پاکستان کی جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار بی ایس ایف نوجوان کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت سماعت کے لئے منظور سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو جاری کیا نوٹس

سپریم کورٹ آف انڈیا نے پنجاب حکومت کو جاری کیا نوٹس: گلزار اعظمی 

ممبئی: بارڈر سیکوریٹی فورسیز (بی ایس ایف) سے تعلق رکھنے والے مہاراشٹر کے لاتور شہر کے ایک مسلم نوجوانون کو دو سال قبل پڑوسی ملک پاکستان کے لیئے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جس کی ضمانت پر رہائی کی درخواست جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی گئی جسے آج عدالت اعظمی نے سماعت کے لیئے منظور کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے نیز دفاعی وکلاء کو حکم دیا کہ وہ پنجابی زبان میں موجود چارج شیٹ کا انگریزی میں ترجمہ کرکے عدالت میں داخل کریں۔ اس سے قبل چندی گڑھ ہائی کورٹ نے ملزم کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی تھی۔

سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی بینچ کے جسٹس این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس انیرودھ بوس کو سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے اور ایڈوکیٹ آن ریکاڈ گورو اگروال نے بتایا کہ ملزم کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیئے ضروری اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر ہی نہیں ہے اس کے باوجود ملزم کو دو سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید کرکے رکھا گیا نیز ملزم کی بیوی کے بھائی کے اکاؤنٹ میں پاکستان سے کوئی بھی پیسہ نہیں آیا جیسا کہ استغاثہ نے الزام عائد کیاہے۔

عدالت کو مزید بتایا گیا کہ آفیشیل سیکریسی ایکٹ کے اطلاق کے لیئے ضروری اجازت نامہ (سینکشن) کی غیر موجودگی میں ملزم کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی لیکن ٹرائل کورٹ نے اس اہم بنیاد کو نظر انداز کرتے ہوئے چارج فریم کردیا جو غیر قانونی ہے۔

وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ چارج شیٹ عدالت میں داخل کی جاچکی ہے اور اگر چارج شیٹ کو من و عن صحیح مان بھی لیا جائے تو ملزم کے خلاف عائد الزاما ت ثابت نہیں ہوتے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ دفاعی وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ آف انڈیا نے ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے پنچاب حکومت کو نوٹس جاری کیا۔

اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ ملزم ریاض الدین شیخ جو ہندوستانی فوج کے شعبہ بی ایس ایف میں اپنی خدمات انجام دے رہا تھا کو نومبر 2018 میں پاکستان کے لئے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کرکے اسے جیل میں قید کیاگیا اور اس کے بعد اسے ملازمت سے فوراًمعطل کردیا گیا تھا کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔

گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد ملزم کے اہل خانہ نے اس کی ضمانت پر رہائی کی بہت کوشش کی لیکن انہیں کامیانی نہیں ملی جس کے بعد مقامی جمعیۃ علماء کے توسط سے ملزم کے اہل خانہ نے ریاستی جمعیۃ علماء سے رابطہ قائم کرکے ان سے قانونی امداد طلب کی اور کہا کہ ریاض الدین بے قصور ہے اور اس نے پاکستان کے لیئے کوئی جاسوسی نہیں کی ہے اور وہ ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ وہ ایک ایماندار فوجی ہے۔