پٹنہ: (پریس ریلیز) افسوس صدافسو س کہ قومی وبین الاقوامی شہرت یافتہ ممتازدینی و ملی قائد،امیر شریعت ،مفکراسلام حضرت مولانامحمد ولی رحمانی صاحب ۳اپریل ۱۲۰۲ءکو داغ مفارقت دے گئے، اس عظیم حادثۂ فاجعہ نے پوری ملت اسلامیہ کے دل ودماغ کو جھنجھور کر رکھ دیا، یقین مانئے کہ ان کی کتاب زندگی کے ہرورق پرملت کی خدمت درج ہے،آپ نے اپنی مکمل زندگی امت کی تعمیر اوراس کو بنانے، سجانے، سنوارنے میں گذاری،اس اندوہناک اوردلخراش سانحہ پر دفتر امارت شرعیہ میں۶اپریل۱۲۰۲ءکوامارت شرعیہ کے ذمہ داران وکارکنان کی ایک تعزیتی نشست ہوئی،جس کی صدارت خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیںاورحضرت امیر شریعتؒ کے صاحبزادہ محترم جناب مولانا احمد ولی فیصل رحمانی مدظلہ نے فرمائی،انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایاکہ جب کسی ناگہانی حادثہ پر ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کرگفتگو کی جاتی ہے توغم ہلکاہوتاہے،آج ہم سب غمزدہ ہیں اورغم کو بانٹنے کے لئے جمع ہوئے ہیں، اس وقت اس غم کو اللہ پر توکل اورصبرکے ذریعہ ہی ہلکاکرسکتے ہیں،انہوں نے فرمایاکہ حضرتؒ کا دل ملت کی ترقی وخوشحالی کے لئے ہمیشہ فکر مند رہتاتھا،وہ ملت کو زوال سے باہر نکالنے کے لئے ہرآن اپنی استطاعت کے مطابق جدوجہد کرتے رہے،اورکہاجاسکتاہے کہ وہ اپنے مشن میں بہت حد تک کامیاب بھی رہے،وہ دن کے اجالے میں منصوبوں کو زمین پر اتارتے تھے اوررات کی تنہائی میں اللہ کے دربار میں سجدہ ریز ہوتے اوردعائیں کرتے تھے،حضرت کا ایک خواب تھا کہ اس ملک میں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان علم وتہذیب کے میدان میں ترقی کرے اورواقعہ یہ ہے کہ انہوں نے عصری تعلیمی ادارے کو قائم کرکے ایک شاندارمثال قائم کی، اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ پوری قوت وتوانائی کے ساتھ اس مشن کو آگے بڑھائیں، مولانافیصل رحمانی صاحب نے کہاکہ والد محترم بہت غوروفکر کے بعد کوئی لائحہ عمل طے کرتے اوراس منزل تک پہونچنے کے لئے صحیح سمت کا تعین فرماتے، اوراپنی کوششوں کا مسلسل جائزہ بھی لیتے رہتے، یہی وجہ ہے کہ آپ ملت کی تعمیر میں کامیابی سے ہمکنار بھی ہوئے،ہم سب اگر اسی نہج پر کاموں کو آگے بڑھائیں گے توان شاءاللہ ترقی اور کامیابی ملے گی۔نائب امیر شریعت امارت شرعیہ حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی دامت برکاتہم نے اپنے خصوصی خطاب میں فرمایاکہ حضرت امیر شریعت کو اللہ نے جو محبوبیت ومقبولیت عطاکی تھی وہ ان کے اخلاص وللہیت کی بنیاد پر تھی،درحقیقت آپ جس خانوادہ کے چشم وچراغ تھے وہ خاندان شروع سے ہی علم وہدایت کا روشن مینارہ رہاہے، اوریہ فیض حضرت رحمة اللہ تک پہونچا، اللہ نے آپ کے اندرجو متنوع صلاحتیں کمالات وخوبیاں جمع فرمائی تھیں، ان میں ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ کے خانوادے نے ہمیشہ اپنے تئیں اخفاء حال کا شعاراختیار کیا، مال ودولت اورسیم وزر سے ہمیشہ اپنے دلوں کوپاک و صاف رکھا، اور ایثار وقربانی کے جذبہ کے ساتھ ملت کے ہر مسائل کو حل کرتے رہے، اگر ہم سب بھی اخلاص وللہیت کے جذبہ کے ساتھ کام کرتے رہےں گے تواللہ کی مدد شامل حال رہے گی، حضرت نائب امیر شریعت نے صاحبزداہ محترم سے اظہار تعزیت کیا اورامارت شرعیہ کی جانب سے پوری ملت اسلامیہ کوتعزیت مسنونہ پیش کیا، اس موقع پرانہوں نے اپنی مفصل گفتگو میں حضرت امیر شریعت کی زندگی اورشخصیت کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی اوران کے بنائے ہوئے منصوبوں کو پورے عزم وحوصلہ کے ساتھ آگے بڑھانے کی تلقین فرمائی۔ اجلاس کے مہمان خصوصی ،آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے سکریٹری اورحضرت رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ ¿مجاز مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے فرمایاکہ حضرت امیر شریعت ؒ ایک قابل رشک زندگی گذار کرخدا کے حضور حاضر ہوئے ہیں،دکھ بھری دنیا سے سکھ بھری دنیا میں چلے گئے ہیں،دعافرمائیے کہ اللہ ہمارے اس گمان کو یقین میں بدل دے،حضرت امیر شریعت مختلف اوصاف وکمالات کے حامل اوربے پایاں خوبیوں کا مجموعہ تھے، آپ ایک اچھے منتظم ،بے باک قائد اورملت اسلامیہ کو صحیح سمت سفر عطاکرنے والے ولی کامل شخص تھے،وہ ایسے عالی نسب تھے، جن کی ہرکڑی میں ولایت تھی، آپ کے خانوادہ کا احسان پوری ملت اسلامیہ پر ہے،انہوں نے ذروں کو آفتاب اورانسانوں کو تراش کر ہیرہ بنادیا، میرا حضرت کے ساتھ اٹھارہ سالوں سے قلبی تعلق رہا ہے، میرا سینہ ان کے رازوں کا امین ہے،انہوں نے مشقتوں کو برداشت کرکے ملت کی تعمیر وتشکیل کی،اس طرح آپ نے زندگی کے ایک ایک لمحہ کی قیمت وصول فرمائی،میں اس موقع پر حضرت کے دونوں صاحبزادوں کوخاص طورپر تعزیت مسنونہ پیش کرتاہوں اوران کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا یقین دلاتاہوں۔
امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانامحمد شبلی القاسمی صاحب نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ حضرت امیر شریعت ملت کے حق میں ایک عطیۂ خداوندی تھے، یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ایسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہو اکرتی ہیں،اللہ نے آپ کو جرأت ، ہمت وحوصلہ اوراولوالعزمی کی دولت سے مالامال فرمایا تھا،جس میں آپ پورے ملک میں یکتا اوربے مثال جانے جاتے تھے،حضرت نے امارت شرعیہ کے سوسالہ اس کارواں کو بلندی کے جس