راشٹریہ علماء کونسل نے ’طارق فتح‘ اور’ زی نیوز‘کے خلاف درج کرائی شکایت

طارق فتح کی شرانگیزی اور زی نیوز کا ’فتح کا فتوہ‘ ملک کی جمہوریت کے لئے خطرہ :مولانا عامر رشادی مدنی
لکھنؤ(ملت ٹائمز۔ذاکر حسین)
راشٹریہ علماء کونسل نے الیکشن کمیشن سمیت وزیراعظم اور صدر جمہوریہ کو مکتوب بھیجا ہے ۔جس میں پارٹی اعلیٰ کمان نے مطالبہ کیا ہیکہ’ زی نیوز ‘کے ذریعہ نشر کئے جانے والے پروگرام ’فتح کا فتوہ‘ پر فی الفور پابندی عائد کرتے ہوئے طارق فتح کو ملک بدر کیا جائے اور آئندہ ہونے والے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں شفافیت کے قیام کیلئے شر انگیز اور مجرمین کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں۔راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی نے جاری ایک پریس نوٹ کے ذریعے بیان دیتے ہوئے کہاکہ طارق فتح نامی شخص میڈیا میں فتنہ انگیز پروگرام ، تخریبی مباحثوں اور مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد بیانات کے ذریعہ اقلیتی فرقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ساتھ ہی ہمارے ملک ہندوستان کے مختلف فرقوں کے درمیان تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے لیکن افسو س حکومت و الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔
مولانا موصوف نے مزید کہاکہ طارق فتح کو پڑوسی ملک پاکستان سے اس کی تخریبی اور انتہاپسندمجرمانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے ملک بدر کردیا گیا۔ اس نے اب وطن عزیز میں انتہاپسند ذہنیت کی ترجمانی کرتے ہوئے ہندوستانی چینل’ زی نیوز ‘کے ذریعہ فرقہ وارانہ شرانگیزی کو فروغ دینے کی مذموم کوشش کررہا ہے۔ بطور خاص ’زی نیوز ‘چینل پر طارق فتح کا پروگرام ’فتح کا فتوہ‘ اس وقت شروع کیا گیا ہے جب کہ ہندوستان کے کئی صوبوں میں انتخابات کا نوٹیفیکیشن جاری ہو چکا ہے ۔ جس میں صوبہ اترپردیش بھی شامل ہے جس کے انتخابات کی خاص اہمیت مرکزی انتخابات پر براہ راست اس کے اثرات کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہاکہ طارق فتح کی ہندوستان آمد اور شرانگیز بیانات کے ذریعہ صاف شفاف پرامن اور ترقیاتی موضوعات پرمبنی انتخابات کی کاوشوں کو سبوتاز کرنے کی ایک کوشش ہے اور طارق فتح اپنے نفرت انگیز مباحث کے ذریعہ ہندومسلم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرتے ہوئے ان کے درمیان نفرت کی ایک خلیج پیدا کررہا ہے۔
راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر نے انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ اگر طارق فتح کی شرانگیزیوں اور زی نیوز کا ’فتح کا فتوہ‘ پروگرام کی نشریات کو روکا نہ گیااور ان کے خلاف جلد کاروائی نہ کی گئی تو اس کے انتہائی منفی اور سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