نوٹنکی بند کریں، دم دکھائیں اور سامنے سے آ کر لڑیں ؛ راہل گاندھی کا وزیر اعظم کو دو ٹوک پیغام

راہل گاندھی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وزیراعظم کو کورونا کے بارے میں کچھ نہیں معلوم، ان کے پاس اس سے لڑنے کے لئے کوئی حکمت عملی ہی نہیں ہے!
نئی دہلی: (سید خرم رضا) کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کورونا وبا پر حکومت اور وزیر اعظم کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ ’نوٹنکی بند کریں‘ اور وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اس کے تمام راستے بند کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ٹیکہ کاری واحد مستقل حل ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ اگر ہم نے اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے راستے بند نہیں کئے تو کئی اور لہریں آئیں گی اور وہ دوسری اور پہلی لہر سے بھی زیادہ خطرناک ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی انہوں نے حکومت کو اس وبا کے تعلق سے ہوشیار کرنے کے لئے کچھ کہا، تو ان کا مذاق اڑایا گیا۔
وزیر اعظم کی شبیہ خراب کرنے کے تعلق سے ایک سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا ’’یہی کچھ ہو رہا ہے، حزب اختلاف وارننگ سسٹم ہے، یہی ہمارا کام ہے، بجائے یہ کہنے کہ حزب اختلاف کے الزامات پر غور کریں گے، کہا یہ جاتا ہے کہ حزب اختلاف ملک کے خلاف سازش کر رہی ہے! یہ سوچ ہی غلط ہے۔ ہمیں مل کر لڑنا ہو گا۔ چیزوں کو سمجھنے میں بنیادی غلطی کی جا رہی ہے۔‘‘
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ کورونا کا وائرس میوٹیٹ کر رہا ہے، اپنی شکل بدل رہا ہے اور ٹیکہ کاری ہی اس کا واحد مستقل حل ہے۔ جبکہ ماسک، لاک ڈاؤن اور سماجی دری صرف عارضی حل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وائرس کے راستے بند نہیں کئے گئے تو یہ اپنی شکل بدل کر الگ الگ لہروں میں سامنے آئے گا اس لئے اس کے راستے بند کرنے ہوں گے اور راستہ بند کرنے کا واحد حل ٹیکہ کاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت کئی ممالک میں پچاس فیصد آبادی کو ٹیکہ لگ چکا ہے اور ہم ٹیکہ بنانے والے ملک ہیں اور ہمارے یہاں صرف تین فیصد آبادی کو ہی ٹیکہ لگا ہے۱ انہوں نے کہا کہ جب تک 97 فیصد آبادی کو ٹیکہ نہیں لگے گا، اس وقت تک وائرس کے لئے راستے کھلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو غریب لوگوں کو بھی دیکھنا ہے اور ان لوگوں کو بھی دیکھنا ہے جن کو شوگر یا دل کی بیماریاں ہیں۔
راہل گاندھی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وزیراعظم کو کورونا کے بارے میں کچھ نہیں معلوم، ان کے پاس اس سے لڑنے کے لئے کوئی حکمت عملی ہی نہیں ہے! انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ’’ آپ وزیر اعظم ہیں، آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ وزیر اعظم آخر کس دنیا میں رہتے ہیں! ان کو غلط فیڈ بیک ملتا ہے۔ چھتیس گڑھ کیا ویکسین ایکسپورٹ کرتا ہے! کیوں نہیں آرڈر کیا گیا۔ ہم ویکسین کیپیٹل ہیں اور ہمارے پاس ویکسین نہیں ہے! میں الزام تراشی میں نہیں پڑتا مگر مجھے آگے کی فکر ہے، جبکہ وزیر اعظم کو اپنی شبیہ کی فکر ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنی شبیہ کے بجائے لوگوں کی جانوں کی فکر کریں۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو لکھا تھا کہ اگر ویکسین نہیں لگائی گئی تو ایک نئی لہر آئے گی جو پہلے سے زیادہ خطرناک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اموات کی تعداد کو چھپانا ہمارے لئے نقصاندہ ہے کیونکہ اگر صحیح اعداد و شمار ہمارے پاس نہیں ہوں گے تو ہم ا س کے خلاف کیسے حکمت عملی تیار کریں گے۔ انہوں نے کانگریس کی برسراقدار حکومتوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ میں نے اپنی حکومتوں سے کہا ہے کہ سچائی کو چھپانے کی ضرورت نہیں ہے ، سچائی آ پ کو اچھی نہ لگے لیکن اس سے لڑائی کے لئے فیڈ بیک ملتا ہے۔ سچائی ہی سب سے بڑا ہتھیار ہے کیونکہ جھوٹ سے کورونا کے لئے راستہ بن رہا ہے۔ اس لئے صحیح فیڈ بیک دیجئے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’اموات کی تعداد کو لے کر جھوٹ بولا جا رہا ہے، یہ سیاسی معاملہ نہیں ہے، یہ ہندوستان کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ حزب اختلاف دشمن نہیں ہے اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں راہل نے کہا کہ ’’اگر آپ 97 فیصد آبادی کو خطرے کے لئے چھوڑ دیں گے تو آپ کی ویکسین کام نہیں کرے گی۔ اگر ٹیکہ کاری بہت تیزی سے نہیں ہوئی تو یہ ویکسینیشن بیکار ہو جائے گی۔ مسئلہ یہ ہے کہ حکومت سمجھ نہیں رہی ہے، وزیر اعظم کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے، وہ صرف ایک ایونٹ مینیجر ہیں۔ ان کو سمجھنا ہو گا کہ جتنا زیادہ وائرس کو جگہ دیں گے، وہ اتنا ہی زیادہ رفتار سے پھیلے گا۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس وقت قائد بننے کی ضرورت ہے، آگے آ کر کہیں کہ میں لڑوں گا ’’دم دکھاؤ، لیڈر بنو، آگے آ کر کہو میں کر کے دکھاؤں گا۔ لوگوں کی بات سنئے، سمجھئے اور فیصلہ لیجئے۔‘‘ انہوں نے مشورہ دیا کہ وزیر اعظم کو ایک گروپ بنانا چاہئے اور روز مشورہ کر کے حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔‘‘
ایک اور سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ لاک ڈاؤن جتنا فائدہ مند ہے اتنا ہی نقصاندہ بھی ہے۔ لڑائی میں جیسے بہت سارے ہتھیار ہوتے ہیں ویسے ہی لاک ڈاؤن بھی ایک ہتھیار ہے۔ حکومت کو اس لڑائی میں حکمت عملی تیار کر کے سب ہتھیاروں کا استعمال کرنا چاہئے۔ حکومت کو اس وائرس کی فطرت سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس کے راستے بدلنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا ’’ٹول کٹ تو سراسر غلط ہے لیکن کووڈ کو جو مووڈ لکھا ہے اس کے پیچھے میرا پیغام یہ تھا کہ وزیر اعظم نے کووڈ کی مدد کی، تھالی بجوا کر، کووڈ کے لئے جگہ بنائی، بنگال چناؤ میں کورونا کی مدد کی، اس طرح وزیر اعظم نے کووڈ کی مدد کی۔ اس لئے میں نے ان کے نام کا پہلا لفظ اس میں استعمال کیا۔