مقام پر پہونچانے کا کام انجام دیاہے وہ ملت اسلامیہ کی آنکھوں سے اوجھل نہیں ہے،بڑے سخت دن میں آپ نے اپنی مدبرانہ صلاحیتوں سے اس کے تمام شعبوں کو منظم ومستحکم فرمایا، جس کی وجہ سے ہرشعبہ میں وسعت پید اہوئی، نظام کار کا دائرہ وسیع ہوا،اس طرح وہ اپنے ماتحتوں کے ساتھ محبت بھی فرماتے اوران کی خاص انداز میں تربیت بھی کرتے،چونکہ آپ مشکل حالات میں زندگی گذارنے کے عادی بن گئے تھے اس لئے وہ اپنے رفقاءمیں اس فکر کو منتقل کرتے رہے اور فرمایا کرتے تھے کہ راحت کی فکر چھوڑئیے اورعزم وحوصلہ اوراخلاص کے ساتھ میدان عمل میں اترئیے،حضرت کوئی قدم سوچ سمجھ کر آگے بڑھاتے،اورجب قدم بڑھالیتے تو ہرسود وزیاں سے آزاد ہوکر آگے بڑھتے اوراپنے قدم میں لغزش نہ آنے دیتے۔ حضرت امیر شریعت ؒ کے چھوٹے صاحبزادے جناب حامد ولی محمدفہدرحمانی نے کہاکہ والد محترم کی جدائی سے دل بے حد مغموم ہے، وہ ہرکام کو سوچ سمجھ کر کیاکرتے تھے،میں وعدہ کرتاہوں کہ حضرت کاخواب وکام پورا کرنے کی کوشش کروں گا، مولانا محفوظ الرحمن فاروقی اورنگ آباد نے کہاکہ حضرت صاحب کشف بزرگ تھے، ان کے بے شمار احسانات مجھ پر اورہمارے دیار پر ہے، آپ نے بہت سے گمنام لوگوں کو ناموری اور شہرت عطا کی،مولانا موصوف نے اس سلسلہ کے کئی واقعات بھی عطا کئے۔مولاناذکاءاللہ شبلی قاسمی قاضی شریعت اندور نے کہاکہ حضرت امیر شریعت بڑے ولی کامل انسان تھے،ان کی نگاہ اتنی بلند تھی کہ جس پر نظر پڑتی وہ بھی ولایت کے مقام پر جا پہونچتا،چونکہ نور منتقل ہوتاہے اورانہوں نے جو افراد اوررجال کار تیار کئے وہ سب حضرت کے تربیت یافتہ ہیں۔ مولاناابوطالب رحمانی صاحب رکن آل آندیا مسلم پرسنل لابورڈ نے فرمایاکہ حضرت امیر شریعت کے اندر تربیت سازی کاملکہ کوٹ کوٹ کر بھراہواتھا، پچھلی صفوں کے لوگوں کوآگے بڑھانے اوران کی صلاحیت کے اعتبار سے ملت کے کام لینے کا فن جانتے تھے،مولانارحمانی نے کہاکہ اگر ہم سب اجتماعی قوت کے ساتھ کام کو آگے بڑھائیں گے تو کامیابی ملے گی،کیونکہ جھاڑو کے تنکے مل جائیں تو کچڑا صاف ہوجاتاہے اوراگر وہ منتشر ہوجائیں تو وہ تنکے خودکچڑا بن جاتے ہیں، لہذا ہمیں خود کو ہرسطح پر مستحکم رکھنا ہے ۔ یادرکھئے کہ امارت شرعیہ کا اپنا ایک دستور ہے اورسارے کام انہیں اصول ودستور کی بنیاد پر انجام پذیر ہوں گے۔ مولانابدراحمد مجیبی خانقاہ مجیبیہ نے حضرت کی ہمہ جہت خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مسائل کے حل کرنے میں بصیرت عطا کی تھی، وہ خانقاہ رحمانی اورمجیبیہ کے درمیان گہرے روابط وتعلق پیدا کرنے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے اوراللہ نے اس میں انہیں کامیابی عطا کی۔