منوہر لال کھٹر دوسری بار ہوں گے ہریانہ کے وزیراعلی، جے جے پی پارٹی کے دشینت چوٹالا نائب وزیراعلیٰ کے طور پر کل حلف لیں گے

  ہریانہ: ریاست ہریانہ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی تھی جس کے بعد کانگریس اور بی جے پی کے درمیان حکومت سازی کے لیے کوششیں جاری ہوگئی تھیں لیکن اس میں بی جے پی نے بازی مارتے ہوئے اقتدار حاصل کر لیا ہے۔

انتخابی نتائج کے بعد 90 اسمبلی حلقوں میں بی جے پی کو 40 نشستوں پر کامیابی حاصل ملی ہے جبکہ کانگریس نے 30 اور مقامی پارٹی جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی ہی کوشش میں 10 سیٹوں پر قبضہ کیا ہے۔

بی جے پی کے 40 نو منتخب اراکین اسمبلی کی یونین گیسٹ ہاؤس میں تقریباً 11.30 بجے میٹنگ ہوئی۔

میٹنگ میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ بطور مرکزی مشاہد اور ریاستی معاملات کے انچارج انل جین بھی موجود تھے۔

تقریباً دس منٹ تک چلنے والی میٹنگ میں پارٹی اراکین کے رہنما کے عہدے کے لیے منوہر لال کھٹر کے نام کی تجویز پیش کی گئی جس پر سب نے متفقہ طور پر رضا مندی کا اظہار کیا۔

منوہر لال کھٹر کو پارٹی اراکین کا رہنما منتخب ہوتے ہی انہیں مٹھائیاں کھلا کر اور ہار پہناکر مبارکباد دینے کے لیے پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کا تانتا لگ گیا۔

کھٹر نے اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘انہوں نے گزشتہ پانچ برس صاف ستھری حکومت کی ہے اور آگے وہ جے جے پی اور دیگر ممبران اسمبلی کو ساتھ لے کر صاف ستھری حکومت دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔’

کھٹر کی قیادت میں بی جے پی نے ریاست میں اس بار حکومت جن نائک جنتا پارٹی ( جے جے پی ) کے ساتھ اتحاد میں بنے گی، وہ جے جے پی رہنماؤں کے ساتھ آج شام ہی گورنر ستيہ دیو نارائن آریہ سے ملاقات کر کے حکومت بنانے کا دعوی پیش کریں گے۔

کھٹر کے دوسری بار وزیر اعلی بننے کی حلف برداری کی تقریب دیوالی کے دن چنڈی گڑھ میں ہونے کا امکان ہے، مخلوط حکومت میں دو نائب وزیر اعلی ہوں گے، ان میں ایک بی جے پی کے سینیئر رہنما انل وج ہوں گے جبکہ دوسرے نائب وزیر اعلی کا عہدہ جے جے پی کو جائے گا اور دشینت چوٹالا بطور نائب وزیراعلیٰ حلف لیں گے۔ اس کے علاوہ کھٹر حکومت کی نئی کابینہ کی تشکیل دیوالی کے بعد کی جائے گی۔

بی جے پی کو اس اسمبلی انتخابات میں 40 سیٹیں ملی تھیں اور اس طرح وہ اکثریت کے اعداد و شمار سے چھ سیٹ پیچھے رہ گئی تھی ایسے میں ریاست میں مستحکم حکومت بنانے کے لیے اس نے جے جے پی کے ساتھ آزاد اسمبلی ارکان كو بھی اپنےساتھ لیا ہے۔

واضح رہے کہ جے جے پی نے 10 سیٹیں جیتی ہیں جبکہ سات آزاد ممبر اسمبلی ہیں۔

ریاست کی 90 رکنی اسمبلی میں حکومت کے پاس اب 57 ممبر اسمبلی ہوں گے جو اکثریت کے جادو کے اعداد و شمار سے 11 ممبران زیادہ ہیں۔

سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 47 سیٹیں ملی تھیں اور ریاست میں اس نے سب سے پہلے اپنے دم پرحکومت بنائی تھی۔

اس سے قبل گزشتی روز(جمعہ) کو دیر شام جے جے پی رہنما دشینت چوٹالہ اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی جس میں جے جے پی کو نائب وزیر اعلی، دو کابینہ اور ایک وزیر مملکت کا عہدہ دینے پر اتفاق ہوا تھا۔

جے جے پی کی دہلی میں پارٹی دفتر میں قومی مجلس عاملہ اور نو منتخب اراکین اسمبلی کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں طے ہوا تھا کہ جے جے پی اسی پارٹی کے ساتھ جائے گی جو ریاست کے نوجوانوں کو نوكريوں میں 75 فیصد ریزرویشن اور بزرگوں کی پینشن بڑھانے جیسے مسائل پر مشترکہ پروگرام کی بنیاد پر کام کرنے کے اراضی ہوں گے۔

اس میٹنگ کے بعد دشینت چوٹالہ پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کے ساتھ تہاڑ جیل میں بند اپنے والد اجے سنگھ چوٹالہ سے ملے تھے اور غالباً وہیں بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کو ہری جھنڈی ملی۔

اس سے قبل اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی میں کانگریس کو 31 سیٹیں ملی تھیں جبکہ سنہ 2014 کے مقابلے اسے بار 16 سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے، اس انتخاب میں انڈین نیشنل لوک دل ( آئی این ایل ڈی ) اور ہریانہ لوک ہت پارٹی کو ایک ایک نشست ملی ہے، آئی این ایل ڈی سنہ 2014 کے انتخابات میں 19 سیٹیں لے کر ریاست میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی رہی تھی۔