محمد شارب ضیاء رحمانی
رپورٹ کے مطابق مجلس اتحاد المسلمین کی ریاستی اکائی نے مانجھی کے گھر جاکر ملاقات کی،سیٹوں کی تقسیم پر بات چل رہی ہے۔ اندازہ ہے کہ دونوں مل کر سبھی سیٹوں پر الیکشن لڑیں ٘گے اگر مانجھی مہاگٹھ بندھن سے نکلے تو۔
ممکن ہے کہ مسلمان جوش میں بعض جگہ دلت کو ووٹ دے دیں لیکن لکھ کر رکھ لیجیے،کبھی بھی دلت کا ووٹ مجلس کو نھیں ملے گا،لات جوتے کھاکر بھی الیکشن میں یہ قوم ہندو ہوجاتی ہے، ان پر بھروسہ بے انتہا مضر اور دلت مسلم اتحاد کا نعرہ دھوکہ ہے۔ دلت نے یادو کی طرح مسلم ووٹ بینک کو اپنی سیاسی سیڑھی کے طور پر استعمال کیا ہے، اب جو بھی بات بنے، اس شرط اورپالیسی پر ہوکہ ہم سیڑھی نہیں بنیں گے، استعمال نھیں ہوں گے، استعمال کریں گے، برابر حصے داری چاہیے۔ چاہے دلتوں کو مندر جانے نہ ملے لیکن رام مندر پر بے انتہا خوش ہیں بلکہ اب تو یادو بھی خالص ہندو ہوچکے ہیں۔ یوپی میں سماجوادی پارٹی اور بہار میں راجد کو لوک سبھا االیکشن میں یادو نے ووٹ نھیں دیا ہے اسی طرح مایاوتی کو بھی دلت ووٹ نھیں ملے ہاں ایس پی، بی ایس کو جو کچھ سیٹیں ملیں وہ مسلم ووٹ کے اتحاد سے ملیں، یعنی مسلمانوں نے یک مشت ووٹ دیا لیکن اکھلیش اور مایاوتی اپنے اپنے کاسٹ کے ووٹ ٹرانسفر نھیں کراسکے تو مانجھی کا دلت ووٹ مجلس کی طرف ٹرانسفر ہو، یہ ناممکن ہے، اگر یہ اتحاد ہوا تو مجلس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔






