امارت شرعیہ کا ماضی تابناک ، حال شاندار اور مستقبل روشن ہے: مولانا محمد شمشاد رحمانی

امارت شرعیہ کے قیام کو سو سال مکمل ہونے پر منعقد اجلاس سے نائب امیر شریعت سمیت متعدد علماء کرام کا خطاب
آج 26 جون 2021کو امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے قیام کو سو سال مکمل ہو نے پر ایک خصوصی اجلاس امارت شرعیہ پھلواری شریف ، پٹنہ میں نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ذمہ داران امارت شرعیہ وکارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت نائب امیر شریعت نے اپنے صدارتی تقریر میں فرمایا کہ امارت شرعیہ ایک الہامی ادارہ ہے ،اور اس سے وابستہ سارے ذمہ داران وکارکنان بھی موفق من اللہ ہیں، ہم سب کو اللہ کی اس نعمت پر شکر بجا لانا چاہیے اور اخلاص وللہیت کے جذبے کے ساتھ اس ادارہ کی ترقی واستحکام میں اسی عزم و حوصلہ اور توانائی کے ساتھ لگے رہنا چاہئے، حضرت نائب امیر شریعت نے قیام امارت کے اسباب ومحرکات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد ہمارے اکابر نے یہ محسوس کر لیا تھا کہ یہ ملک نا عاقبت اندیش حکمرانوں کے قبضہ تسلط میں چلا جائے گا،تو بزرگوں نے مختلف محاذ پر کام کرنا شروع کیا، ایک طرف تحریک آزادی میں لگ گئے اور دوسری طرف مسلمانوں کو ایک مرکز سے وابستہ رہنے کے لئے تنظیم امارت کے قیام کی جد وجہد شروع کی ،چنانچہ حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد رحمۃ اللہ علیہ کی سعی پیہم سے26جون1921 میں امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کی بنا پڑی ،اس کے بعد یہ ادارہ مخلص قائدین اور امراء کے ذریعہ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوتا رہا ، ان بزرگوں کے اخلاص وللہیت کا ہی ثمرہ ہے کہ آج یہ ادارہ پھلتا پھولتا جا رہا ہے، انشاء اللہ جس طرح اس کا ماضی روشن اور تابناک رہا ہے، مستقبل بھی روشن اور تابناک رہے گا۔ہم سب کو روشن مستقبل کے عزائم کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، اور اس ادارہ کی ترقی واستحکام کے لئے کوشش کرنی ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ امیرشریعت سابع مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے عمر کی آخری منزل میں مکاتب دینیہ کے نظام کو گاؤں گاؤں قائم کرنے اور ہر ضلع میں سی بی ایس ای طرز کا اسکول بنانے پر خاص توجہ دی تھی، ہم سب کی ذمہ داری ہے، اس مشن کو مستحکم اور مضبوط انداز میں لیکر چلیں، کورونا وائرس نے اسپتال کی اہمیت وضرورت کو مزید دو چند کر دیا ہے ، اس کے لئے بھی ہم سب کو فکر مندہونا ہے۔ اس موقع پر حضرت نائب امیر شریعت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امارت شرعیہ کے سو سالہ تنظیمی معیاد کے مکمل ہونے پر یہاں کے ہر شعبہ کی کارکردگی کو اجاگر کرنے کے لئے صدسالہ سیمینار منعقد کیا جائے اور ملک کے لوگوں کو امارت شرعیہ کی خدمات سے واقف کرایا جائے۔ امارت شرعیہ کے اکابر اور امراء شریعت ایسے تھے جن کی ایک نگاہ فراست نے لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بدل دیں،ہمارے ان اسلاف اور اکابر کی قربانیو ں سے پوری ملت کو واقف کرانا ضروری ہے،اس لیے امارت شرعیہ کی تاریخ جو صرف 1974تک کی مرتب ہے ، اس کا جدید ایڈیشن اضافہ کے ساتھ شائع کیا جائے ، حضرت نے یہ بھی فرمایا کہ مستقبل قریب میں ملک کے نامور علماء ومشائخ اور مختلف مکاتب فکر کے علما ء ودانشوران کے تاثرات بھی حاصل کئے جائیںاور انہیں عام کیا جائے۔قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے کہا کہ آج ہم روشن تاریخ سے روشن مستقبل کی راہیں ہموار کرنے کے لیے بیٹھے ہیں،گاندھی میدان میں تاریخی پروگرا م کے ذریعہ امارت شرعیہ نے بتا دیا کہ آج بھی امار ت شرعیہ بزرگوں کی امانت کو بڑی مضبوطی کے ساتھ سنبھال کر رکھے ہوئے ہے۔امارت شرعیہ کو کبھی افراد کار کی کمی نہیں رہی، قیام کے وقت سے آج تک ایسے امیر ہوئے جو پورے ملک میں مستند و معتبر تھے، جو عالم باعمل تھے، صاحب دل، صاحب فکر، صاحب بصیرت اور دور اندیش تھے،ان شاء اللہ مستقبل میں بھی امارت شرعیہ کو ایسا امیر ملے گا جو ا س ادارے کی شان کے مطابق ہو گا۔انہوں نے کارکنان کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے ہمارے ذمہ جو کام دیا ہے ، اس کو ایمانداری کے ساتھ انجام دینا ہے، ساتھ ہی اللہ سے امارت شرعیہ کی ترقی و استحکام کے لیے دعا بھی کریںاور اپنے اکابر کی فکر کو لے کر آگے بڑھیں۔امارت شرعیہ کے صدر مفتی مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہم سب کو امارت شرعیہ جیسے عظیم ترین ادارہ میں خدمت کا موقع دیا، آج امار ت شرعیہ جس مقام پر ہے ، اس میں اس کے اکابر کا اخلاص، محنت و مشقت اور جذبہ شامل ہے ، ہمیں بھی اسی جذبے اور عزم و حوصلے کے ساتھ عظیم مقصد اور بلند منصوبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی مفتی امارت شرعیہ نے کہا کہ بانی امار ت شرعیہ مولانا ابو المحاسن محمد سجاد ؒ نے بڑے اخلاص کے ساتھ اس شجر طوبیٰ کو لگایا ہے،تمام امرائ شریعت کے اخلاص اور جہد مسلسل کی وجہ سے آج امارت شرعیہ پورے ملک کے مسلمانوں کی آبرو اور ان کے ملی وجود کی روشن علامت بن چکی ہے،آج اس کے قیام کو سو سال ہو چکے ہیں ، آج کی تاریخ ہمارے لیے جہاں یوم شکر ہے وہیں یوم احتساب اور یوم معاہدہ بھی ہے۔قاضی شریعت مرکزی دار القضاء مولانا محمد انظار عالم قاسمی صاحب نے کہا کہ امارت شرعیہ کے جتنے اکابر گذرے ہیں ، ان کا اخلاص ، جذبہ خدمت اور فکر ایسی اعلیٰ تھی کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے آپ کو خادم سمجھا ، ہم بھی خدمت کا جذبہ اپنے اندر پیدا کریں ، اپنے آپ کو خادم سمجھیں محض ملازم نہ سمجھیں ، نئی صدی میں ہم لوگ اسی خدمت کے جذبے ، اخلاص اور اتحاد کے ساتھ کام کریں۔مولانا سہیل احمد ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے کہا کہ امار ت شرعیہ عام جماعتوں اور تنظیموں کی طرح نہیں ہے کہ مقتضاء حال کے مطابق اس کے اغراض و مقاصد بدل جائیں ، بلکہ یہ اسلامی نظام ہے جس کی اساس اور بنیاد کتاب اللہ اور سنت رسول اللہؐ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سو سالہ مدت میں جتنی مختلف الجہات ملی خدمات اس ادارہ نے انجام دیں وہ کسی اور کے حصہ میں نہیں آئی۔انہوں نے کارکنان سے کہا کہ امارت شرعیہ کی خدمات کا مطالعہ کریں، ہمیں اس بات کا مکمل یقین ہونا چاہئے کہ یہ ایک الہامی ادارہ ہے اور اس کی خدمت دین کی خدمت ہے، کسی بھی ادارہ کی ترقی و استحکام کے لیے اس کے کارکنان کا متحد الفکر اور متحد العمل ہونا بہت ضروری ہے، انہوں نے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تحریروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نا سمجھ لوگ امارت شرعیہ کو بدنام کرنے اس کی خدما ت کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے ، ان تحریروں سے امارت شرعیہ کی روشنی ماند نہیں پڑسکتی۔ مولانا مفتی محمد سہرا ب ندوی نائب ناظم جنہوں نے اس اجلاس کی نظامت بھی کی اپنی گفتگو میں کہا کہ امارت شرعیہ کا وجود اتنا مضبوط ہے کہ سو سالوںمیں نہ صرف اس نے اپنے وجود کی حفاظت کی بلکہ دسیوں تنظیموں کو وجود بخشا اور ملت کو مختلف محاذوں پر ایسی روشنی دی جس سے انہیں زندگی کے مختلف مراحل میں رہنمائی ملی، انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ ایسا چراغ ہے جس نے ہزار وں آندھیوں کے رخ کو موڑ ا ہے۔اللہ تعالیٰ ذروں سے آفتاب کا کام لے سکتا ہے ، اس لیے مایوسیوں کو دل سے نکال کر نئے عزم ، نئے حوصلے اور نئی توانائی کے ساتھ اگلی صدی میں داخل ہونے کا عہد کریں ۔مولانا رضوان احمد ندوی نائب مدیر نقیب نے کہا کہ امار ت شرعیہ کے جتنے امرائ شریعت اکابر گذرے ان کے اندر اخلاص حد درجہ کا تھا، للٰہیت کا جذبہ بہت زیادہ تھا، اپنے مقابلہ میں دوسروں کو ترجیح دیتے تھے،سمع و طاعت کا جذبہ ان کے اندر بدرجہ اتم تھا اور یہی جذبہ ان کے ماتحتوں کے اندر بھی تھا،انہوں نے کہا کہ ادارو ں کی ترقی کے لیے توافق ، تعاون اور تشاور بہت ضروری ہے ، اور امارت شرعیہ کے اندر یہ تینوں چیزیں موجود ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اس نے کامیابی کے ساتھ ایک صدی کا سفر پورا کر لیا اور ابھی بھی اس کا سفر اسی توانائی کے ساتھ جا ری ہے، اور ان شاء اللہ جاری رہے گا۔مولانا قمر انیس قاسمی معاون ناظم امارت شرعیہ نے کہا کہ مولانا سجاد ؒ نے اپنا سب کچھ قربان کر کے اس ادارہ کو قائم کیا ہے اور اپنے خون جگر سے اس باغ کو سینچا ہے، انہوں نے کہا کہ خانقاہ مجیبیہ اور خانقاہ رحمانی کے تمام اکابر نے امارت شرعیہ کو آگے بڑھانے میں بڑی قربانیاں دی ہیں ، انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ ہمارے ایمان و عقیدے کا حصہ ہے ، ا س کی بقائ اور تحفظ کے لیے جو بھی قربانی ہم سے طلب کی جائے گی ہم اخلاص عمل اور اتحاد فکر کے ساتھ ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ امارت شرعیہ کے رکن شوریٰ جناب حاجی سلام الحق نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ کی روشن تاریخ رہی ہے ، اس کے سبھی امرائ شریعت پر عوام کا اعتماد اور بھروسہ رہا ہے ، ان شاء اللہ آئندہ بھی جو امیر شریعت منتخب ہو ں گے ، تینوں صوبوں کی عوام مکمل سمع و طاعت کے ساتھ ان کے قدم بہ قدم چلے گی اور امار ت شرعیہ کی ترقی و استحکام کے لیے اپنا ہر طرح کا تعاون پیش کرے گی۔ اجلاس کا آغاز مولانا وسیم غازی صاحب معاون قاضی امارت شرعیہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، مولانا مفتی مجیب الرحمن قاسمی بھاگل پوری اور مولانا شمیم اکرم رحمانی معاونین قاضی دار القضاء امارت شرعیہ نے بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا، آخر میں حضرت نائب امیر شریعت کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔اجلاس میںمولانا سہیل اختر قاسمی نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ، جناب سمیع الحق صاحب نائب انچارج بیت المال، جناب ارشد رحمانی آفس سکریٹری امارت شرعیہ، مولانا مفتی احتکام الحق قاسمی نائب مفتی امارت شرعیہ، مولانا احمد حسین قاسمی معاون ناظم امارت شرعیہ، مولانا محمد ابو الکلام شمسی معاون ناظم امارت شرعیہ، مولانا مطیع الرحمن شمسی ، مولانا امام الدین قاسمی، مولانا راشد العزیری ، مولانا منہاج عالم ندوی،مولانا امتیاز قاسمی ، مولانا منت اللہ حیدری ، مولانا اسعد اللہ قاسمی ،مولانا مرسل صاحب، مولانا عبد الماجد رحمانی قاسمی ، جناب عارف اقبال صاحب صحافی ای ٹی وی بھار ت ارریہ کے علاوہ کارکنان امارت شرعیہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