نئی دہلی: (ملت ٹائمز) معروف عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبور ڈ کے رکن عاملہ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے زی میڈیا گروپ ، امر اجالا ، آﺅٹ لاک ، دینک جاگرن ، نیوز 18 ، راجستھان پتریکا سمیت تقریبا 23 میڈیا ہاﺅسز کے اہم ذمہ داروں کے نام ایک لیگل نوٹس بھیجا ہے جس میں مولانا نے سبھی میڈیا ہاﺅسز سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیاہے۔ اگر اس نوٹس کی بنیاد پر میڈیا ہاﺅسز معافی نہیں مانگتے ہیں تو ان کے خلاف مولانا سجاد نعمانی عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور آئی پی سی کی دفتہ 449 اور 500 کے تحت دس کڑورروپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائریں گے ۔
معاملہ ٹی وی چیلنز اور اخبارات کی غلط بیانی اور مولانا سجاد نعمانی کی تصویر کا غلط استعمال ہے ۔ در اصل4اپریل 2020اور اس کے قریب کی تاریخوں میں ملک کے کئی بڑے چینلوں اور اخبارات نے ایک فاش غلطی کرتے ہوئے تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کاندھلوی کی جگہ مولانا سجاد نعمانی کی تصویر لگادی تھی ۔ زی ہندوستان ، نیوز 18 ، سی این این ، نوبھارت ٹائمز سیمت تقریبا 23 ٹی وی چنیلز ، اخبارات اور نیوز پورٹل نے مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف خبر چلائی تھی اور اسٹوری شائع کی تھی تاہم ان سبھی نے تصویر مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی کی استعمال کی تھی جس کی وجہ سے مولانانعمانی نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے سبھی کے خلاف نوٹس جاری کردیاہے اور غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیاہے ۔ مولانا نوٹس نے میں صاف طور پر مطالبہ کیاہے کہ سبھی چینلز اور اخبارات اپنی نشریات میں اس غلطی کا اعتراف کریں اور معذرت نامہ شائع کریں یا اسکرین پر دکھائیں ۔ نوٹس میں مولانا نے یہ بھی واضح کیاہے کہ اگر یہ چینلز اور اخبارات معذرت نامہ شائع نہیں کرتے ہیں تو ہم ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 449 اور 500 کے تحت دس کڑور روپے کے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے ۔
واضح رہے کہ مولاناخلیل الرحمن سجاد نعمانی بھارت کے نامور ، مشہور اوراہم عالم دین ہیں ۔ مولانا ملک کے متعدد نامور اداروں کے ذمہ دار اور سربر ا ہ ہیں ۔ ماہنامہ الفرقان کے ایڈیٹر ہیں ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سابق ترجمان اور رکن عاملہ ہیں ۔ سماجی اصلاحی ، فکری میدان اور رفاہی کاموں میں مولانا کی خدمات نمایاں ہے ۔ مولانا نعمانی نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا نے بہت بڑی غلطی کی ہے ۔ ہماری تصویر شائع کرکے انہوں نے ہمیں بدنام کیاہے اور ہماری شبیہ متاثر ہوئی ہے اس لئے میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ لیگل نوٹس کو سنجید گی سے لیتے ہوئے معافی نامہ شائع کرے ۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتاہے تو پھر ہم قدم آگے بڑھائیں گے اور ان کے خلاف عدلیہ میں کیس درج کرائیں گے ۔






