برہمن صحافی کو بھی نہیں بخشا دنگائیوں نے، ہندو ہونے کا مکمل ثبوت مل جانے کے باوجود بھی بری طرح پیٹ دیا

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) دلی فساد اور اس کے شکار ہر ایک کی کہانی رونگٹے کھڑی کردینے والی ہے ۔ ایک ایسی ہی دردناک کہانی جن چوک کے صحافی ششی بانو کی ہے جسے دنگائیوں نے نہیں بخشا ۔ دیکھتے ہی مارنا شروع کردیا ۔ پترکار نے جب چیخ چیخ کرکہا ۔۔ میں ہندو ہوں ۔ برہمن ہوں ۔تمہاری طرح میں بھی ہندو ہوں ۔ تو دنگائیوں نے کپڑا کھول کر چیک کیا ۔ ہنومان چلیسا پڑھوایا ۔ مکمل ثبوت مل جانے کے باوجود پترکار کو دنگائیوں نے مارنا بند نہیں کیا ۔ششی بانو نے ایک ویڈیو جاری کرکے اپنی آپ بیتی بیان کی ہے کہ فساد کے دن پہلے وہ مسلم علاقوں میں گئے تھے جہاں ان کے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں ہوئی ۔ کسی نے بھی انہیں رپوٹ کرنے اور ویڈیو بنانے سے منع نہیں کیا بلکہ انہیں مکمل اجازت دی گئی لیکن جب وہ ہندوعلاقے میں گئے تو ان پر بندوق تان دی گئی ۔انہیں ماراگیااور کہاگیا مارو سالے ملے کو ۔ جب ششی بانو نے کہاکہ میں بھی برہمن ہندوہوں تو ان کا کپڑا کھول کر چیک کیا ۔پھر ہنومان چلیسا پڑھوایا ۔ یہ سب ہونے کے باوجود ششی بانو کی بری طرح پٹائی کردی ۔ ششی بانو نے ویڈیو میں کہاہے کہ میری ماں نے فون کرکے کہاتھاکہ مسلم علاقوں میں مت جانا لیکن اس واقعہ کے بعد میں نے انہیں فون کرکے کہاکہ آپ کی پیشن گوئی غلط ثابت ہوئی ۔ ہندﺅوں نے مارا ہے مجھے ۔ مسلم علاقوں میں سبھی نے خیر مقدم کیا ۔
ششی بانو کی کی آپ بیتی خود سینے انہیں کی زبانی ۔۔ کیسے ہوئی موت کے منہ سے واپسی ۔