مولانامفتی نذرتوحیدصاحب مظاہری شیخ الحدیث جامعہ رشیدیہ چترا نے نہایت آبدیدہ ہوکر فرمایاکہ حضرت ایک بیدارمغز قائد،اور مشفق ومربی اورمصلح تھے، میرے ان کے تعلقات ایک عرصہ سے رہے ہیں،میرا دل ان کی جدائی سے رورہاہے، جناب ظفرعبدالرؤف رحمانی صاحب سکریٹری رحمانی فاؤنڈیشن مونگیر نے کہاکہ آپ کے اندر عظیم رہنماءکے عظیم صفات تھے،آپ اپنی جرا¿ت وبے باکی کی وجہ سے عوام وخواص میں ہردل عزیز تھے،میرا دل ان کی جدائی سے تڑپ رہاہے کہ ستائیس سالوں سے ان کی بصیرت ودوراندیشی سے فائدہ اٹھاتارہااوراب اس سے محروم ہوگیا۔ مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی مفتی امارت شرعیہ نے کہاکہ حضرت کی نگاہ فقہ وفتاوی پر بھی گہری تھی،آپ نے ۵۳سال فتویٰ نویسی کا کام بھی انجام دیا،آپ پوری بصیرت کے ساتھ فیصلے فرمایاکرتے تھے،ایسے صاحب بصیرت قائد کا اٹھ جانا ایک بڑا سانحہ ہے۔مولانامفتی محمد ثناءالہدی قاسمی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ حضرت امیر شریعت کی نگاہ ہرچھوٹے بڑے مسائل پر گہری تھی، وہ فرمایاکرتے تھے کہ نقیب امارت شرعیہ کا تحریری چہرہ ہے، اس کو نکھارنے ،سنوارنے اورپرکشش بنانے کے لئے ہمیشہ فکر مند رہتے تھے،اس وقت نقیب میں جو کچھ بھی جدت وندرت دیکھ رہے ہیں اس کے معیارمیں حضرت کی فکر کا عکس شامل ہے۔مولاناسہیل احمد ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ حضرت کی زندگی کے مختلف گوشے تھے،فقیہ النفس عالم دین بھی تھے اورروحانی پیشوا بھی، وہ فضاﺅں کی لکیروں کو پڑھ کر حالات کا تجزیہ کرتے اورپوری قوت کے ساتھ اقدام کے لئے منصوبہ بناتے۔امارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانامفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے کہاکہ ہم ایک ایسے امیر شریعت اورعالم ربانی سے محروم ہوگئے ،جو نظر جھکاتے توحضرتِ صدیق کا جمال جھلکنے لگتا،نظر اٹھاتے تو حضرتِ فاروق کا جلال دکھائی دےتا، کسی کو کچھ دےتے تو حضرت عثمان کی سخاوت کی یاد آتی اورکسی فیصلہ کے لئے قلم اٹھاتے تو حضرت علی کی قوتِ فیصلہ کی جھلک آنکھوں میں پھرنے لگتی، دین وشریعت کے خلاف کو ئی فتنہ پیدا ہو تومجدد الف ثانی سرھندی کی حکمت وتدبر اورجوش عمل سامنے آتا، سیاسی مسائل کا حل سوچتے تو مولانا ابوالکلام آزاد کے دماغ کا عکسِ جمیل ہواکرتے، فکری بلندی ،فقہ وفن کی ہمہ گیری اوراخلاص وللہیت کی بات ہوتی توآپ کی ذات حضرتِ ابوالمحاسن سجاد ؒکا پرَ±تَو نظر آتی اورجب آپ کی صبح وشام کو دیکھا جاتاتوآپ کی زندگی کے ہرلمحہ میں قطب عالم حضرتِ مونگیریؒ اورامیر شریعت رابع حضرتِ منتؒ کی بے خودی، وبے نفسی اوردین کے لئے سراپاجاں نثاری کا عملی نمونہ نگاہوں کے سامنے مجسم ہوتا۔ اللہ تعالیٰ ایسے عظیم قائد کی کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔قاضی شریعت مولانامحمد انظار عالم قاسمی صاحب نے فرمایاکہ اللہ نے آپ کو تمام قائدانہ صفات سے متصف فرمایاتھا،دور اندیشی ،حکمت وبصیرت اورقابلیت ایسی تھی کہ مسائل کو نور بصیرت سے دیکھتے تھے اورحل کی تدبیر نکال لیتے،آپ کے پانچ سالہ عہد امارت میں نظام قضاءمیں بڑی وسعت ہوئی تقریبا ً پندرہ نئی جگہوں پر دارالقضاءقائم ہوئے، حضرت امیر شریعت سے جو لوگ محبت کرتے تھے وہ سب آج تعزیت کے مستحق ہیں۔مولاناعبدالباسط ندوی سکریٹری المعہدالعالی نے کہاکہ حضرت امیر شریعت کے اندر امت کواوپر اٹھانے کی فکر ہمیشہ رہتی تھی اوراس کے لئے وہ منصوبہ بھی بنایاکرتے تھے،اللہ نے حضرت امیر شریعت کے پورے خانوادے کو خدمت دین کے لئے منتخب فرما دیا تھا ۔ جناب جاوید اقبال صاحب ایڈوکیٹ نے کہاکہ حضرت ایک بڑے اولوالعزم بلند حوصلہ انسان تھے، جب نقشہ¿ کار تیار کرتے توحکمت کے ساتھ اس کو نافذ کرنے کی بھی جدوجہد فرماتے۔ جناب سمیع الحق صاحب نائب انچارج بیت المال نے کہاکہ بعض شخصیتیں ایسی ہوتی ہیں کہ ادارہ کی وجہ سے ان کا وقار بلند ہوتاہے لیکن حضرت کی شخصیت ایسی تھی کہ ان کی وجہ سے ادارہ کا وقار بلند ہوا، وہ بڑی جرأت وبے باکی کے ساتھ فیصلہ لیتے اورہم سب لوگوں کو بھی ہمت وحوصلہ کے ساتھ کام کرنے کی تلقین فرمایاکرتے تھے۔ اس تعزیتی نشست کا آغاز مولانا عبداللہ انس معاون قاضی دارالقضاءکی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔مولانامفتی محمدسہراب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے اس تعزیتی نشست کی نظامت خوش اسلوبی سے انجام دی۔مولانا محمد شمیم اکرم رحمانی صاحب نے آقائے دوجہاں کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا،ساتھ ہی حضرت امیر شریعت ؒ پر منظوم کلام ۔۔۔ وہ مردحق گوعظیم قائد جو بزم کل تک سجارہے تھے“بہت ہی مترنم آواز میں پڑھا۔آخر میں یہ نشست صدر اجلاس مولانامحمد فیصل رحمانی کی رقت آمیز دعاپر اختتام پذیر ہوئی۔ اس تعزیتی نشست میں مولانا احمد حسین قاسمی صاحب معاون ناظم امارت شرعیہ ، مولانانصیرالدین مظاہری، مولاناصابرحسین قاسمی، مولانا ارشد رحمانی آفس سکریٹری امارت شرعیہ، مولانامفتی وصی احمد قاسمی، مولانامفتی محمد سعیدالرحمن قاسمی، مولاناسہیل اختر قاسمی، مولاناقمر انیس قاسمی،جناب مرزا حسین بیگ ،مولاناشاہ نواز عالم مظاہری ، مولاناامام الدین قاسمی صاحب، قاری مجیب الرحمن قاسمی صاحب، مولانامفتی احتکام الحق قاسمی صاحب، مولانااسعداللہ قاسمی،مولانامجیب الرحمن دربھنگوی، مولانامرسل احمد قاسمی صاحب،مولانانورالحق رحمانی ،مولاناضیاءالاسلام قاسمی،مولاناآفتاب عالم قاسمی کے علاوہ دیگر ذمہ وکارکنان امارت شرعیہ واسپتال اورٹیکنکل ، المعہدالعالی ، دارالعلوم الاسلامیہ نے شرکت کی۔