یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جس حکومت کو پاکستان میں کیا ہورہا ہے، اس کی جانکاری ہے اسے دہلی میں ہونے والے تشدد کا علم نہیں تھا۔
لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر لال قلعہ پر ہوئے تشدد کو کسان تحریک کو دھوکہ کی طاقت سے توڑنے کی سازش قرار دیا اور کہا کہ اس پورے معاملہ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرائی جانی چاہیے۔
مسٹر چودھری نے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیر کو کہا کہ دہلی میں 26 جنوری کو کسان تحریک کے دوران جو کچھ ہوا وہ سوچی سمجھی سازش ہے اور کسان تحریک کو ختم کرنے کے لئے ہوئی اس سازش میں حکومت شامل رہی ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جس حکومت کو پاکستان میں کیا ہورہا ہے، اس کی جانکاری ہے اسے دہلی میں ہونے والے تشدد کا علم نہیں تھا۔
انہوں نے اس سازش کو حکومت کی سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ بتایا اور کہا کہ حکومت کسانون کی تحریک کو طاقت کے زور پر ختم کرنے میں ناکام رہی ہے اس لئے اس نے دھوکہ کی طاقت کا سہارا لیا اور یوم جمہوریہ کے دن تشدد ہونے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسانوں کے راستے میں سڑک پر کیلیں ٹھکوا رہی ہے اور کانٹوں والے تار لگا رہی ہے لیکن وہ کسانوں کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ حکومت مغرور بن کر کام کررہی ہے اور کسانوں کی اہمیت کو نظر انداز کررہی ہے۔
کانگریس لیڈر نے بالا کوٹ ہوائی حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں اعلی عہدوں پر بیٹھے لوگوں پر خفیہ قانون کو توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بالا کوٹ ہوائی حملے کی اطلاع صحافی کو لیک ہونا سنگین جرم ہے اور قومی سلامتی کے لئے بہت خطرناک ہے۔ بالا کوٹ میں جو حملہ ہوا ہے ایسے فیصلوں کی جانکاری وزیراعظم، وزیر داخلہ ، وزیر دفاع اور قومی سلامتی کی مشیر کے علاوہ کسی اور کو نہیں ہوتی ہے تو ایک صحافی تک یہ جانکاری کیسے پہنچی ، اس کی جانچ ہونی چاہئے۔