دارالعلوم سمیت دیوبند کے مختلف مدارس میں پھنسے ہوئے طلبہ میں گھروں کو لوٹنے کی امید جاگی !

دیوبند: (سمیر چودھری) کورونا سے بچائو کے لئے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی ہزاروں طلبہ علم و ادب کی بستی دیوبند میں پھنسے ہوئے ہیں، سالانہ امتحانات کے منسوخ ہوجانے اور چھٹیوں کا اعلان ہونے کے باوجود آمدورفت کے ذرائع بند ہونے کی وجہ سے یہاں رہنے کو مجبور ہونا پڑا ہے، لیکن اب حکومت کی جانب سے ٹرینوں کو چلائے جانے کے اعلان کے بعد طلبہ کو یہ امید بندھی ہے کہ عید سے پہلے وہ اپنے گھروں کو پہنچ جائیں گے۔ واضح ہو کہ پورے ملک میں لاک ڈائون کے سبب گزشتہ 50دنوں سے سب کچھ ٹہرا اور تھما ہواہے، لوگ اپنے گھروں میں قید ہیں۔ دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف اور دوسرے دینی مدارس کی جانب سے چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود ان مدارس میں غیر ممالک کے طلبہ سمیت ملک کی مختلف ریاستوں کے تقریباً 4 ہزار طلبہ پھنسے ہوئے ہیں، جو کسی بھی طریقہ سے عید سے پہلے اپنے گھروں کو پہنچ جانا چاہتے ہیں۔ دیوبند میں کورونا وائرس کہ اثرات زیادہ پھیل جانے اور شہر کو ہاٹ اسپاٹ قرار دئے جانے کی وجہ سے یہ طالب علم ابھی تک اپنے گھروں کو نہیں جاپائے ہیں، حالانکہ ان طلبہ کو گھروں تک پہنچانے کی ذمہ داری نبھانے کے لئے مدارس کے ذمہ داران مسلسل ضلع انتظامیہ کے رابطہ میں ہیں۔ لا ک ڈائون کے درمیان ہی اب حکومت کی جانب سے اس اسپیشل ٹرینیں چلانے کے اعلان کے بعد مدارس کے ذمہ داران اور طالب علموں میں یہ امید جاگی ہے کہ اب وہ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے اور عید اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہی منائیں گے۔ دارالعلوم دیوبند کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ادارہ میں رُکے ہوئے طلبہ کو گھر بھیجنے کے لئے انتظامیہ سے بات چیت کی جارہی ہے اور یہ امید کی جارہی ہے کہ سبھی طلبہ بہت جلد اپنے گھروں کے لئے روانہ ہوجائیں گے۔واضح ہو کہ اسلامی دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند، دارالعلو وقف سمیت شہر کے دیگر مدارس کے زیادہ ترطلبہ انتظامیہ کے تعاون سے اپنے گھروں کو پہنچ گئے تھے، لیکن پورے ملک میں کورونا وائرس کے اثرات تیزی کے ساتھ پھیل جانے کی وجہ سے دارالعلوم دیوبند میں تقریباً 2ہزار طالب علم ، دارالعلوم وقف میں 500، جامعۃ الشیخ حسین احمد المدنی میں تقریباً 1ہزار، دارالعلوم زکریہ میں 800 جبکہ جامعہ امام محمد انور میں تقریباً 100طالب علم ابھی تک رُکے ہوئے ہیں۔جن کی سبھی ضروریات مدارس کی جانب سے پوری کی جارہی ہیں۔ ان طلبہ میں غیر ممالک طلبہ سمیت ملک کی مختلف ریاستوں کے طالب علم شامل ہیں۔