این آر سی سے متعلق بہت سے اہم معاملات پر سماعت کے لئے سپریم کورٹ نے26مارچ کی تاریخ مقرر کی

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
آج چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس روہنگٹن فالی نریمن پر مشتمل سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ کی عدالت میںآسام میں تیار ہو رہے قومی رجسٹر برائے شہریت (این آر سی) سے متعلق مقدمہ کی سماعت ہوئی جس کے دوران کئی معاملات زیربحث آئے مگر عدالت نے کچھ ہدایات جاری کرنے کے ساتھ ہی تمام متعلقہ معاملات کی سماعت کے لئے ۶۲، مارچ کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ آ ج کی سماعت کے بعد جمعیة علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی اورجمعیة علماءصوبہ آسام کے صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بد رالدین اجمل قاسمی نے کہا کہ امید ہے کہ ۶۲، مارچ کو عدالت کی جانب سے کچھ اہم فیصلہ آئے گا جس سے آسام کے لاکھوں ہندوستانی شہریوں کو انصاف ملنے میں مدد ملے گی۔ مولانا ۔امید ہے کہ اس دن ان لوگوں کے بارے میں بھی فیصلہ آئے گا جن کو کسی ٹریبیونل، عدالت وغیرہ نے ڈی ووٹر اور غیر ملکی قرار دیا ہے مگر دوسری عدالت میں ابھی اس کا معاملہ زیر سماعت ہے ، اسی طرح جن کا نام ووٹر لسٹ میں ابھی بھی ہے مگر کسی وجہ سے این آر سی میں نہیں آسکا ہے ،تو ایسے لوگوں کو ووٹ دینے کا حق ہوگا کہ نہیں کیونکہ این آر سی کا کام ابھی تک فائنل نہیں ہوا ہے؟ اسی طرح جن کے گھر کے ایک فرد کو خود عدالت نے ہندوستانی قرار دیا ہے مگر اہل خانہ میں سے دوسرے لوگوں کا نام کسی وجہ سے این آرسی میں نہیں آسکا ہے ان کا نام شامل کیا جائے یا نہیں؟آج این آر سی کے کو آرڈینیٹر مسٹر پر تیک ہزیلا نے عدالت سے یہ درخواست کی چونکہ الیکشن کی وجہ سے ہمارے بہت سے اسٹاف کو الیکشن سے متعلق ذمہ داری دے دی گئی ہے جبکہ 31 جولائی 2019 تک ہمیں این آر سی کا کام مکمل کرنا ہے اسلئے الیکشن ختم ہوتے ہی مجھے وہ تمام اسٹاف واپس چاہئے تاکہ ہم اپنا کام آسانی سے کر سکیں، اس پرعدالت نے ان کو اجازت دے دی،دوسری بات این آر سی کے کو آر ڈینیٹر نے یہ کہی کہ ٹیکنیکل کاموں کو آسانی سے انجام دینے کے لئے میں نے ایک ترتیب بنائی ہے مجھے اس کو لاگو کرنے کی اجازت دی جائے ، اس پر عدالت نے کا کہا آپ کو کام کی ذمہ داری دی گئی ہے اسلئے ٹیکنیکلی اسے کیسے انجام دینا ہے اس کے لئے آپ کو پوری اجازت ہے۔ آج کی سماعت کے دوران آسام میں شہریت سے متعلق درجنوں مقدمات کی پیروی کرنے والی جمعیة علماءہند صوبہ آسام کی جانب سے سینئر اڈووکیٹ بی ایچ مالا پلے، سینئر اڈووکیٹ وی گری، سینئر اڈووکیٹ سنجے ہیگڑے، ، اڈووکیٹ منصور علی اور اڈووکیٹ عبد الصبور تپادر وغیرہ حاضرتھے ، اس کے علاوہ مولانا بدر الدین اجمل قاسمی کی ہدایت پر جمعیة علماءصوبہ آسام کے سکریٹری مولانا فضل الکریم قاسمی اور مولانا منظر بلال قاسمی بھی عدالت میں موجود تھے۔