بابری مسجد کا فیصلہ آنے سے قبل حکومت کا دیوبند کے مختلف مدارس سے ربط ضبط، دیوبند کے ماحول کو پرامن رکھنے اور سوشل میڈیا کی افواہ سے دور رہنے کی اپیل، مدارس انتظامیہ کی حکومت کو یقین دہانی

دیوبند: (فیروزخان)  سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد آراضی تنازع معاملہ میں آنے والے فیصلہ کو لےکر ملک بھر میں بحث و مباحثوں کا دور جاری ہے اور لوگ انتظار میں ہیں کہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے مقدمہ پر عدالت کیا فیصلہ سناتی ہے ۔اس کے ساتھ ہی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ وہ پورے ملک میں امن کا ماحول بنائے رکھے جس کے لئے انتظامیہ کی جانب سے شانتی سمیتی کی میٹنگوں کا دور جاری ہے ،اسی سلسلہ میں ایس ایس پی دنیش کمار پربھو نے عالمی شہرت یافتہ دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند میں پہنچ کر وہاں نہ صرف دارالعلوم انتظامیہ سے بات کی بلکہ دیوبند کے مختلف مدارس کے ذمہ داران سے ملاقات کی ۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی ،نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی ،دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا ڈاکٹر شکیب قاسمی ،دارالعلوم زکریا کے مہتمم مولانا مفتی محمد شریف خان قاسمی ،جامعتہ الشيخ حسين احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی ،مدرسہ اسلامیہ اصغریہ کے مہتمم مولانا سید جمیل حسین ،نائب مہتمم مولانا تجمل حسین ،مدرسہ اصغریہ کے مہتمم سید عقیل حسین ،دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے اہم رکن مولانا انوار الرحمن بجنوری ،دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث و جمعتہ علماء ہند (م) کے قومی صدر سید قاری محمد عثمان منصور پوری سمیت شہر کے مختلف دینی تعلیمی اداروں کے ذمہ داران سے طویل گفتگو کی۔بتایا جاتا ہے کہ ایس ایس پی نے سرکار کی منشاءصاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ کسی بھی فریق کے حق میں آئے ماحول اس طرح کا بنایا جائے جس سے ملک میں امن و امان قائم رہے اور ہر مذہب و ذات کے لوگ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی عزت کرنے کے ساتھ ساتھ اعلی اخلاق،انکساری اور عاجزی کے ساتھ ہمدردی کے رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سماج میں محبت اور آپسی بھائی چارہ کا ماحول بنائے رکھنے میں حکومت اور انتظامیہ کی مدد کریں۔ اس دوران مدارس کے ذمہ داران نے  ایس پی کی باتوں کو توجہ کے ساتھ سنا اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ انکی جانب سے پوری کوشش کی جائے گی کہ ملک میں امن و امان ہر حال میں قائم رہے اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہو اسے ہر مذہب و برادری  دل سے قبول کرے ۔ایس ایس پی دنیش کمار پربھو نے بتایا کہ سبھی ذمہ داران مدارس کے ساتھ بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی ہے سبھی نے عدالت کا فیصلہ آنے سے قبل سوشل میڈیا ،واٹس ایپ اور فیس بک ،ٹوئٹر اور فون وغیرہ پر لوگوں سے افواہ نہ پھلانے کی اپیل کرتے ہوئے کچھ مثبت تجاویز پیش کی ہیں جن پر عمل کیا جائےگا ۔انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ میٹنگ کی جائےگی تاکہ ماحول پر امن رہے ۔میٹنگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے جامعتہ الشیخ حسین احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی نے کہا کہ ایس ایس پی دنیش کمار پربھونے بابری مسجد پر آنے والے فیصلہ کے متعلق بات چیت کی ہے ہم نے بھی کچھ تجاویز رکھی ہیں جس پر ایس ایس پی نے عمل کرنے کی بات کہی ہے ،انہوں نے بتایا کہ میٹنگ میں موجود سبھی ذمہ داران مدارس نے ایس ایس پی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ طلبہ مدارس اور عام لوگوں کو خصوصی طور پر بتائیں گے کہ بابری مسجد معاملہ میں عدالت کا جو بھی فیصلہ آئےگا اس کو قبول کیا جائے ۔ مولانا مزمل علی نے کہا کہ بابری مسجد سے ہر مسلمان کی عقیدت جڑی ہوئی ہے ،لیکن جو بھی فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے آئے گا ، مسلمان اسے صبر و تحمل کے ساتھ قبول کریں گے اور سمجھ داری و بیداری کے ساتھ اپنے آس پاس کے لوگوں میں بھائی چارے کو بڑھا کر امن کا پیغام دینا چاہئے ۔مولانا مفتی شریف خان قاسمی اور مولانا سید جمیل حسین نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے سماج میں اتحاد کے لئے چلائی جا رہی مہم کو مسلمانوں کو فروغ دینا چاہئے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مانکر اس کا استقبال کرکے ماحول کو خراب ہونے سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے ۔دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا ڈاکٹر شکیب قاسمی نے کہا فیصلہ چاہے جو بھی ہو لیکن سماج میں محبت اور بھائی چارہ کا ماحول رہنا چاہئے ۔اس دوران ایس پی آ ر اے ودیا ساگر مشرا ،کوتوالی انچارج یگدت شرما،ایس آئی سنجے کمار ،خفیہ محکمہ کے انچارج اروند کمار چہل ،اے کے راوت، بھوشن کمار، آزاد صحافی شاہد معین، مولانا مرتضی قاسمی ،مولوی انظر قاسمی، اورمہمان خانہ کے انچارج مولانا مقیم الدین قاسمی کے علاوہ بڑی تعداد میں پولیس فورس اور خفیہ محکمہ کی ٹیم موجود رہی ۔