ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی
دنیا کے بیشتر حصوں میں اسلامی رواج روایتی رسوم سے جڑے ہوتے ہیں، جو وراثت میں ملنے والی ثقافت کے مطابق ایک ملک سے دوسرے ملک میں مختلف ہیں۔ ہر معاشرے کے اپنے اپنے رواج اور روایات ہیں، جو وہ مختلف مذہبی، معاشرتی اور ثقافتی مواقع پر چلتی ہیں، جس میں وہ اپنی خوشی یا غم کا اظہار کرتے ہیں۔ بعض اوقات یہ رواج اور روایات ایک جگہ سے دوسری جگہ سے مختلف ہوتی ہیں، لیکن وہ وراثت میں پائے جاتے ہیں اور اس کی تفصیلات تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے والی نسلوں کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ مگر عید الاضحی کی کچھ خصوصی رسومات ہیں جو پوری دنیا میں موجود ہیں۔ اس دن غریبوں، مسکینوں اور رشتہ داروں کے لئے خوشی اور ہمدردی کا اظہار ہوتا ہے۔ بڑے پیمانے پر قربانی کا فریضہ ادا کیا جاتا ہے۔ امیروں کے ذریعے غریبوں میں قربانی کے گوشت کی تقسیم کرنا معاشرتی یکجہتی کا اظہار ہوتا ہے۔
مصر میں عید الاضحی جسے عوام گوشت کی عید کے نام سے جانتے ہیں ، اس عید کے پہلے دن کے استقبال کے لئے کچھ رسم ورواج وراثت میں ملے ہیں۔ ان کی ظاہری شکل مصر کے ایک شہر سے دوسرے شہر میں مختلف ہوتی ہے۔ یہاں بیشتر شہروں میں عید الاضحی کی خوشی عید سے قبل گھروں میں زندہ قربانی کی آمد کی خوشی میں مضمر ہوتی ہے۔ جس وقت جشن میں ڈوبے بچوں کے شور اور ہنگاموں کے درمیان تاروں سے بندھی بھیڑ قربانی کے بعد مالک حقیقی کے گھر پہنچتی ہے، تو یہ جشن کا لمحہ ہوتا ہے۔ گھر کے بچے اصرار کرتے ہیں کہ وہ خود بھیڑ کو کھلائیں اور اس کی زندگی کے باقی دنوں میں اس کی خدمت میں حاضر رہیں۔ عید الاضحی کے چند روز قبل قاہرہ کے مذبح اور قصائی کی دکانوں میں بھاری ہجوم دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہاں گاہک گوشت خریدنے یا ذبح کرنے کے لئے قربانی کا انتخاب کرنے آتے ہیں۔بالائی مصر کے کچھ صوبوں میں کچھ رواج ہیں کہ ذبح کرنے سے پہلے بھیڑوں کے سر پر سجاوٹ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اس کے ماتھے پر مہندی لگاتے ہیں۔ اس کے جسم کے کچھ حصے کو رنگین کیا جاتا ہے اور گلیوں میں اسے لے کر گھومتے ہیں، جہاں بچے اس سے لپٹتے ہوئے گاتے ہیں، گویا کہ بھیڑ ذبح کرنے سے پہلے اس کی شادی کی تقریب ہو رہی ہو۔ مصر کے دیہاتی علاقوں میں خاص رسومات یہ ہیں کہ گھر کے لوگ اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانور ذبح کرتے ہیں، پھر اسے قربانی کی یادگار کے طور پر گھر کے دروازوں اور دیواروں پر رکھتے ہیں۔ یہ اس بات کی تصدیق کے لئے کہ اس گھر کے لوگوں نے قربانی کا جانورذبح کیا ہےاور یہ قدیم مصری ورثہ جو حسد کو روکنے کے لئے اور قربانی پر فخر کرنے کی ایک رسم ہے۔
عید الاضحی کے دن کا آغاز نماز ادا کرنے کے ساتھ ہوتا ہے۔ نمازیوں کے ساتھ مبارکباد کا تبادلہ کرنے کے فورا بعد لوگ جانوروں کو ذبح کرنے کے لئے اپنے گھروں کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں۔ تقریبا ہر جگہ صبح سویرے ذبح کرنے کے عمل کی تیاری کی جاتی ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگ بذات خودقربانی کا جانور ذبح کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں قربانی کے دل کے رنگ سے متعلق ایک روایت جو وراثت میں ملی ہے اور اسے لوگ دہراتے ہیں، وہ یہ کہ اگر قربانی کے جانور کے دل کا رنگ ہلکے رنگ کی طرف مائل ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ قربانی کے مالک اور اس کو ذبح کرنے والے کا دل سفید ہے، اور اگر دل کا رنگ سیاہ ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ قربانی کرنے والے کے دل میں کچھ کالا ہے۔ذبح کرنے کے عمل کو مکمل کرنے کے بعد عید کی عیدی گوشت کی شکل میں دی جاتی ہے۔ خوشی اس وقت پوری ہوتی ہے جب گرم گوشت کے تھیلے ان غریب لوگوں تک پہنچتے ہیں جو اس کے مستحق ہیں۔ عام طور پر گھر کے بچے اس کام کو سنبھالتے ہیں۔ اہل خانہ اپنے بچوں کو مستحق افراد میں تقسیم کرنے بھیجتے ہیں۔قربانی کے گوشت کا تبادلہ بھی پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے مابین ہوتا ہے۔ متضاد فریقین کے ملنے کے لئے عید الاضحی کا سیزن بہترین وقت ہوتا ہے۔ اس سے قطع نظر کہ بھائیوں اور دوسروں کے مابین کنبہ اور خاندانی تنازعات کتنے بھی شدید ہیں، لیکن رشتہ داروں کے درمیان گوشت تقسیم کرنا مسائل اور بحرانوں کو حل کرتا ہے۔ معافی اور محبت کے الفاظ کے ساتھ ساتھ گوشت کا تبادلہ ہوتا ہے۔
قربانی کے گوشت کی تقسیم کرنے کے بعد بھی عید کی خوشیاں اس وقت تک نا مکمل رہتی ہیں جب تک کہ رشتہ دار اور کنبے کے لوگ کھانے کی میز پر جمع نہ ہوں۔ عید الاضحی کے دن ناشتہ کچھ تاخیر کا شکار ہوتا ہے جو قربانی کرنے کے بعد مکمل ہو جاتا ہے۔ ناشتے میں سب سے نمایاں ڈِش ہے کہ قربانی کے جگر کے علاوہ بھنا ہوا گوشت ، جسے بہت سے مصری خاندان عید الاضحی پر ناشتے میں ترجیح دیتے ہیں۔ ناشتے کے بعد لوگ اپنے والدین اور رشتہ داروں سے ملنے جاتے ہیں اور ان کو قربانی کے گوشت کاایک حصہ دیتے ہیں ۔
جب عشائیہ کا وقت ہوتا ہے تو عید الاضحی کی میز پر بہت سے پکوان شامل ہوتے ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں ڈِش (فتہ) کا ہے۔ جو اس میز کا مرکزی کردار ہوتا ہے۔ فتہ ڈِش ہزاروں سالوں سے عید الاضحی سے وابستہ ہے۔ یہ سرکہ، لہسن کی چٹنی، روٹی، چاول اور تازہ گوشت کے ٹکڑے سے بنایا جاتا ہے۔ خاندانی دستر خوانوں پر (رقاق) اور انکوائری گوشت کی ٹرے بھی ایک نمایاں پکوان ہے۔ رقاق جو ٹارٹیلس کی طرح ہوتا ہے، آٹے اور پانی کے آمیزے سے بنایا جاتا ہے اور ٹرٹیلا کے درمیان کٹے ہوئے گوشت اور مزیدار گھی سے لگایا جاتا ہے۔ عام طور پر گھریلو خواتین ایک دیہاتی خاتون کو رقاق بنانے کے لئے تفویض کرتی ہیں۔ جو رقاق بنانے میں مہارت اور تجربہ رکھتی ہے۔ یہ دیہاتی خواتین اپنے گاؤں سے شہروں میں اس کام کے لئے لمبا فاصلہ طے کرتی ہیں۔ وہ اپنے سر پر خانوں میں رکھا ہوا رقاق اٹھاتی ہیں۔ اور ان کی آمد سے بچوںکی خوشی دوبالا ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ بہت سی روایات عید الاضحی کے متعلق وراثت میں ملی ہیں، جو لوگوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہیں اور مصر کے مختلف شہر ان سے مالا مال ہیں۔
(مضمون نگار عین شمس یونیورسٹی قاہرہ، مصر کی اردو کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں)