سادھوی پراچی کے مسجد میں ہوَن کرنے والے بیان کو اکھاڑا پریشد نے غلط قرار دیا

مہنت نریندر گری نے کہا کہ ایسے معاملات میں قانون اپنا کام کرتا ہے، اس لیے سادھو سنتوں کو متنازعہ بیان بازی نہیں کرنی چاہیے جس سے مذہبی انتشار پیدا ہو۔

الہ آباد: اپنے بیانات سے ہمیشہ سرخیوں میں رہنے والی ہندو یوا واہنی لیڈر سادھوی پراچی کے متنازعہ بیان کہ ہندو مسجد میں ہون پوجن کرے گا، پر اکھاڑہ پریشد نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے غلط قرار دیا ہے۔ سادھو سنتوں کی ایک تنظیم اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے صدر مہنت نریندر گری نے آج کہا کہ سادھوی پراچی کو ایسا اشتعال انگیز بیان نہیں دینا چاہیے۔ حالانکہ اکھاڑا پریشد کے صدر نے کہا، ’’اگر عمل ہوگا تو اس کے خلاف ردعمل بھی ہوگا۔ اگر کوئی مندر میں جاکر نماز ادا کرے گا تو ہندو بھی مسجد میں ہون اور پوجا کریں گے۔

مہنت نریندر گری نے کہا کہ ایسے معاملات میں قانون اپنا کام کرتا ہے اور متھرا کے معاملے میں بھی مندر میں نماز پڑھنے والے لوگوں کو پولیس نے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ اس لیے سادھو سنتوں کو ایسے متنازعہ بیان بازی نہیں کرنی چاہیے جس سے مذہبی انتشار پیدا ہو۔

مہنت نریندر گری نے کہا ہے کہ اس طرح کا بیان سماج میں نفرت پھیلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مندر میں نماز ادا کرنے کی مخالفت کی جانی چاہیے، لیکن کوئی سادھو سنت اگر یہ کہے کہ مسجد میں جاکر پوجا پاٹھ کریں گے تو یہ غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ سادھوی پراچی نےمسجدوں میں جاکر ہنومان چالیسا پڑھنے کا بیان متھرا کے نند بابا مندر میں نماز ادا کرنے کے واقعہ کی مخالفت میں دیا ہے۔ وہ سادھوی ہیں میں ان کا احترام کرتا ہوں پھر بھی سادھو مہاتما اور سنتوں کو متنازعہ بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ اس طرح کے بیانات سے سماج میں نفرت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں، مخالفت کرنی چاہیے، میں نے بھی کی ہے۔ بیان ہمیشہ آئین کے دائرے میں ہو، اس سے ہٹ کر نہیں ہونا چاہیے۔