نئی دہلی: ایودھیا مسئلہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں امن وامان قائم رکھنے کےلیے آج قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوبھال نے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کی۔ ڈوبھال کی رہائش گاہ پر ہوئی۔ اس میٹنگ میں متنازعہ بیانات دینے کے لیے معروف یوگا گرو بابا رام دیو، ، پروفیسر اخترالواسع، علماء کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا محمود دریابادی، رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری، سوامی پرماتمانند، شیعہ مذہبی رہنمامولانا کلب جواد سمیت کئی دیگرموجودتھے۔وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے لیڈر آلوک کمار نے ملاقات کے بعد کہا کہ آج کا اہم مسئلہ یہی تھا کہ کس طرح ملک میں امن اور امن قائم رہے۔ تمام مذہبی رہنماؤں نے اسی بات پر زوردیا کہ وہ ملک میں امن اور امن چاہتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ فیصلہ سب کے دماغ مطابق نہ رہا ہو لیکن ملک سب سے بڑھ کرہے اور ملک کا امن سب کے لیے اہم ہے۔ اجلاس میں موجود رہے دیگر سنتوں نے بتایا کہ اہم مسئلہ ملک میں کس طرح امن قائم رہے، یہی تھا۔ ہم سب اس کے لیے کوشش کریں گے۔
Joint statement by religious leaders after meeting National Security Advisor Ajit Doval: The interaction helped to strengthen communication between top religious leaders to maintain a spirit of amity & brotherhood amongst all communities. #AyodhyaJudgment pic.twitter.com/Ma4dmd4WjI
— ANI (@ANI) November 10, 2019
ذرائع کے مطابق اجیت ڈوبھال کی اس میٹنگ میں خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار بھی موجود تھے۔بتا دیں کہ ایودھیا تنازع پر فیصلے کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے اجیت ڈوبھال کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ایودھیا پر فیصلے کے پیش نظر ملک بھر میں خاص طور پر اتر پردیش میں الرٹ ہے۔ ایودھیا کے ارد گرد بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ قبل ازیں امیر شریعت بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ وجنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب سے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کی طرف سے ٹیلیفون پر گفتگو کی گئی اور سدبھاؤنا کے نام پر بلائی گئی میٹنگ میں شرکت اور کھانے کی دعوت دی گئی تھی، جس پر انہوں نے اپنی مصروفیات کی وجہ سے شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا، انہوں نے پوری جرأت مندی سے سدبھائونا کے نام پر کی جانے والی کوششوں کے تناظر میں حکومت کے ذمہ داران کو آئینہ دکھایا اورکہاکہ میں میٹنگ میں شرکت نہیں کرپائوں گا، ایک طرف سدبھاؤنا کے نام پر سرکردہ مسلم رہنمائوں سے ملاقات کی جارہی ہے اور انہیں میٹنگوں میں شریک کیاجارہا ہے اور دوسری طرف خود اجیت ڈوبھال صاحب کے مشورہ پر سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل پارلیمنٹ میں پیش کیاگیا، جس میں مذہب کے نام پر بھید بھائو کی گئی ہے، سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل میں یہ بات لکھی ہے کہ جو ہندو، سکھ، پارسی ، عیسائی اور بدھشٹ ملک میںا ٓئے ہیں، انہیں ضروری کارروائی کے بعد ملک کی شہریت دی جائے گی، اس فہرست میں مسلمانوں کا نام موجود نہیں ہے، کیا مذہب کے نام پر کھلا ہوا بھید بھائو نہیں ہے؟ اور جب گورنمنٹ خود مذہب کے نام پر بھید بھائو کررہی تو پھر سدبھائونا پر میٹنگ کرنے کا کیا مطلب ہے؟