مولانا بدر الحسن قاسمی (کویت)
عبد القادر شمس كي وفات كا حادثہ بڑا ہی المناک ہے بڑی خوبیوں اور صلاحیتوں کے آدمی تھے اور ہمیشہ بڑی محبت و عقیدت سے ملتے تھے،
صحافت میں انھوں نے اپنا اچھا مقام بنالیا تھا اور اپنے حلقہ میں کافی مقبول تھے ۔
جامعہ ملیہ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی انھیں حاصل تھی اور کام کے میدان میں عزم کے ساتھ آئے تو آزمائشوں کا سلسلہ بھی ساتھ لگا رہا، ایک حادثہ میں ٹانگوں سے معذور ہوگئے تھے اور مہینوں اس کی وجہ سے صاحبِ فراش رہے اور اب کورونا کا شکار ہوئے تو شہادت کی نوبت آگئی ۔
مرحوم بیحد سائشتہ اور با سلیقہ صحافی تھے گو کہ وضع قطع درویشانہ ہی رکھی تھی ۔
کسی زمانہ میں میرے بعض مضامین کا مجموعہ چند نامور علماء کے نام سے انھوں نے شائع کیا اور اس پر حاشیہ نگاری بھی کی اور جو نام اس میں آگئے ہیں، ان کا تعارف بھی کرایا ۔
ان کے بال بچوں کے لئے یہ حادثہ تو ہے ہی اندوہناک اور انتہائی صبر آزما ، مسلم صحافت اور پڑھے لکھے حلقہ کیلئے بھی یہ حادثہ اتنا ہی جانکاہ ہے،
جس سے عزم جوانی کام کے جذبہ صحافت سبھی کا خون ہوا ہے اور جواں مرگ صحافی کی جدائی ایک مدت تک لوگوں تڑپائے گی ۔
اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے انھیں وبائی بیماری کا شکار ہونے کی وجہ سے شہیدوں میں شمار کرے اور ان کے بال بچوں کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔ آمین
بدر القاسمی (الکویت)






