دارالعلوم دیوبند میں جدید داخلے نہیں ہونگے ، مجلس شوریٰ کا فیصلہ
دیوبند: (ایس۔چودھری) عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کی ہیئت حاکمہ سمجھی جانے والی مجلس شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس کا آغاز پیر کی صبح سے ادارہ کے مہمان خانہ میں ہوا، شوریٰ کی اس خاص میٹنگ میں شوریٰ کے ممبران نے شرکت کرکے دارالعلوم دیوبند کے درپیش مسائل پر نہ صرف غوروخوض کیا بلکہ ان کے حل پر مؤثر آراء پیش کیں اور ایجنڈہ کے مطابق کئی تجاویزپر بحث کی گئی۔ مجلس شوریٰ کی پہلی نشست میں کورونا کے درمیان حکومتی گائیڈ لائن کے مطابق تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کو لیکر لائحہ عمل پیش کیا گیا،اس دوران مختلف شعبہ جات کی رپورٹیں پیش کی گئیں، ساتھ ہی تعلیم سے متعلق آئی نئی گائیڈ لائن کے متعلق مجلس تعلیمی کی جانب سے لئے گئے فیصلوں کی توثیق عمل میں آئی۔ خاص بات یہ ہے کہ اس اجلاس میں پہلی مرتبہ بحیثیت رکن شوریٰ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر و ناظم تعلیمات مولانا سید ارشد مدنی نے شرکت کی۔ حالانکہ گزشتہ سال اکتوبر میں منعقد ہوئی شوریٰ کی بجٹ میٹنگ میں ادارہ کے بجٹ میں خاطر خواہ تخفیف کی گئی تھی جس کو لیکر بھی اراکین شوریٰ نے غوروخوض کیا ۔ یہ اجلاس بظاہر تعلیمی ہے لیکن اراکین شوریٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ادارہ کی تعمیر، مالیات اور دیگر اہم امور سے متعلق تجاویز پر آخری روز حتمی فیصلہ لیں گے ۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ گزشتہ گیارہ ماہ بعد اب تعلیم کیلئے ادارہ کو کھولا گیا تھا لیکن ایک مرتبہ پھر ملک میں عالمی وباء کے پھیلنے کی خبروں کے سبب انتظامیہ کے ساتھ اراکین شوریٰ بھی فکر مند نظر آرہے ہیں۔ وہیں آئندہ سال ادارہ میں جدید داخلے مکمل طورپر بند رہے گیں، مجلس تعلیمی کے اس فیصلہ پر شوریٰ نے اپنی مہر لگادی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ادارہ کے بجٹ پر ایک مرتبہ پھر غورخوض ہوگا ۔ مہمان خانہ میں پانچ نشستوں پر منعقد ہونے والے اس سہ روزہ اجلاس میں ادارہ کے متعلق کئی بڑے فیصلے لئے جانے ہیں جس پر نہ صرف قوم و ملت بلکہ اداروں کے طلبہ کی بھی نظریںلگی ہوئی ہے۔ شوریٰ کے پہلے یوم کی اول اور دوم نشست میں کورونا کے دوران حکومت گائیڈ لائن کے مطابق کھلنے جارہے تعلیمی ادارے کے تحت ادارہ میں تعلیمی نظام کو کس طرح منظم کیا جائیگا اور طلبہ کے ہوسٹل و درسگاہوں میں سوشل ڈسٹینسنگ کو کیسے برقرار رکھاجائیگا ،ا سکو لیکر بھی گفت و شنید کی گئی ہے۔ تعلیمی سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ طلبہ کی صحت کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے بھی کئی ترمیم کیاجانا تقریباً طے ہے، اتنا ہی نہیں بلکہ آئندہ سال کسی بھی جماعت میں جدید داخلے نہیںلئے جائینگے۔ اکتوبر میں شوریٰ کی میٹنگ میں ادارہ کے اخراجات اور چندہ کی کم فراہمی کے سبب ادارہ کے بجٹ میں 6؍کروڑ روپیہ کی کٹوتی کی تھی اور اب ادارہ کا بجٹ تقریباً 30؍کروڑ ہے۔ آج تعلیمی و تعمیری شعبوں کے نظماء نے اپنی اپنی رپورٹیں پیش کرینگے ،وہیں شعبہ محاسبی کے ناظم سمیت شعبہ کے مختلف افراد بھی شوریٰ کے اراکین کے سامنے پیش ہونے کے خبر ہے۔اس دوران مختلف علماء کے حادثہ وفات پر تعزیتی تجویز پیش کی گئی۔ اجلاس کے دوران مولانا انوارالرحمن بجنوری، مولانا رحمت اللہ کشمیری، مولانا عبدالعلیم فاروقی، مولانامحمود راجستھانی، مولانا محمد عاقل سہارنپوری، مولانا محمد عاقل گڈھی دولت، سید انظر حسین میاں دیوبندی، مولانا اسماعیل مالیگاؤں، حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، مولانا شفیق بنگوری، مولانا حبیب باندوی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشدمدنی، مفتی ابوالقاسم نعمانی شریک رہے۔ ادھر سابقہ شوریٰ کے اجلاس میں جمعیۃ علماء ہند کے دونوں گروپوں میں مفاہمت کے لئے ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی،جس میں حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، مولانا حبیب باندوی اور جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد عاقل سہارنپور ی کو شامل کیا تھا، دیکھنے والی بات یہ ہے کہ یہ کمیٹی اپنی کیا رپورٹ پیش کرے گی اور مفاہمت میں کتنی پیش رفت ہوئی ہے یہ بتائے گی یا نہیں،واضح رہے کہ شوریٰ نے ایک نئے فارمولہ کے تحت جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کو صدر المدرسین کے عہدہ پر منتخب کیا تھا، جبکہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی عہدہ اہتمام کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث ، وہیں جمعیۃ علاء ہند کے صدر قاری سید محمد عثمان منصورپوری کو کارگزار مہتمم کے طور پر منتخب کیا تھا۔






