امت شاہ کے بیان سے کنفیوژن دور ہوا ہوگا، این آر سی مسلمانوں کے لیے، دستاویزات ٹھیک کرلیں

کسی گفتگو کی وجہ سے خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں

نوجوان ترجیحی طور پر ووٹر لسٹ میں نام صحیح کرنے میں لوگوں کی مدد کریں: مولانا محمد ولی رحمانی
مونگیر: ” نیشنل رجسٹر آف سیٹزن ( این آر سی ) پر ملک میں کام ہوگا، اور نیشنل پپولیشن رجسٹر ( این پی آر ) کے بعد این آر سی کا معاملہ سامنے آئے گا، اور نتیجہ کے اعتبار سے یہ صرف مسلمانوں کے خلاف ہوگا، مسلمانوں کو کسی بیان یا گفتگوکی وجہ سے شک و شبہ یا خوش فہمی میں نہیں پڑنا چاہیے، امت شاہ کے واضح بیان کے بعد کنفیوژن دور ہوا ہوگا، یکسوئی کے ساتھ کسی الجھن اور پریشانی کے بغیر اپنے کاغذات اور دستاویزات تیار کرلینے چاہئیں“۔ یہ باتیں جنرل سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ، مفکر اسلام امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی نے ایک صحافتی بیان میں کہی ہیں۔ انہوں فرمایاکہ ابھی کل کی بات ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کولکاتہ میں کہا ”کہ ہندو شرنارتھی کو جانے نہیں دیں گے (بنگلہ دیش) اور گھس پیٹھیوں (مسلمانوں) کو رہنے نہیں دیں گے۔“ چند دنوں پہلے جمعیۃ علماء ہند (میم) کے ایک وفد کی امت شاہ سے ملاقات میں این آر سی کا بھی معاملہ آیا، جمعیۃ علماء کی رپورٹ کے مطابق اس موقعہ پر وفد کے سامنے امت شاہ نے کہاہے کہ این آر سی ساری دنیا میں لاگو ہے، (جو صحیح بات نہیں ہے) اس لیے بھارت میں بھی لاگو ہوگا، لیکن یہ کسی خاص مذہبی طبقہ کے خلاف نہیں ہوگا۔ اس بات سے وفدمطمئن ہوگیا ____ حضرت مولانا محمدولی صاحب رحمانی نے اپنے بیان میں کہا کہ امت شاہ کا یہ کہنا کہ ” این آرسی کسی خاص مذہبی طبقہ کے خلاف نہیں ہوگا “ گمراہ کن ہے، اور اس کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پچھلے سیشن میں سیٹیزن شپ بل پیش ہوچکا ہے، جس میں پوری صراحت کے ساتھ یہ بات لکھی ہے کہ افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو، سکھ، عیسائی، جینی اور بدھسٹ کو بھارت میں رہنے دیا جائے گا، (اور کچھ قانونی خانہ پری کے بعد) ان کو بھارتی شہریت دی جائے گی، پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے اس بل میں کہیں مسلمانوں کا ذکر نہیں ہے، یعنی مسلمان اگر این آرسی سے باہر رہ گئے ، تو انہیں بھارتی شہریت نہیں دی جائے گی، اسی کو امیت شاہ نے کہا کہ گھس پیٹھیوں کو رہنے نہیں دیا جائے گا ____ کسی کو بھی بھارت سے روانہ کردینا آسان نہیں ہے، اس کام میں قانونی دشواریاں ہیں ، لیکن مسلمانوں کو ڈیٹنش کیمپ (عارضی قیدخانہ) میں رکھا جائے گا، اور برسوں اس کام میں ملک کے باشندوںکو الجھائے رکھا جائے گا، جیسا کہ آسام میں ہوا۔ حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی نے کہا کہ صورتحال بہت صاف ہوچکی ہے، پارلیمنٹ کے پچھلے سیشن میں جو بل آیا ہے، اسی پس منظر میں کل کلکتہ میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جو بھی ہندو، سکھ، جینی، بدھسٹ اور کرسچن یہاں آئے ہیں، وہ شرنارتھی ہیں، انہیں ناگرکتا ( شہریت) دی جائے گی اور جو گھس پیٹھیے (مسلمان ) ہیں، انہیں ملک سے نکالا جائے گا_ این آرسی کے پیش نظر ڈیٹنش کیمپ (عارضی قید خانہ) بنانے کی ہدایت مرکزی حکومت نے صوبائی حکومتوں کی دیدی ہے، اور بعض صوبوں نے اس ہدایت پر عمل کرنا شروع کردیا ہے، اور یوپی حکومت نے بغیر این آرسی کے جھگی جھوپڑی میں رہنے والے بنگلہ دیشیوں کو تلاش کرنے کا حکم دیدیا ہے، ساتھ ہی یہ تلاش اور انکوائری ان غریب ہندوستانیوں کی بھی ہوگی جو محنت مزدوری کرنے کے لیے دوسرے صوبوں میں گئے ہیں، اور جھگی جھوپڑی میں رہتے ہیں۔ حضرت مولانا محمدولی صاحب رحمانی نے خبردار کیا کہ ان حالات کی وجہ سے کسی شک و شبہ میں نہیں رہنا چاہئے، اور کسی خوف اور الجھن کے بغیر جہاں تک ممکن ہو کاغذات اور دستاویزات درست کرلینے چاہئیں ____ ابھی ہر جگہ بی ایل او کے ذریعہ ووٹر آئی کارڈ کو ٹھیک کیا جارہا ہے، ایک ایک آدمی ( مرد و عورت اور اٹھارہ سال یا اس سے اوپر کے جوانوں) کے نام، والد کا نام عمر پتہ صحیح کرانا ضروری ہے، اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی کمپیوٹر اور موبائل کے ذریعہ یہ کام ہوسکتا ہے۔ نوجوانوں کو اس کام میں پوری دلچسپی لینی چاہئے اور ہرجگہ موبائل کے ذریعہ ووٹر آئی کارڈ کو درست کرنا چاہیے۔ واضح ہوکہ سوشل میڈیا پر مولانا ارشد مدنی ،صدر جمیعۃ علمائے ہند کے نام سے دستاویزات ٹھیک کرانے کی اپیل گردش کررہی تھی جس میں یہ بھی شہ سرخی کے طور پر لکھا تھا،کہ این آرسی نافذ نہیں ہوگا، اور اسی طرح مختلف اداریئے اور مضامین بھی لکھے گئے کہ این آرسی کا نفاذ ناممکن ہے، لیکن کل کے امت شاہ کے بیان کے بعدیہ خوش فہمی دور ہوگئی ہوگی۔