تلنگانہ کے حیدر آباد میں خاتون ویٹنری ڈاکٹر کے ساتھ درندگی کرنے والے چاروں ملزمین کو پولس نے تصادم میں مار گرایا ہے۔ تلنگانہ پولس کا دعویٰ ہے کہ ان چاروں ملزمین کو نیشنل ہائی وے 44 پر کرائم سین کو سمجھنے کے لیے لے جای اگی اتھا۔ اس دوران ملزمین نے پولس حراست سے بھاگنے کی کوشش کی۔ اس کوشش کو دیکھتے ہوئے پولس نے ان پر گولیاں چلا دیں۔ اس تصادم میں چاروں ملزمین کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔
ان سبھی ملزمین کو عدالت نے پولس ریمانڈ پر بھیجا تھا۔ واردات کی جانچ کے دوران پولس ان چاروں ملزمین کو اسی فلائی اوور کے نیچے لے گئی تھی جہاں انھوں نے متاثرہ کو نذرِ آتش کیا تھا۔ یہاں پر کرائم سین کو دوبارہ بنایا جا رہ اتھا۔ اسی دوران دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمین نے بھاگنے کی کوشش کی۔ پولس نے جب یہ دیکھا تو انھوں نے روکنے کے لیے گولیاں چلائیں جس میں ان سبھی ملزمین کی موت ہو گئی۔ ملزمین کے پولس تصادم میں مارے جانے کی تصدیق پولس کمشنر نے کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حیدر آباد عصمت دری اور قتل واقعہ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک ملزمین کو جلد سے جلد سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ کئی لوگ ملزمین کو پھانسی پر چڑھانے کی بات کہہ رہے تھے۔ مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت سخت قانون بنانے کے لیے تیار ہے۔
Hyderabad: Senior Police officials arrive at the site of the encounter. All four accused in the rape and murder of woman veterinarian in Telangana were killed in an encounter with the police when the accused tried to escape while being taken to the crime spot. https://t.co/TB4R8EuPyr pic.twitter.com/7fuG87MP0m
— ANI (@ANI) December 6, 2019
بہر حال، پولس انکاؤنٹر کی خبر ملنے کے بعد ظلم کی شکار خاتون ویٹنری ڈاکٹر کے والد نے پولس اور حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میری بیٹی کو مرے ہوئے دس دن گزر چکے ہیں۔ میں پولس اور حکومت کا شکار گزار ہوں کہ انھوں نے صحیح قدم اٹھایا۔ میری بیٹی کی روح کو اب سکون ملا ہوگا۔‘‘
واضح رہے کہ عصمت دری اور قتل واقعہ کے چاروں ملزمین نے حیدر آباد کے شاد نگر میں ویٹنری ڈاکٹر کے ساتھ مدد کے بہانے پہلے اجتماعی عصمت دری کی اور پھر اس پر تیل چھڑک کر زندہ جلا دیا تھا۔ پولس کو اگلے دن متاثرہ کا جلا ہوا جسم فلائی اوور کے نیچے ملا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ خاتون ڈاکٹر کا جسم نصف سے زیادہ جل چکا تھا۔
قابل غور ہے کہ ملزمین نے پہلے ہی پولس حراست میں واقعہ کے تعلق سے کئی انکشافات کیے تھے۔ خاتون ویٹنری ڈاکٹر کے ساتھ عصمت دری اور انھیں جلانے تک کی مکمل تفصیلات انھوں نے بتائی تھی۔ پولس کے مطابق ملزمین جب تھونڈوپلی او آر آر ٹول پلازہ پر شراب پی رہے تھے تب انھوں نے خاتون ڈاکٹر کو وہاں اسکوٹر کھڑا کرتے دیکھا۔ اسی وقت انھوں نے خوفناک سازش رچ ڈالی۔ انھوں نے مدد کے بہانے اسے ایک سنسان جگہ لے گئے اور ہاتھ پیر باندھ کر اس کے ساتھ عصمت دری کی۔ پھر اسے جبراً شراب پلا کر بیہوش کیا اور مرا ہوا سمجھ کر پٹرول چھڑک کر زندہ جلا دیا۔