ممتاز صحافی ضیاء الحق کا انتقال ایک بڑا علمی خسارہ

خیروا میں واقع تعزیتی نشست سے مولانا نذر المبین ندوی کا خطاب
موتیہاری: ( ملت ٹائمز ڈیسک ) ہندوستان کی ایک معروف ترین شخصیت ، سرزمین ڈھاکہ سے تعلق رکھنے والے ، ممتاز صحافی الحاج ضیاء الحق کے انتقال پر انکے آبائی گاؤں بڑہروا سے متصل پر واقع خیروا میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا ۔ جسمیں انکی رحلت کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا گیا ۔
اِس موقع پر ڈھاکہ جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا نذر المبین ندوی نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ : مرحوم کے انتقال نے جھجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ کل یعنی 22 اپریل 2021 کو عشاء سے پہلے اس خبر کو سن کر دل و دماغ پر شدید دھچکہ لگا کہ ہمارے محترم اور پڑوسی گاؤں کے باشندہ ممتاز صحافی جناب ضیاء الحق اس دنیا سے رخصت ہوگئے. موت تو سب کو آنی ہے. کوئی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے، لیکن بعض لوگ اپنی شخصیت، اپنے ذہن اور اپنے علم و فکر کے لحاظ سے اس درجے کے ہوتے ہیں کہ ان کا جانا شدید خلا کا احساس دلاتا ہے ۔
مرحوم سے ہمارے کافی گہری قربت اور قدیم رشتہ تھا ۔ مرحوم کے والد اور میرے والد دونوں دوست تھے۔ جب میں دار العلوم ندوۃ العلماء میں زیر تعلیم تھا تو اس وقت وہ نیشنل ہیلارڈ سے منسلک تھے اور جب بھی ملاقات ہوتی تو وہ بڑی شفقت و محبت سے ملتے گویا وہ پرانے رشتہ کے زندہ ہونے کی گواہی دے رہے ہوں ۔
مولانا ندوی نے کہا کہ : کم لوگ جانتے ہوں گے کہ جناب ضیاء الحق کے اندرون پر مذہبی رنگ کی بھی گہری چھاپ تھی۔ اپنے لکھنؤ کے زمانہء قیام میں وہ مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی سے بھی وابستہ رہے. مسلسل ان کی مجلسوں میں شرکت کرتے رہے اور مولانا بھی ان پر شفقت فرماتے رہے. نماز، روزے اور دیگر دینی و مذہبی امور میں وہ بہت پابندی اور پوری یکسوئی کے ساتھ شرکت کیا کرتے تھے. شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ اللہ تعالی نے ان کو اپنے پاس بلانے کے لیے رمضان کے مبارک مہینے میں جمعرات کا مبارک دن منتخب فرمایا. وہ اب اس دنیا سے چلے گئے لیکن اپنے وابستگان، اھل تعلق اور بالخصوص اپنے سے وابستہ نئے اسکالرز اور نوجوانوں کے لیے وہ ایک اچھی مثال قائم کر گئے ہیں. اُن کی وفات کو میں اپنا ذاتی نقصان تصور کرتا ہوں ۔

نوجوان صحافی فضل المبین جنیدی نے کہا کہ : مرحوم کی شخصیت ہم نوجوانوں کے لئے آئیڈیل اور نمونہ تھی ۔ ملی ہمددردی اور مسلمانوں کے ملکی اور عالمی مسائل پر انکی گہری نظر تھی ۔ مین اسٹریم جرنلزم اور صحافت کے ایسے بلند مقام پر مسلمانوں میں چند ہی لوگ پہونچے ہیں ان میں سے ایک اہم شخصیت سے آج ہم محروم ہوگئے ۔
انکے انتقال پر حاجی محمد ابو اللیث ، حاجی دبیر احمد ، ماسٹر ظفیر احمد ، ظفر المبین ہزاری ، اعجاز عالم گڈو ، ڈاکٹر ابو الفیض ، صحافی اشفاق احمد ، آفاق مظفر ، ڈاکٹر فوز المبین ، ڈاکٹر ابو الخیر ، ابرار عالم ، نیاز احمد ، ندا الامین ، بدر المبین ، فقیہ عالم ، حافظ انظار عالم ، توقیر عالم ، ابرار عالم ، اشتیاق احمد و غیرہ نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے ۔