سماج کی ترقی آپسی اتحاد و اتفاق اور تعلیم کے ذریعہ ہی ممکن: امارت شرعیہ

سیتامڑھی: (ملت ٹائمز – معراج عالم) سیتا مڑھی کے نان پور بلاک میں واقع بیلا برار گاؤں میں امارت شرعیہ کے نائب ناظم حضرت مولانا مفتی ثناءالہدی قاسمی صاحب کی قیادت میں امارت شرعیہ کے علمائ کرام کے ایک مؤقر دعوتی و اصلاحی وفد کی آمد ہوئی ۔ امیر شریعت مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم کی ہدایت پر برار کی جامع مسجد میں منعقد آج کے پروگرام میں امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم حضرت مولانا شبلی القاسمی صاحب کی بھی خصوصی شرکت ہوئی۔ جنا ب قائم مقام ناظم صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اطاعت ایک اہم ایمانی تقاضہ ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ایمان والوں کو مخاطب کرتے ہوئے اپنی اوراپنے رسول کی اطاعت کے ساتھ دینی امیر کی اطاعت کا حکم دیا ہے، اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس نے اپنے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اورجس نے اپنے امیر کی تابعداری نہیں کی اس نے گویامیری پیروی نہیں کی، غرض امیر شرعی کی اطاعت اوران کی تابعداری ایک اہم ایمانی ذمہ داری کی حیثیت رکھتی ہے، بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے مسلمان خوش نصیب ہیں کہ اللہ نے انہیں امارت شرعیہ کی برکت سے ایک امیر شرعی کے سایہ میں زندگی گذارنے کا موقع نصیب فرمایا ہے ، اور آیت قرآنی کے تقاضہ پر عمل کی توفیق بخشی ہے،یہ ایک عظیم مذہبی نعمت ہے،اس لئے ہرمسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے امیر شریعت کی مکمل تابعداری اور ان کے احکام کی بجا آوری کے لئے عملی طور پر تیار رہے، ایک امیر کی ماتحتی میں دینی زندگی گذارنے سے اجتماعی قوت بھی حاصل ہوگی اور دینی امور کو منظم اور بہتر طورپر انجام دینا بھی آسان ہوگا۔ یہ ہم سب کی خوش قسمتی ہے کہ اس وقت امارت شرعیہ کو مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم جیسا ، جرأت مند، صاحب بصیر ت ، صاحب تقویٰ ، عالی نسب ، دور رس و دور بیں قائد عطا کیا ہے ، جن کی رہنمائی اور سر پرستی میں امارت شرعیہ کے ہر شعبہ میں توسیع اورترقی ہوئی ہے اور اس کے اعتبار و اعتماد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امارت شرعیہ تمام لوگوں کے مجموعہ کا نام ہے ، فرد کا نام نہیں ہے، آج حضرت والا کے حکم سے امارت شرعیہ کے علماء کا وفد یہاں فروکش ہے، حضرت امیر شریعت کی ہدایت ہے کہ ہم صرف مالی استحکام کے لیے نہیں بلکہ معاشرے اور اس علاقہ کے دینی و فکری اصلاح کے لیے جائیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسان کو تنہا نہیں رکھا ہے بلکہ لوگوں اور سماج سے جوڑا ہے،ماں باپ سے، بیوی سے، بھائی بہن سے ، پڑوسیوں سے ، ضلع و ریاست اور ملک سے جوڑا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو ایک لمبی دنیا دے کر بھیجا ہے ، صرف اپنے بارے میں سوچنا اللہ اور دین کی تعلیم نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا پڑوسی بھوکا رہے وہ مسلمان نہیں ہو سکتا۔ اللہ کا شکر ہے کہ حضرت امیر شریعت جیسی شخصیت ہمارے پاس ہے جو دن رات ہماری فکر میں رہتے ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ ہم ہر وقت متحرک رہیں۔ اس لاک ڈاؤن میں امارت شرعیہ نے بہت سے فرقہ وارانہ فساد کو روکا ہے، اور اس کا سد باب کیا ہے، حضرت امیر شریعت اپنی رہنمائی میں کام کر وا رہے ہیں اور ہم اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ ان کے چشم و ابرو کے اشارے کو سمجھتے ہوئے کام کریں۔امارت شرعیہ کا یہ وفد یہاں اس لیے آیا ہے کہ یہاں کے لوگوں کی وابستگی امارت شرعیہ سے مضبوط ہو اور امارت شرعیہ کا پیغام عام ہو۔ امارت شرعیہ کا پیغام ہے کہ اتحاد و اتفاق قائم کیا جائے ، آپسی جھگڑوں کو ختم کیا جائے ، دار القضاء کے نظام کو مضبوط کیا جائے ، تعلیم کو عام کیا جائے،مسلم معاشرے کو بنیادی دینی تعلیم سے آراستہ کیا جائے ۔سماج کی ترقی آپسی اتحاد و اتفاق اور تعلیم کے ذریعہ ہی ممکن ہے ۔
قائد وفد مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے کہا اس وقت قوم مسلم جن حالات سے گذر رہی ہے ، اس کے اسباب میں دو وجہیں بالکل صاف ہیں ، ایک آپس کا انتشار اور دوسرے معیاری تعلیم کی دولت سے محرومی، اگر آج بھی ہم اپنی اتحادی قوت کو مضبوط بنا لیں اور معیاری تعلیم کا شعور سماج میں عام کریں تو ملت کے حالات کی تصویر یقیناً بدل جائے گی ، انہوں نے اجلاس میں شریک افراد سے کہا کہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ وفد کی آمد کی اہمیت کو سمجھیں ، اور اپنے امیر شریعت کے پیغام کو عملی طور پر زندگی میں نافذ کرنے کی کوشش کریں ۔ انہوں نے اس موقع پر امار ت شرعیہ اوراس کے موجودہ تعمیری و توسیعی منصوبوں کا جامع تعارف بھی کرایا ۔ خاص طور پر بنیادی دینی تعلیم کو عام کرنے کے لیے امارت شرعیہ کے خود کفیل نظام مکاتب کی تحریک کو ہر گاؤں میں عام کرنے اور زیادہ سے زیادہ خود کفیل مکاتب قائم کرنے کی اپیل کی۔
اس موقع پر کئی ایسے آپسی تنازعات اور جھگڑوں کا تصفیہ کیا گیا اور فریقین میں مصالحت کرائی گئی جو سرکاری عدالتوں میں دائر تھے اور جن کی بنا پر آپس میں ہی مسلمانوں کے مختلف خاندانوں میں کشیدگی اور تناؤ تھا۔ قائم مقام ناظم صاحب نے مقامی لوگوں کے مشورہ سے یہاں ایک کمیٹی کی تشکیل بھی دی گئی جو گاؤں کے مقدمات کو حل کرے گی اور اگر ضرورت پڑے تو امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ تشریف لائیں اور معاملہ کو حل کرائیں۔ جناب قائم مقام ناظم صاحب نے یہاں تک کہا کہ امت میں آپسی اتحاد و اتفاق باقی رکھنے اور قوم کے جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے میں اس معاملہ کے تصفیہ میں ہونے والے اخراجات بھی ادا کرنے کو تیار ہوں۔ یہ صلح کمیٹی جناب قاضی عمران صاحب، ڈاکٹر محمد ساجد علی خان صاحب، مولانا احسان اللہ صاحب ، مولانا دبیر احمد صاحب، مولانا محمد احمد قاسمی، جناب مولانا حکیم محمد افتخار صاحب، مولانا انوار اللہ فلک صاحب، مولانا اظہار الحق صاحب، ماسٹر نصیر صاحب، مولانا قاسم صاحب، جناب عبد القدوس صاحب پر مشتمل ہوگی اور جناب حکیم افتخار صاحب اور مولانا تقی احمد صاحب کی نگرانی میں کام کرے گی۔
اس وفد میں حضرت مولانا سعید نقشبندی صاحب، حضرت مولانا انوار اللہ فلک صاحب، حضرت قاضی عمران صاحب، حضرت مفتی تبریز عالم صاحب، حضرت مفتی سراج الدین صاحب، مولانا رئیس اعظم، حافظ عمیر صاحب، مفتی اکبر علی قاسمی، سیتا مڑھی ضلع کمیٹی کے صدر ڈاکٹر ساجد صاحب، ممبئی کے مشہور معالج جناب مولانا حکیم محمد افتخار صاحب و دیگر مقامی علماء وغیرہ بھی شریک تھے۔