سنتوش پو ر: قرآن کریم ایک جامع اور مکمل کتاب ہی نہیں ،یہ تمام انسانیت کے لیے ضابطۂ حیات بھی ہے ،قرآن کریم کوپڑھناپڑھانا اور اس پرعمل کرنا انسان کی نجات و کامرانی کا ضامن ہے ۔یہ باتیں حضرت ہردوئیؒ کے خلیفہ مولانا یونس سورتی نے دارالعلوم اسراریہ سنتوشپور میں ۱۳؍طلباء کے حفظ قرآن کی تکمیل کے موقع پر منعقدہ جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔انھوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کی ہر محاذ پر ناکامی کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن کریم کو اپنی زندگیوں سے نکال دیا ہے،اس لئے ضروری ہے کہ ہم نئی نسلوں کو قرآن کریم سے جڑنے کی مہم چلائیں اور اس کی تعلیمات کو اپنائیں۔انھوں نے دارالعلوم اسراریہ کے تعلیمی نظام پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دودنوں تک ہاسٹل میں مقیم پونے دوسوبچوں کا امتحان لینے کے بعد اندازہ ہوا کہ یہاں کے طلباء یادداشت کے ساتھ تجوید کی رعایت کرتے ہوئے قرآن پڑھتے ہیں ۔ماشاء اللہ اس مدرسے میں معصوم بچوں کی عمدہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کابھی معقول انتظام ہے اورحفظ کے ساتھ انگریزی ،حساب ،اردو اور دینیات کی منظم تعلیم سے بھی میں متاثر ہوا ہوں۔انہوں نے متشابہات کی باریکیوں پر بھی روشنی ڈالی ۔فلاح دارین ترکیسرگجرات کے عالمی شہرت یافتہ شیخ القراء قاری صدیق سانسوروڈی فلاحی نے فن تجویداورقرآنی تعلیم کی باریکیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ،قرآن کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کی اہمیت بیان کی اورقرآن کی صحیح تعلیم کو رواج دینے پر زور دیا۔انہوں نے سنتوشپورمدرسہ کے تعلیمی و تربیتی نظام کو دیکھ کر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بے شمار مدارس کا معائنہ کیا ہے اوراکثرجگہوں پر قرآن کی تعلیم میں حق کی ادائیگی نہیں ہوپاتی ،بہت سی جگہوں پر ائمۂ کرام بھی قرآن صحیح نہیں پڑھتے ہیں جو مسئلے کی باریکی کے اعتبار سے تشویشناک بات ہے۔ لیکن بنگال میں دارالعلوم اسراریہ کے بچوں کا جائزہ لے کر مجھے معلوم ہوا کہ یہاں بھی قرآن کی بہترین تعلیم کا نظم ہے۔اس موقع پر انہوں نے مدرسہ کے بانی و سرپرست حضرت مولانا اسرارالحق قاسمیؒ کو یاد کرتے ہوئے ملک و ملت کے لئے ان کی قربانیو ں کا بھی ذکر کیا اور مسلمانوں میں تعلیمی بیداری پیدا کرنے کے سلسلے میں ان کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہار و جھارکھنڈ کے علاوہ انہوں نے کولکاتا شہر سے متصل سنتوشپور کی غریب آبادی میں ایک بامقصد تعلیمی ادارہ قائم فرمایاجس نے محض دس سال کے قلیل عرصے میں 165حفاظ تیار کرکے نہایت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیاہے اور نئی نسلوں کی منظم تعلیم و تربیت میں سرگرم عمل ہے۔انہوں نے مدرسہ کی انتظامیہ کومبارکباد پیش کی کہ آپ نے یہاں گجرات کے مرکزی اداروں کے ساتھ سمرا ودارالعلوم کے باصلاحیت فضلاء کو جمع کیاہے جو دیانت داری اور لگن کے ساتھ بچوں کا مستقبل کوسنوارنے کی فکرکررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ ہم آئندہ بھی اس ادارے کی حوصلہ افزائی کے لئے وقت نکالیں گے اور اپنے شاگردوں کو اس مدرسے کی نگرانی کرنے کے لئے بھیجتے رہیں گے۔ اس موقع پر دارالعلوم ترکیسر شعبہ تجوید کے ذمہ دار قاری عبدالعزیز دیولوی نے اپنی خوش الحان قرأت سے سامعین کو محظوظ کیااوران کی قرأت سن کر لوگ جھوم اٹھے۔صوفی باغ دارالعلوم کے صدرقاری رضی احمد فلاحی بھاگلپوری نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں اس سے پہلے بھی اس مدرسے میں آچکا ہوں ،یہاں کا تعلیمی و تربیتی نظام پہلے سے بہتر دیکھ کرخوشی ہورہی ہے ۔پروگرام کے اخیر میں ادارے کے مہتمم مولانا نوشیر احمد نے تمام معززمہمانوں و حاضرین مجلس اوراپنے معاونین کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ جس جگہ پر قائم ہے یہاں نہ تو امیر اور دولت مند لوگ رہتے ہیں۔جو اس مدرسہ کا تعاون کرسکیں اور نہ ہی یہ شہر ی علاقے میں ہے کہ روز مرہ کی ضروریات پوری کرنے میں سہولت ہو۔ مگر اس کے باوجودکچھ مخلصین ، مہمانان رسول سے محبت کرنے والے اور مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی دورکرنے کی فکر کرنے والے علم دوست حضرات ہیں جو اس ادارے کی مددواعانت خالص لوجہ اللہ کرتے ہیں۔ آج ادارے کی تمام تر ترقیات اللہ کے فضل اور انہی اہل خیر حضرات کے تعاون کی مرہون منت ہے۔انشا ء اللہ یہ مدرسہ آئندہ بھی اکابر واسلاف کی توقعات کے مطابق نئی نسلوں کو تعلیم یافتہ بنانے میں مصروف رہے گا۔اس موقع پرمہمانوں کے ذریعہ تین کمسن بچوں کا حفظ شروع کروایاگیا۔پروگرام میں اڑتالیس معتبرمدارس ومکاتب کے ذمہ داران و اساتذہ کرام اورپچاس سے زائد مساجد کے ائمہ حضرات نے شرکت کی ۔ان کے علاوہ دانشوران اور بڑی تعداد میں مقامی مردوخواتین بھی شریک رہے۔