کسان تحریک میں شامل 100 سے زائد لاپتہ نوجوان ، کیا ان کا انکاؤنٹر ہوگیا؟

شیوسینا لیڈر سنجے راؤت نے جمعہ کو ایسے لوگوں کے خلاف جھوٹے معاملے درج کرنے کے لیے حکومت کو پھٹکار لگائی جو زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں۔

شیوسینا لیڈر سنجے راؤت نے صدر جمہوریہ کی تقریر پر شکریہ کی تجویز پیش کرنے کے دوران مرکزی حکومت کو زبردست طریقے سے پھٹکار لگائی۔ شیوسینا لیڈر نے جمعہ کے روز پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران ایسے لوگوں کے خلاف جھوٹے معاملے درج کرنے کے لیے حکومت کی تنقید کی جو زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کسانوں کے تعلق سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’اراکین پارلیمنٹ، صحافیوں پر ملک سے غداری کے معاملے درج کیے جا رہے ہیں۔ آپ ان کے ساتھ کس طرح کا سلوک کر رہے ہیں۔‘‘
یوم جمہوریہ کے دوران دہلی میں ہوئے واقعہ پر سنجے راؤت نے کہا کہ ’’یہ ظاہر کیا جانا چاہیے کہ کس نے لال قلعہ پر چڑھ کر ہنگامہ کھڑا کیا، وہ کس کے قریب ہے، اور کیوں اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ لال قلعہ پر ترنگے کی بے عزتی ہوئی، اسے سے وزیر اعظم افسردہ ہیں۔ ملک بھی غمزدہ ہے لیکن ترنگے کی بے عزتی کرنے والا دیپ سدھو کس کا آدمی ہے؟ انھوں نے پوچھا کہ حکومت اس سلسلے میں کچھ کیوں نہیں بتا رہی۔ راؤت نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک آپ نے دیپ سدھو کو کیوں نہیں پکڑا؟
راؤت نے حکومت پر الزام لگایا کہ آپ نے 200 کسانوں کو تہاڑ جیل میں ملک سے غداری کے الزام میں بند کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 100 سے زائد نوجوان لاپتہ ہیں، کیا پولس نے ان کا انکاؤنٹر کر دیا؟ کچھ پتہ نہیں چل رہا ہے؟ کیا یہ سبھی اب ملک کے غدار ہیں؟ انھوں نے تلخ انداز میں کہا کہ ’’اکثریت تکبر سے نہیں چلتی ہے۔‘‘
سنجے راؤت نے اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ ’’گزشتہ دو مہینے سے زیادہ وقت سے دہلی کی سرحد پر کسان جمے ہیں، ان کی بات آپ نہیں سنتے، انھیں غدار کہتے ہیں۔ جو کیل، لوہے کی دیوار بارڈر پر لگا رہے ہیں، اگر وہ لداخ میں چین کے بارڈر پر لگاتے تو چین سرحد کے اتنے اندر نہیں گھس پاتا۔‘‘ انھوں نے پوچھا کہ آج کسان اپنے حق کے لیے لڑ رہا ہے تو وہ خالصتانی ہو گیا، ملک کا غدار ہو گیا، یہ کون سا انصاف ہے؟