کہناہے کہ اتوار کو ایک میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں یہ طے ہوا کہ مجلس اتحاد المسلمین یوپی میں لوک سبھا الیکشن لڑے۔ ساتھ ہی یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اسدالدین اویسی صاحب حیدرآباد کے ساتھ ہی یوپی کی ایک سیٹ سے الیکشن لڑیں۔ اس کے لئے یوپی مجلس کا ایک وفد اویسی صاحب سے ملاقات کرے گا۔
اتحاد میں مسلمانوں کو ان کی آبادی کے مطابق حصہ داری نہ ملنے کے الزامات پر انہوں نے کہا، “مسلمانوں کو اتحاد میں قیادت نہیں مل رہا۔ یہ جو اتحاد ہوا ہے اس میں 22 فیصد آبادی والے مسلمانوں کو حصہ داری نہیں دی گئی۔ 4 فیصد جاٹ آبادی والی آر ایل ڈی کو اتحاد میں حصہ داری دی گئی، لیکن مسلمانوں کو حصہ داری نہیں دی گئی۔ حصہ داری کا مطلب ٹکٹ دینا نہیں ہوتا ہے، بلکہ انہیں قیادت دینا ہوتا ہے۔ کہیں نہ کہیں آپ کی یہ ذہنیت ہے کہ مسلم لیڈرشپ کو آپ سیاست میں اچھوت سمجھتے ہیں۔ آر ایل ڈی سے بڑی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ہے“۔
شوکت علی نے کہا کہ ان کے پاس نو ایم ایل اے، ایک ایم پی، 50 چیئرمین اور کارپوریٹر ہیں۔ راشٹریہ لوک دل کے پاس ایک ایم پی ہے اور وہ بھی چار پارٹیوں کا ایم پی ہے۔ ایک بھی ایم ایل اے نہیں۔ تو بڑی پارٹی کس کی ہے؟ اترپردیش میں ہماری پارٹی 55 اضلاع میں ہے۔ راشٹریہ لوک دل کے صرف چار اضلاع میں ہے۔ یقینا ہمارے ساتھ یہ انصاف نہیں ہوا ہے۔ جس طرح سے دلتوں کو اچھوت سمجھا جاتا ہے اسی طریقہ سے سیاست میں مسلم لیڈرشپ کو اچھوت سمجھا گیا ہے۔
کانگریس کے ساتھ اتحاد کے سوال پر شوکت علی نے کہا کہ اس پر بھی فیصلہ قومی صدر اسد الدین اویسی کریں گے۔ اویسی کے فیروزآباد یا سنبھل سے الیکشن لڑنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی یہ طے نہیں ہوا ہے۔ ابھی انہیں یوپی کی ایک سیٹ سے الیکشن لڑنے کے لئے تجویز بھیجی گئی ہے۔