کپّن کو دہلی منتقل کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کا پاپولر فرنٹ نے کیا خیرمقدم، سالیسٹر جنرل کے جھوٹ کی سخت مذمت

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے ایک بیان میں ملیالی صحافی صدیق کپّن کو دہلی منتقل کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کا خیرمقدم کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے انصاف کی حمایت کرنے پر قائدین، سماجی کارکنان اور سول سوسائٹی کی بھی ستائش کی۔ عدالت کے اس حکم سے ان تمام باضمیر شہریوں اور جماعتوں کو وقتی راحت ملی ہے جنہوں نے صدیق کپّن اور اس معاملے میں قید دیگر بے قصوروں کے لئے انصاف کی آواز اٹھائی۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پاپولر فرنٹ کے خلاف سفید جھوٹ اور بے بنیاد الزامات کے ذریعہ عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی کہ پاپولر فرنٹ، جو کہ قانونی و جمہوری طریقے سے کام کرنے والی ایک تنظیم ہے، اس سے تعلق ہونا ہی ایک جرم ہے۔ سالیسٹر جنرل نے بڑی بے شرمی کے ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ پاپولر فرنٹ پر چند ریاستوں میں پابندی عائد ہے، جو سراسر جھوٹ ہے۔ صرف جھارکھنڈ کی بی جے پی حکومت نے انتہائی غیرجمہوری و آمرانہ طریقے سے پاپولر فرنٹ پر پابندی عائد کی ہے، جسے بیچ میں ہائی کورٹ نے ختم بھی کر دیا تھا۔ ہمیں یقین ہے کہ جب ہائی کورٹ میں اس معاملے پر سماعت کی جائے گی، تو جھارکھنڈ میں عائدکردہ پابندی پھر سے ہٹا دی جائے گی، کیونکہ یہ بالکل بے بنیاد تصورات پر قائم ہے۔
پاپولر فرنٹ سالیسٹر جنرل کے جھوٹے دعووں اور عدالت کو گمراہ کرنے کی ان کی ناپاک کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔ یوپی حکومت بے نقاب ہو چکی ہے، اور یہ پوری طرح سے واضح ہو چکا ہے کہ یہ پورا معاملہ دلت لڑی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل کے بعد یوگی کی ناکامی کو چھپانے کے لئے سیاسی انتقام کا حصہ ہے۔ صدیق کپّن اور گرفتار شدہ دیگر طلبہ لیڈران کو یوپی پولیس کے ذریعہ تیار کی گئی جھوٹی کہانی میں بلی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ جب تک تمام بے قصور افراد جیلوں سے رہا نہیں ہو جاتے انصاف مکمل نہیں ہوگا۔
پاپولر فرنٹ شہری حقوق کی تنظیموں، صحافی تنظیموں، سیاسی لیڈران، ملّی قائدین، سماجی کارکنان اور عام لوگوں کی ستائش کرتی ہے جو انصاف کے لئے کھڑے ہوئے۔ ہم ان سبھی سے اپیل کرتے ہیں کہ جب تک مکمل انصاف نہیں مل جاتا وہ اسی طرح ثابت قدم رہیں۔