لاک ڈاؤن: دردِ زہ میں تڑپتی رہی خاتون، فون کرنے پر بھی نہیں پہنچی ایمبولنس

مودی حکومت کے ساتھ ساتھ سبھی ریاستی حکومتوں نے اعلان کیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے درمیان میڈیکل ایمرجنسی پڑنے پر اسپتالوں کی خدمات جاری رہیں گی، لیکن زمینی حقیقت اس سے بہت الگ ہے۔

کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچنے کے لیے مرکزی حکومت نے بھلے ہی پورے ملک کو لاک ڈاؤن کر دیا ہو، لیکن ایسے میں ضروری خدمات بھی ‘بند’ ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عام لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے آنے جانے کے سبھی ذرائع بند ہیں۔ اس کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی مریضوں کو ہو رہی ہے۔
ایک معاملہ آسام کے دھبری ضلع کا سامنے آیا ہے جہاں ایک بھائی کو اپنی حاملہ بہن کو سول اسپتال لے جانے کے لیے کسی طرح کی سہولت نہیں مل سکی۔ پریشان حال بھائی خود ہی دردِ زہ میں تڑپتی بہن کو ٹھیلے پر لٹا کر تقریباً 4 کلو میٹر کا سفر طے کرتے ہوئے اسپتال پہنچا۔ بھائی کا کہنا ہے کہ اس نے کئی بار 108 نمبر ڈائل کر کے ایمبولنس آپریٹر کو فون کیا، لیکن دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ بہن کی تکلیف بڑھ رہی تھی جس کو دیکھتے ہوئے مجبوراً اسے ٹھیلے میں لٹا کر اسپتال لے جانے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
اس واقعہ سے لاک ڈاؤن کےد رمیان حکومت کے ذریعہ کیے گئے ان دعووں کی قلعی کھل رہی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی طرح کی پریشانی لوگوں کو نہیں ہوگی۔ نہ صرف پی ایم مودی بلکہ ریاستی حکومتوں نے بھی میڈیکل ایمرجنسی پڑنے پر اسپتالوں میں علاج کی سہولت ہونے کی بات کہی تھی، لیکن زمینی حقیقت اس سے بہت الگ نظر آ رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی مقامات پر لوگوں کو صحیح وقت پر علاج کی سہولت نہیں مل پا رہی ہے۔