نیوز ی لینڈ دہشت گردانہ حملہ اورامریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ

۔ہم نے یہ واقعہ اس لئے ذکر کیا کہ ہندوستانی میڈیانے کسی کو دہشت گرد ثابت کرے کا جو پیمانہ طے کررکھا ہے اس کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی دہشت گرد ہیں؟۔
خبر در خبر (601)
شمس تبریز قاسمی
نیوز ی لینڈ میں ہوئے سفاکانہ دہشت گردانہ حملہ کی خبر اور تفصیلات آپ کو معلوم ہے۔ مارچ 2019 کی 15تاریخ تھی ،جمعہ کا دن تھا۔ نیوزی لینڈ کی مساجد میں مسلمان نماز اداکررہے تھے۔عین نماز کے دوران برنٹن ٹرینٹ نامی ایک دہشت گرد نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد مسجد النور اور لنووڈ کی مسجد پر حملہ کردیا۔ آتو میٹک گن سے اندھا دھند فائرنگ کی جس میں پچاس سے زائد نمازی شہید ہوگئے ۔حالت سجد ہ میں رب کے حضور پیش ہونے والے نمازیوں میں نیوز ی لینڈ کے علاوہ سعودی عرب ،پاکستان اور ہندوستان سمیت کئی ممالک کے مسلمان شہری شامل ہیں۔حملہ آور دہشت گرد نے اس واقعہ کو اپنے فیس بک پیج پر لائیو نشر کیا۔ حملہ سے قبل اس نے 72 صفحات کا ایک منشور بھی تیار کررکھا تھا جس میں اس نے حملہ کی وجہ لکھ رکھی تھی۔اس منشور میں اس نے یہ بھی صاف کردیاتھاکہ اپنے انتہاءپسندانہ عزائم اور دہشت گردانہ فطرت کیلئے وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹر مپ کو اپنا ہیر ومانتاہے۔مطلب یہ کہ ٹرمپ کے بیانات ،ردعمل اور ان کی شخصیت سے برنٹن میں انتہاءپسندی آئی۔ دہشت گردی کرنے پر اس کی طبعیت آمادہ ہوئی۔ اب یہ فیصلہ ہندوستان کی مین اسٹریم میڈیا کرے گی کہ برنٹن کے ساتھ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ دہشت گرد قرار دیئے جائیں گے یا نہیں۔ جولائی 2016 میں بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں ایک دہشت گردانہ حملہ ہواتھا۔ دو افرداد کی موت ہوئی اور پانچ زخمی ہوئے تھے۔اس میں سے ایک حملہ آور نے اپنے فیس بک پر ڈاکٹر ذاکر نائک کا کوئی قول شیئر کررکھاتھا ہمارے ملک کی میڈیا اس کو بنیاد بناکر ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بھی دہشت گرد بتایا۔ ان کے نظریات ،افکار خیالات اور پورے مشن کو دہشت گردی کیلئے سینٹر قرار دے دیا۔ میڈیا کی اس رپوٹنگ کے بعد حکومت نے ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کردی ، تحقیقات کا آغاز ہوگیا۔نتیجہ یہاں تک پہونچ گیاکہ اب ان کے خلاف ریڈ کارنرنوٹس جاری ہے۔ملک میں قدم رکھتے ہی ان کی گرفتاری ہوجائے گی چناں چہ ان دنوں وہ ملیشیا میں قیام پذیر ہیں۔ہم نے یہ واقعہ اس لئے ذکر کیا کہ ہندوستانی میڈیانے کسی کو دہشت گرد ثابت کرے کا جو پیمانہ طے کررکھا ہے اس کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی دہشت گرد ہیں؟۔

جی ہاں اور وہ زیادہ بڑے دہشت گرد ہیں کیوں کہ یہ واقعہ زیادہ سنگین ہے کیوں کہ یہاں پچاس بے گناہوں کی شہاد ت ہوئی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ انڈین میڈیا کی نظر میں یہ معمولی ساحادثہ ہے۔ انہوں نے اسے ٹیر ر اٹیک قرار دینے سے گریز کیاہے۔ فائرنگ اور شوٹنگ جیسا لفظ استعمال کیا ہے۔یہی تعبیر عالمی میڈیا نے بھی اختیار کی ہے۔عالمی تجزیہ نگارا ور دنیا کے بھر کے ماہرین کے یہاں دہشت گردانہ حملہ کا معیار کیاہوتاہے وہ آپ کو اس واقعہ کے بعد ایک مرتبہ پھر معلوم ہوگیاہے۔مرنے والے مسلمان ہیں اور مارنے والا قاتل کسی اور مذہب سے تعلق رکھتاہے تو یہ دہشت گردانہ حملہ کی فہرست میں نہیں آئے گا۔اسے فائرنگ اور شوٹنگ کہاجائے گا۔ کینڈل مارچ بھی ایسے حملوں کیلئے نہیں نکالے جائیںگے۔ اگر مرنے والے مسلمانوں کے علاوہ ہیں تو اسی دہشت گردانہ حملہ قرار دیا جائے گا،یہ معیار ہے۔ تعجب اس بات پر ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسنڈا آرڈین نے اسے اپنے ملک پر دہشت گردانہ حملہ قرار دیاہے ۔ مہلوکین کے اہل خانہ اور زخمیوں کے ساتھ انہوں نے ملاقات کی ہے ۔ غم میں شرکت کرتے ہوئے انہوں نے دوپٹہ اوڑھ کر تعزیت کی ۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے تعزیت نامہ دہشت گردانہ حملہ لکھا یہ الگ بات ہے کہ انہیں بارہ گھنٹے بعد اس کا احساس ہوا ،راہل گاندھی انتظار کررہے تھے کہ مودی کا ردعمل آتاہے کیوں کہ انہیں اندیشہ تھاکہ اس سے قبل اگر ہم کچھ بولتے ہیں تو کہیں بی جے پی اسے ہمارے خلاف استعمال نہ کرلے ۔ بہر حال ہماری میڈیا کی نظر میں اس واقعہ کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔کوئی اسپیشل رپوٹ نہیں گوئی مباحثہ اور گفتگو نہیں حالاں کہ اس میں 6ہندوستانی شہریوں کے بھی مارے جانے کی اطلاع ہے ۔
نیوزی لینڈ دہشت گردانہ حملہ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں ہندوستان جیسی انتہائ پسندی والی ذہنیت پائی گئی ہے۔ ہندوستان میں محمد اخلاق ،فرازل ،اکبر سمیت متعدد مسلمانوں کو شدت پسند سنگھیوں نے پیٹ پیٹ کر مارا۔اس کے بعد ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پرخود اپلوڈ کی۔نیوزی لینڈ کے دہشت گر دبریٹنٹ نے بھی پوری کارئی کو لائیو نشر کیا۔ انتہاءپسندوں اور دہشت گردوں کو یہ حوصلہ کہاں سے مل رہاہے۔وہ اپنا جرم چھپانے کے بجائے کیوں دنیا کے سامنے ظاہر کررہے ہیں یہ تمام تفصیلات اگلے کالم میں ۔۔۔۔۔۔۔
stqasmi@gmail.com