پندرہ لوگوں نے ایک ساتھ مجھ پر حملہ کردیا ۔ بہت دیر تک مارنے کے بعد کہااسے زندہ جلادو ۔ ابراہیم کی دردناک آپ بیتی

دنگائیوں اور دہشت گردوں نے محمد ابراہیم اور ان کے والد دونوں کی ایک ساتھ بے دردی سے پٹائی کی ۔ ابراہیم اور ان کے باب دونوں جی ٹی بی ہسپتال میں ایڈمٹ ہیں
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
میں ایک رشتہ دار کے جنازہ میں شریک ہوکر بریلی سے واپس آرہاتھا ۔میرے ساتھ میرے والد بھی تھے ۔ مصطفی آبادکے قریب جیسے پہونچا دنگائیوں نے مجھے چاروں طرف سے گھیر لیا ۔ میں نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن کوئی راستہ نہیں تھا ۔ان کے ہاتھ میں تلوار ۔ لاٹھی اور رڈ تھے ۔ ایک ساتھ کئی آواز نکلی ۔ مارو ۔مارو ۔ سالے کو مارے زندہ نہیں بچنا چاہیئے ۔ دونوں کو مارو ۔ میاں ہے یہ اور پھر ایک ساتھ پندرہ پندرہ لاٹھیاں اور رڈ مجھ پر برسادیاگیا ۔ کافی دیر تک وہ مجھے مارتے رہے ۔ میرا سر پھٹ گیا ۔ پورے جسم سے خون بہنے لگا ۔ پھر ان لوگوں نے مجھے پکڑکے روڈ کے کنارے کردیا جہاں ایک گندا نالاتھا ۔ کسی نے کہاکہ اسے نالے میں پھینک دو ۔ کسی نے کہاتیزاب ڈال دو ۔ کسی نے کہاآگ لگاکر اسے جلادو ۔ اسی میں ایک لڑنے مجھ سے پوچھا کہاں گھر ہے تمہارا ۔ میں نے کہا بریلی ۔ پھر اس نے کہااسے چھوڑدو یہ میرے گاﺅں کا ہے ۔ رونگٹے کھڑی کردینے والی یہ کہانی محمد ابراہیم کی ہے ۔ دنگائیوں اور دہشت گردوں نے محمد ابراہیم اور ان کے والد دونوں کی ایک ساتھ بے دردی سے پٹائی کی ۔ ابراہیم اور ان کے باب دونوں جی ٹی بی ہسپتال میں ایڈمٹ ہیں ۔ اسکرین ابراہیم کی زبانی خود سنیے ان کی ددناک اور رونگٹے کھڑی کردینے والی کہانی ۔

SHARE