تبریز انصاری کے قاتلوں اور خاطی پولس افسران کے خلاف فوراً مقدمہ قائم کیا جائے جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام رانچی کے راج بھون کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ 

 ماب لنچنگ کے جرائم کے لیے علیحدہ قانون بنایا جائے اور فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کیا جائے

 جھارکھنڈ سرکار اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام، سپریم کورٹ کی ہدایات کی بھی خلاف ورزی کی  

نئی دہلی / رانچی: سرائے کیلا جھارکھنڈ کے رہنے والے تبریز انصاری کی مذہبی منافرت اور ہجومی تشددمیں دردناک موت کے خلاف آج جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام رانچی کے ذاکر حسین پارک راج بھون میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا، جس میں جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی و ریاستی قائدین سمیت ہزاروں کی تعداد میں پرامن شہری شریک ہوئے۔اس موقع پر لوگوں نے پہ درپہ ہورہے اس طرح کے واقعات پر بیک زباں شدید ناراضی کا اظہار کیا اور ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کے جرائم کے مرتکبین اور مذہبی منافرت کی علم بردار جماعتوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ 

جمعیۃ علما ء ہند کے جنرل سکریٹر ی مولانا محمو د مدنی نے احتجاجی مظاہرے کے انعقاد کے بعد یہاں نئی دہلی میں اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر ر یاستی سرکاروں نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل نہیں کیا او راس گھناؤنے عمل کی روک تھام کے لیے موثر تدابیر اختیار نہیں کی تو جمعیۃ علماء ہند ملک گیر سطح پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو گی۔

رانچی میں احتجاج کے بعد ایک نمایندہ اعلی سطحی وفد نے جھارکھنڈ کی گورنر دروپدی مرمو اور ریاست کے وزیر اعلی رگھوبر داس کو مطالبات پر مشتمل میمورنڈم پیش کیا۔وفد میں جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی، سپریم کورٹ کے وکیل اور رکن مجلس عاملہ جمعیۃ علما ء ہند ایڈوکیٹ شکیل احمد سید، مولانا متین الحق اسامہ کانپور صدر جمعیۃ علماء یوپی، مولانا ابوبکر قاسمی ناظم اعلی جمعیۃ علماء جھارکھنڈ، مولانا احمد و اسجد ازہر رانچوی، شاہ عمیر خازن جمعیۃ علماء جھارکھنڈ، مولانا اصغر مصباحی، قاری اسعد، مولانا عبدالقیوم، مولانا نورالحسن، مولاناعبدالمجید، میر عبدالسبحان،مفتی قمر عالم، مولانا اظہار مکرم قاسمی اور مولانا محسن اعظم قاسمی شامل تھے۔ 

میمورنڈ م میں سرکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تبریز انصاری کے قاتلوں، خاطی پولس افسران اور لاپروا ڈاکٹروں کے خلاف فورا مقدمہ قائم کیا جائے اور مجرموں کو ایسی سزا دی جائے کہ وہ دوسروں کے لیے مثال بن سکے، نیز مقتول کی بیوہ کو معقول معاوضہ دیا جائے اور اس کے مستقبل کے تحفظ کے لیے سرکاری ملازمت دی جائے۔ میمورنڈم یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ماب لنچنگ کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی سبھی ہدایات پرفوری عمل کو یقینی بنایا جائے بالخصوص سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق سی آر پی سی کی دفعہ 357A کی روشنی میں ماب لنچنگ کے متاثرین کے لیے خصوصی معاوضہ اسکیم کا اعلان کیا جائے نیز تمام اضلاع میں نوڈل افسران مقرر کیے جائیں۔ مزید برآں ماب لنچنگ کے جرائم کے لیے علیحدہ قانون بنایا جائے اور علیحدہ فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کیا جائے۔ نیزریاست جھارکھنڈ میں ماضی میں رونما ہونے والے دوسرے مقدمات کو بھی فاسٹ ٹریک کورٹ میں منتقل کیا جائے۔

میمورنڈم میں خاص طور سے وزیر اعلی کو متوجہ کیا گیا کہ وہ تبریز انصاری کی موت کو عام واقعہ کی طرح متصور نہ کریں، یہ ایک سوچ اور ذہنیت کی اپچ اور پیداور ہے، جو بھارتیہ سنسکرتی کی بنیاد جمہوریت اور انسانیت کے لیے تباہ کن ہے، آج  ہندستان کے سبھی پرامن شہری سخت دکھ اور تکلیف میں ہیں۔جس طرح پولس کسٹڈی میں تبریز انصاری کی موت ہوئی، اس نے معاملے کو مزید سنگین کردیا ہے۔اس طرح کے ظالمانہ، وحشیانہ اور مکروہ عمل کو کسی بھی مہذب سماج بالخصوص بھارت جیسے عظیم جمہوری ملک میں ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔اگر کسی ریاست میں اس طرح کے واقعات مسلسل رونما ہوتے ہیں تو وہاں کی سرکار کو کسی صورت میں ذمہ داری سے بری قرار نہیں دیا جاسکتا۔دستور اور آئین کی حلف اٹھانے و الی منتخب سرکاروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس کو فوری طور سے روکے اور اس سلسلے ایک جامع اور تعزیراتی اقدامات کو لازمی بنائے۔

لاء اینڈ آرڈر کا نفاذ اور اپنے شہریوں کی حفاظت حکومت کی آئینی و دستوری ذمہ داری ہے، مگر سپریم کورٹ کی سخت ہدایات کے باوجوریاستی سرکاروں کا رویہ انتہائی غافلانہ اور غیر ذمہ دارانہ رہا ہے۔ جھارکھنڈ ریاست میں پہ درپہ ہوئے ایسے واقعات کے باوجود یہاں کی سرکار نے کوئی قدم نہیں اٹھا یاجو کہ اپنی ذمہ داری سے فرار کے علاوہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے حکم کی خلاف ورزی بھی ہے۔