قرآن ، اذان ، نماز اور گوشت پر پابندی کے فتنے ناقابلِ قبول

یوپی میں لاؤڈاسپیکر سے اذان دینے پر پابندی لگانے کے احکامات دیئے جارہے ہیں کیوں کہ کچھ لوگوں کی نیند میں خلل پڑتا ہے۔

بی جے پی کی مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے بنیادی انسانی حقوق کو ختم کرنے کی سازش کو ملک و ملت کے لئے خطرناک قرار دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم مجلس کے قومی صدر اور اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کے سابق پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر بصیر احمد نے کہا ہےکہ بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں اذان ، نماز اورگوشت وغیرہ پر پابندی مسلمانوں کے لئے قابل قبول نہیں ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یوپی میں یوگی حکومت مسلسل گوشت کے تاجروں، دوکانداروں اور گوشت خوروں پر پابندیاں عائد کرکے پریشان کررہی ہے۔ مختلف تہواروں اور جینتیوں کے موقع پر گوشت کی خریدو فروخت پر پابندی لگادی جاتی ہے۔ جموں میونسپل کارپوریشن نے بھی نوراتروں کے دوران مسلسل کئی روز تک گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی لگادی ہے۔
جاری ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ یوپی میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی لگانے کے احکامات دیئے جارہے ہیں کیوں کہ کچھ لوگوں کی نیند میں خلل پڑتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کانوڑ کے دنوں میں سڑکوں پر ٹریفک میں بہت پریشان کن خلل پڑتا ہے تو کیا کانوڑ یاترا بند کی جاسکتی ہے۔ حال ہی میں بارہ بنکی ضلع کی ایک برسوں پرانی مسجد میں نماز بند کراکے پولیس کا پہرہ بٹھادیا گیا ہے۔ یوگی کے ان احکامات کو پولیس اور حکام نافذ کررہے ہیں جو سراسر آئین ہند اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اس سلسلے کی ایک کڑی لکھنو کے بدنام زمانہ وسیم رضوی کے ذریعے قرآنی آیات پر پابندی کی شیطانی درخواست ہے۔